تازہ تر ین

تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے آرمی چیف بارے خیالات سامنے آگئے

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی، کرائم رپورٹر) حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے فیض آباد انٹرچینج پر 22 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ حکومت سے معاہدے میں پاک فوج ضامن بنی، رانا ثنا اللہ کے معاملے پر علما و مشائخ کی کمیٹی قائم کردی گئی، رانا ثنا اللہ علما و مشائخ کے سامنے پیش ہو کر بیان کی وضاحت کریں گے۔ دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک لیبک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی نے کہا کہ وزیر قانون کے استعفی کے بعد یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، انتظامیہ کی جانب سے ہمیں فیض آباد خالی کرنے کے لئے بارہ گھنٹے کا وقت دیا ہے اس دوران کارکنان اپنا سامان سمیٹ لیں ۔ تحریک لیبک کے امیر نے کہا کہ ہم نے اللہ کی رضا کے لئے جدوجہد کی مگر ہمیں دہشت گرد کہا گیا، فوج کے ضامن بننے کے بعد ہمارے مطالبات مانے گئے جس پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں ساتھ ہی انہوں نے پیغام دیا کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں جاری دھرنوں کو فوری طور پر ختم کردیا جائے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی منظور کرلیا ہے جس کے بعد حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک نے دھرنا ختم کرنے کو آئندہ 12گھنٹوں کی اندر کارکنان کی رہائی سے مشروط کردیا ہے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لئے خصوصی تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا گیا تفصیلات کے مطابق پیر کے روز وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا استعفی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے منظور کرلیا ہے اور اب آئندہ چند دنوں میں نئے وزیر قانون کا بھی حکومت اعلان کردے گی دھرنا قائدین اور حکومت میں معاملات طے پانے کے بعد تحریک لبیک کے مرکزی امیر علامہ خادم حسین رضوی نے فیض آ باد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس معاملے پر ذاتی دلچسپی لے کر جوان مردی کا مظاہرہ کیا اور ملک کو بحرانی صورتحال کی کیفیت سے نکالا انہوں نے کہا کہ ڈی جی ریجنرز کے بھی شکر گزار ہیں جو کہ ہمارے پاس خود چل کر آئے اور ہمارے مطالبات سننے کے بعد ان کے حل کی یقین دہانی کرائی علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ زاہد حامد کے استعفی کے بارے میں معلوم ہوچکا ہے لیکن یہ ہمارے خون کی قیمت نہیں ہے جو کہ حکومتی آپریشن کے دوران بہایا گیا ہماری آنے والے نسلیں بھی اس خون کو نہیں بھلاسکیں گی انہوں نے کہا کہ باضابطہ طور پر ہم دھرنا ختم کرنے کا اعلان اس وقت کریں گے جب 12 گھنٹوں کے اندر اندر ہمارے گرفتار کارکنان کو رہا کردیا جائے گا جونہی ہمیں کارکنان کے رہائی کے فہرستیں ملنا شروع ہونگی تو ہم بھی اپنا سامان سمیٹنا شروع کردیں گے علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ 12گھنٹوں میں ہمارے کارکنان کو رہا کرے گی ڈاکٹر عافیہ کی بھی رہائی اور بہترین علاج کے لئے وزارت داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے تحریک لبیک کے 2کارکنان بھی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل ہونگے الیکشن ایکٹ ترامیم کے ساتھ حلفہ نامہ لگادیا گیا ہے اور اس کی کاپی بھی ہمیں پہنچا دی گئی ہے وفاقی اور صوبائی حکومت نے جشن عید میلادنبی کی خصوصی تیاریوں میں ہمارے تمام مطالبات منظور کیے ہیں اس کے علاوہ حکومت اور دھرنا قائدین میں جو معائدہ طے پایا اس کے مندرجات میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک ایک پر امن جماعت ہے جو کسی قسم کی تشدد اور بد امنی پر یقین نہیں رکھتی ہم ختم نبوت اور تحفط ناموس رسالت میں قانونی ردوبدل کے خلاف اپنا نقطہ نظر حکومت کے پاس لے کر آئیں مگر حکومت نے مسئلہ حل کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کیا 21دن تک مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے جو کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد جن کے وزارت کے ذریعے اس قانون کی ترمیم پیش کی گئی ان کو فوری طور پر اپنی عہدے سے مستعفی کیا جائے ہماری جماعت ان کے خلاف کسی کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کریں گے ہماری جماعت مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت پاکستان الیکشن ایکٹ 2017میں 7Bاور 7C کو مکمل متن مع اردو میں حلفہ نامہ شامل کرے اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی انکوائری رپورٹ 30دن میں منظرے عام پر لئے جائے جس میں جو شخص ذمہ دار ہو ان پر ملکی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے 6نومبر 2017سے لیکر دھرنے کے اختتام پزیر ہونے تک جتنے بھی کارکنان گرفتار کیے گئے ان کو 3دن تک ضابطہ کاروائی کے مطابق رہا کیا جائے اور ان پر مقدمات اور نظر بندیاں ختم کی جائیں 25نومبر 2017کو ہونےوالے حکومتی ایکشن کے خلاف ہماری جماعت کو اعتماد میں لیکر ایک انکوائری بورڈ تشکیل دیا جائے جو تمام معاملات کی چھان بین کرکے حکومت اور انتظامیہ ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا تعین کرکے 30روز کے اندر انکوائری مکمل کرے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا اغاز کیا جائے 6نومبر 2017سے دھرنے کے اختتام تک جو سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچا اس کا تعین کرکے ازالہ وفاقی اور صوبائی حکومت ادا کرے حکومت پنجاب سے متلعقہ جن نکات پر اتفاق ہوچکا ہے ان پر من و من عمل کیا جائے۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain