ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت بیوروکریسی میں اہم تبدیلیاں۔۔۔

لاہور(خصوصی رپورٹ)پنجاب کی بیوروکریسی میں آئندہ چند روز تک وسیع پیمانے پر ردوبدل کا امکان ہے ۔بتایا گیا ہے کہ کمشنر ملتان کیپٹن (ر)اسد اللہ خان اورڈپٹی کمشنر لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان کو تبدیل کرکے سیکرٹریز تعینات کئے جانے کا امکان ہے ۔سیکرٹری ایم پی ڈی ڈی ندیم ارشاد کیانی اورممبر بورڈ آف ریونیو شوکت علی کے بھی تبادلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔ مزید بتایاگیا ہے کہ ایڈیشنل سیکرٹری ٹو چیف سیکرٹری محمدمسعود مختار کا نام ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کیلئے زیر غور ہے جبکہ عثمان خالد خان اور عمر جہانگیر کو بھی ڈپٹی کمشنر ز لگائے جانے کا امکان ہے ۔رانا محمد سلیم افضل اورایڈیشنل سیکرٹری خوراک سید بلال حیدر کا نام بھی ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کے لئے زیر غور ہے ۔ ڈپٹی کمشنر لودھراں شاہد نیاز کو نئی ذمہ داریاں ملنے کاامکان ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کریں گے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی توہین کی, مخالفین برس پڑے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پلی بارگین آرڈیننس عجلت میں جاری کیا گیا ہے،منتخب نمائندوں کو نظر انداز کرکے حکومت نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے۔نجی ٹی ویکے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پلی بارگین کرانے والوں کے کیسزدوبارہ دیکھنے کی ضرورت ہے ،آرڈیننس لانا ثبوت ہے کہ حکومت پارلیمانی روایات تسلیم نہیں کرتی ، پلی بارگین ختم کرنے کے لیے اسمبلی میں 3بل پیش کیے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کسی معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لینا چاہتی ، جماعت اسلامی نے ہمیشہ پلی بارگین کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ، پلی بارگین کے خلاف آرڈیننس لانا پارلیمنٹ کی توہین ہے ،حکومت نے عجلت اور راتوں رات آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے،حکومتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ قوانین عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہوتے ہیں لیکن حکومت کی عادت یہ ہے کہ وہ اداروں کے دبا وکے تحت آرڈیننس جاری کرتی ہے، پلی بارگین سے متعلق اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی میں بحث کے بعد لانا چاہیے تھا۔حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری کرنے پر اپنے ردعمل میں انھوں نے کہا کہ اگر موجودہ قوانین پر ہی درست انداز نیک نیتی سے عملدرآمد کرلیا جائے تو اس طرح کے نئے قوانین کی ضرورت موجود نہیں رہتی۔نعیم الحق نے مزید کہا کہ پلی بارگین والوں کو پیسے تو واپس کرنے ہی چاہئیں، کیونکہ یہ قوم کا پیسہ پوتا ہے، لیکن انھیں سزا بھی ملنی چاہیے اور اس کے لیے سزا کا اطلاق قومی اسمبلی میں عوامی نمائندوں سے باقاعدہ رائے لے کر ہونا چاہیے، کسی بیوروکریٹ کی مرضی کا آرڈیننس نہیں ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس میں مزید سختی ہونی چاہیے اور نااہلی کے ساتھ ساتھ پلی بارگین کرنے والوں کو سزا بھی ملنی چاہیے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے مقابلے میں اب صورتحال کافی بہتر ہے، پہلے اس میں نااہلی شامل نہیں تھی اور دوسرا اب نیب کے بجائے عدلیہ اس بات کا فیصلہ کرے گی تو اس میں بہتری تو آئی ہے، لیکن سزا کا عنصر بھی شامل کرنا چاہیے، پی پی پی کے سعد غنی نے کہا کہ نیب کے قانون پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ یہ قانون بالکل درست نہیں جو مشرف نے اپنے فائدے کیلئے بنایاتھا، ایک پارلیمانی کمیٹی بن چکی ہے جو نیب کے تمام قوانین کو دیکھے گی، حکومت کو پہلے کمیٹی میں معاملہ لانا چاہئے تھا، حکومت نے اس وقت آرڈیننس لاکر بہت عقلمندی کی ہے، یہ قابل تعریف ہے، بل بارگیننگکے بعد اس شخص کو پبلک آفس رکھنے کا کوئی حق نہیں ، حکومت کو آرڈننس کی بجائے اسے پارلیمنٹ سے پاس کروانا چاہئے ، دھاندلی کرنے میں مسلم لیگ (ن) پرنسپل ہے ، اسے کوئی پکڑبھی نہیں سکتا، اداروں میں انہوں نے اپنے لوگ بٹھا رکھے ہیں، الیکشن کمیشن عدالتوں کو جاکر سچ بھی نہیں بتاتے ۔

لندن فلیٹس کس کی ملکیت میں؟, اہم راز سے پردہ اُٹھ گیا

لودھراں (نمائندہ خبریں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیاہے کہ انتخابات اسی سال ہوں گے، پاناما کیس سے فارغ ہونے کے بعد پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پرغورکیا جائے گا، آئی سی آئی جے کی ای میلز سے ثابت ہوتا ہے کہ لندن کے فلیٹس کی اصل مالکہ مریم نوازہیں، لودھراں میں ٹرین حادثہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ، ذمہ داروں کا تعین اور ریلوے کے وزیرکومستعفی ہونا چاہیے۔ لودھراں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ٹرین حادثہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، یہ ظاہرکرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی نے کوتاہی کی ہے، جس کے ذمہ داروں کا تعین اور ریلوے کے وزیرکو مستعفی ہونا چاہیے، جب تک وزیر ریلوے استعفی نہیں دیں گے، معاملے کی شفاف تحقیقات نہیں ہوپائے گی، ریلوے کا وزیر ایک شخص کی ذاتی کرپشن کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ میں بیٹھا ہوتا ہے تو پھر ریلوے کا یہی حال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ وزیراعظم نے لودھراں کے لیے ڈھائی ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کررکھا تھا، اس میں سے تھوڑی رقم علاقے کے ریلوے پھاٹک پر لگادے۔ نیب کے قوانین سے متعلق عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کے 12 اور ان کے بھائی شہبازشریف پرکرپشن کا ایک مقدمہ ہے لیکن نیب نے کارروائی نہیں کی، اس ادارے کی وجہ سے ملک میں کرپشن کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے، نیب بڑے ڈاکوں کو بچاتی اور چھوٹے چوروں کو پکڑتی ہے، چھوٹے چوروں کو پکڑنے سے ملک میں کرپشن ختم نہیں ہوگی۔ پاناما کیس سے متعلق چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئی سی آئی جے کی ای میلزسے ثابت ہوتا ہے کہ لندن کے فلیٹس کی اصل مالکہ مریم نواز ہیں، اگر ہمارے شواہد مان لیے جاتے ہیں تو یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ مریم نواز اپنے والد کی فرنٹ مین ہیں اور یہ ساری رقم نواز شریف کی ہے کیونکہ مریم نواز کے پاس تو دولت نہیں ہے اور نواز شریف نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کرکے فلیٹ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس سے فارغ ہونے کے بعد آئندہ عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پرغورکیا جائے گا کیونکہ انشا اللہ اسی برس انتخابات ہوں گے۔
عمران خان

پلی بارگین کرنیوالا عوامی عہدے کیلئے تاحیات نااہل, اہم اعلان جاری

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدرمملکت ممنون حسین نے نیب ترمیمی آرڈیننس2017 جاری کردیا ہے، آرڈیننس قومی اسمبلی کی منظوری کے بعدایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائےگا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2017 جاری کردیا ہے،قومی اسمبلی کی منظوری کے بعدایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائےگا،آرڈیننس کے مطابق پلی بارگین کی منظوری عدالت د ے سکے گی،صدارتی آرڈیننس کوایکٹ آف پارلیمنٹ بنانے کیلیے 9جنوری کوسینیٹ میں پیش کیاجائےگا- آرڈیننس کواحتساب قانون سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیاجائےگا،پلی بارگین کرنےوالاعوامی عہدے کیلیے تاحیات نااہل قرارپائےگا،صدارتی آرڈیننس کے تحت چیرمین نیب کاپلی بارگین کاصوابدیدی اختیارختم کردیا گیا ہے۔
حکومت نے بدعنوانی کے خاتمے کےلئے تاریخی آرڈیننس جاری کر تے ہوئے پلی برگین کرنے والوں کو تاحیات نااہل قرار دینے کی تجویز کرلی۔ اسلام آباد میں قوانین جائزہ کمیٹی کے ارکان وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے تحت حکومتی موقف پوچھا تھا اسی شق میں پلی بارگین بھی شامل ہے جس پر قانونی کمیٹی نے شق 25 اے میں ترامیم سے متعلق وزیراعظم نوازشریف کو سفارشات دی ہیں، وزیراعظم سے کرپشن میں ملوث سرکاری عہدیداروں پر تاحیات پابندی کی سفارش کی اور اس تجویز کو انہوں نے منظور کرلیا ہے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری بھی ہو اور عوامی نمائندگی کے قوانین پر نظر ثانی کا بھی کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کرپشن کے خلاف انتہائی قدم اٹھا لیا ہے اب کرپشن میں ملوث فرد زندگی بھر الیکشن بھی نہیں لڑسکے گا‘ پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا نااہلی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پلی بارگین سے متعلق بل پاس کروانے میں وقت لگے گا اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جائیں، آرڈیننس کے ذریعے نیب کے پلی بارگین قانون میں ترمیم کی جائےگی اور پیر کو سینٹ میں بھی آرڈیننس پیش کردیا جائے گا جبکہ قانون ساز کمیٹی میں بھی تمام جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ احتساب سے متعلق نیا آرڈیننس (آج) اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں کاروباری قوانین میں بہت آزادی ہے جس پر نظر ثانی کر رہے ہیں، کمپنیز آرڈیننس کو 32 سال بعد تبدیل کیا جارہا ہے نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون بھارت کی نسبت کافی لبرل ہیں، بھارت کا قانون اجازت نہیں دیتا کہ بھارتی پیسہ کہیں اور انوسٹ کیا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ملکی مفاد میں دلیرانہ فیصلے کئے ہیں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں نے اہم کردار ادا کیا، فوجی عدالتوں سے حد درجہ فائدہ ہوا ملک میں ٹرائل کورٹ سے دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ قومی مسائل پر سب کو اعتماد میں لینا لازمی ہے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی اور اس مسئلے پر تمام پارلیمانی رہنماں سے بات کریں گے۔ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں، رقم کی واپسی کے لیے ہر فردکے حوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی اس سلسلے میں سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے، جس کے بعد ہی عملدرآمد کا تعین ہو سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 ماہ سے تبدیلی نہ کرنے کے باعث حکومت کو 85 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تاہم حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اس موقع پروفاقی وزیرقانون زاہد حامد نے کہاکہ کرپشن کے خلاف ہمارے منشور میں زیروٹالرینس ہے۔ پہلے پلی بارگین قانون میں کرپٹ فرد پر 10 سال کی پابندی کا قانون تھا لیکن اب ترمیم کرکے کرپٹ افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے گی، عدالتی حکم کے مطابق کرپٹ فرد سے رقم کی وصولی کی جائے گی اور وصولی کے ساتھ ہی عہدے سے بھی ہٹا دیا جائے گا۔ پلی بارگین کرنے والا عدالت سے منظوری لے گا۔ زاہد حامد نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے 20 ارکان شامل ہیں اور کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگا جس میں نیب آرڈیننس 1999 پر مزید نظر ثانی کی جائے گی۔ زاہد حامد نے کہا کہ پلی بارگین لفظ ہی غلط ہے، جرم غلط کرنے والے سے بارگین ہونی ہی نہیں چاہیے۔ انوشہ رحمان نے کہاکہ وزیراعظم تمام کرپٹ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی چاہتے ہیں اور نیا آرڈیننس کرپشن کے خاتمے کے لئے مفید ثابت ہوگا۔ بیرسٹر ظفراللہ نے کہاکہ پاکستان میں ایسا قانون بننا خوش آئند ہے ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے۔
تاریخی آرڈیننس

ثانیہ مرزا نے برسبین انٹرنیشنل ٹینس ویمنز ڈبلز ٹائٹل جیت لیا

برسبین (اے پی پی) سٹار بھارتی پلیئر ثانیہ مرزا نے برسبین انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ویمنز ڈبلز ٹائٹل جیت کر نئے سال کا جاندار انداز سے آغاز کیا، ثانیہ اور میٹک سینڈز نے فیصلہ کن معرکے میں مکارووا اور ویسنینا پر مشتمل روسی جوڑی کو شکست دی۔ آسٹریلیا میں جاری ایونٹ میں ہفتہ کو کھیلے گئے ویمنز ڈبلز ایونٹ کے فائنل میں ثانیہ مرزا نے اپنی امریکن جوڑی دار بیتھانی میٹک سینڈز کے ہمراہ شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے ایکامکارووا اور ایلینا ویسنینا پر مشتمل روسی جوڑی کو سٹریٹ سیٹس میں 6-2 اور 6-3 سے زیر کر کے ٹائٹل اپنے نام کیا، یہ ان کا رواں سال پہلا جبکہ مجموعی طور پر 40واں ڈبلیو ٹی اے ٹائٹل ہے۔

برسبین ہیٹ نے انگلش اوپنر لورین ونفیلڈ کو طلب کر لیا

لندن (یوا ین پی) ویمنز بگ بیش لیگ کیلئے برسبین ہیٹ نے انگلش اوپنر لورین ونفیلڈ کو اسکواڈ میں طلب کرلیا۔ وہ آسٹریلیا میں اپنی چھٹیاں مختصر کر کے ویسٹ انڈین آل راو¿نڈر ڈیندرا ڈوٹن کی جگہ لیں گی۔ جو 28 دسمبر کو میلبورن اسٹار کیخلاف میچ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے ساتھی کھلاڑی لارا ہیرس سے تصادم کے نتیجے میں اپنا چہرہ زخمی کروابیٹھی تھیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی خیریت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی آنکھ، جبڑا اور دانت محفوظ رہے تاہم چہرے کی سرجری کرانا ہوگی اور وہ بحالی صحت کے عمل سے گزر رہی ہیں۔

ریٹائر منٹ کا سوچنے میں ابھی بہت وقت باقی

سڈنی(اے این این) پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ابھی ریٹائرمنٹ کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہوں، ابھی اس میں بہت وقت باقی ہے، آسٹریلیا نے ہوم کنڈیشنز کا خوب فائدہ اٹھایا اور ہمیں ہر شعبے میں آﺅٹ کلاس کیا، کامیابی کا کریڈٹ پوری کینگروز ٹیم کو جاتا ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے سڈنی ٹیسٹ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوںنے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز اور پی ایس ایل کے بعد ریٹائرمنٹ کے حوالے سے کوئی فیصلہ کروں گا، آسٹریلیا میں آﺅٹ آف فارم رہا، شروع میں رنز نہ ہوں تو پریشر بڑھ جاتا ہے، پریشر میں آکر غلط شاٹ کھیلے اور اسی وجہ سے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں بھی پرفارم نہیں کر سکا، کسی بھی ملک کے پلیئرز کو فٹنس میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔مصباح الحق نے کہا کہ آسٹریلیا میں کھیلنے کیلئے 100 فیصد فٹ ہونا ضروری ہے، ہمارے لئے یہ ایک مشکل سیریز تھی، آسٹریلیا نے ہوم کنڈیشنز کا خوب فائدہ اٹھایا اور ہمیں ہر شعبے میں آﺅٹ کلاس کیا، کامیابی کا کریڈٹ پوری کینگروز ٹیم کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم میں تجربہ کار بیٹسمین اور ورلڈ کلاس بولر شامل ہیں، نوجوان پلیئرز اچھا پرفارم کر رہے ہیں، اس تلخ تجربے سے انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ گابا میں فائٹ بیک کے بعد ہمیں خود اعتمادی ملی تو میلبورن میں شکست سے ٹیم مورال ڈان ہوا۔مصباح نے کہا کہ ٹیم میں تجربے کار بیٹسمین اور ورلڈ کلاس بولر شامل تھے،آسٹریلیا جب بھی آئیں تو فٹنس سو فیصد ہونی چاہیے۔آخر میںٹیسٹ کپتان نے کہا کہ پاکستانی ٹیم 1999 میں بھی آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز0-3سے ہاری تھی۔ اس طرح کی شکست کے بعد حوصلے پست ہو جاتے ہیں، ایک ایشین ٹیم کے طور پر ہمیں بہت زیادہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔میلبورن ٹیسٹ کے آخری دن کی وجہ سے ٹیم کا مورال گرا۔انہوں نے کہا کہ اظہر اور اسد شفیق کی کارکردگی اچھی رہی، امید ہے پاکستان ٹیم ون ڈے سیریزمیں بہتر پرفارم کرے گی۔ون ڈے سیریز ہے پھر پی ایس ایل،اس کے بعد کوئی فیصلہ کروں گا۔سیریز میںیونس خان اظہرعلی اور اسد شفیق نے بہت اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا ۔

ٹیم میں مصباح کاکوئی متبادل ہی نہیں

لاہور(نیوزایجنسیاں)سابق قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم بلے باز جاوید میانداد نے 42 سالہ ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کا متبادل تیار نہ کرنے پر ملک کے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔مصباح 53 ٹیسٹ میچوں میں 24 فتوحات کے ساتھ پاکستان کے سب سے کامیاب کپتان ہیں لیکن گزشتہ چھ میچوں میں شکستوں سمیت انہیں 18 میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ 11 ٹیسٹ میچ ڈرا ہوئے۔ان ناکامیوں میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف کلین سوئپ شکستیں شامل ہیں۔گزشتہ چھ سالوں میں مصباح پاکستانی بیٹنگ لائن میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن آسٹریلیا میں چھ اننگز کے دوران صرف 74 رنز بنا سکے جہاں ان کا سب سے بڑا اسکور 38 رنز رہا جو انہوں نے سڈنی ٹیسٹ کی آخری اننگز میں بنایا جس میں پاکستان کو 220 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔جاوید میانداد نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کوئی ایسا کھلاڑی نہیں جو مصباح کا متبادل بن سکے اور یہ صورتحال ہمارے کمزور ڈومیسٹک سسٹم کی نشاندہی کرتی ہے۔میانداد کا ماننا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح کے جانشین کی تیاری کے بارے میں سوچا ہی نہ تھا۔’دنیا میں ہر جگہ ایک سسٹم موجود ہے جہاں کھلاڑی آتے اور پھر چلے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے ایسا کوئی سسٹم نہیں اپنایا۔’اب ہم مصباح سے کرکٹ چھوڑنے کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں؟ کیا ہم کوئی متبادل تیار کیا ہے؟ بدقسمتی سے اس کا جواب نہ ہے اور اب اس بات کا مکمل انحصار مصباح پر ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ جب کرکٹ چھوڑیں گے’۔جب پاکستان میلبرن ٹیسٹ ختم ہوا تو مصباح کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں اور ایسا لگتا تھا کہ شاید وہ سیریز کا تیسرا ٹیسٹ بھی نہ کھیل سکیں لیکن انہوں نےسڈنی ٹیسٹ کھیلا اور ہفتے کو میچ میں فتح کے بعد بھی ریٹائرمنٹ کا کوئی عندیہ نہ دیا۔پاکستان کا اگلا دورہ ویسٹ انڈیز کا ہے اور پاکستان سپر لیگ کے اختتام پر ٹیم سیریز کھیلنے کیلئے ویسٹ انڈیز جائے گی۔جاوید میانداد نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کرکٹ کی بدقسمتی ہے، مصباح جانتے ہیں کہ اس وقت کوئی بھی ایسا نہیں جو ان کی جگہ ٹیم کی قیادت کر سکے لہٰذا انہوں نے ٹیم سے جانے کے بارے میں نہیں سوچا۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ انہیں فی الحال مصباح علاوہ کوئی بھی قیادت کا اہل نظر نہیں آتا۔آسٹریلیا میں لگاتار 12ویں شکست اور چوتھے وائٹ واش پر مایوس سابق عظیم کرکٹر نے کہا کہ آسٹریلیا میں خصوصی تکنیک اور صلاحیت درکار ہوتی ہے لیکن معذرت کے ساتھ ہمارے پاس اس معیار کے کھلاڑی نہیں، آسٹریلیا میں کامیابی کی کنجی جارحانہ انداز میں کرکٹ کھیلنا ہے جبکہ ہمارے بیٹنگ، باو¿?نگ اور فیلڈنگ میں سوچ انتہائی دفاعی ہے۔

وسیم نے قومی سکواڈمیں تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا

کراچی /لاہور(اے این این)سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے پاکستان ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوںنے کہا کہ جب دوستی اور یاریوں پر ٹیم تشکیل دی جائے گی تو ٹیم کا ایسا ہی حال ہونا ہے،قومی ٹیم میں ہر صورت تبدیلی ہونی چاہیے ۔یو اے ای میں ٹیم کو بلا کر چھ ٹیسٹ کھیل لئے جائیں تاکہ رینکنگ بہتر ہوجائے ۔تبدیلی ہونی چاہیے ،رینکنگ میں بہتری کیلئے قومی ٹیم یواے ای میں 6ٹیسٹ کھیلے،قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر شہری بھی ناراض ہوگئے ہیں اور انہوںنے بھی قومی کھلاڑیوں پر خوب بھڑاس نکالی ۔انہوںنے کہا کہ میچ نہ جیتنے کی روایت تو پرانی ہے،پاکستان ٹیم اب ٹیسٹ ڈرا کرنا بھی بھول گئی ،آسٹریلیا نے سڈنی ٹیسٹ بھی باسآنی جیت کر سیریز میں کلین سوئپ مکمل کرلیا ۔ شائقین کرکٹ نے آسٹریلیا کے ہاتھوں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی شکست پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ستم تو یہ ہوا کہ آخری دن بارش بھی نہ ہوئی۔ ایسے میں بھلا پاکستانی بیٹسمین پورے دن کیسے بیٹنگ کرسکتے تھے پھر وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے ،،پوری ٹیم 244رنز پر سمٹ گئی۔یہ 1999 سے اب تک آسٹریلوی سرزمین پر لگاتار چوتھی ٹیسٹ سیریز ہے جس میں پاکستان ٹیم ایک میچ بھی نہ جیت سکی ۔پشاور کے شائقین کہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ان کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی ہے۔ لاہورکےشہری بھی آسٹریلیا کےخلاف قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو مایوس کن قراردے رہےہیں،ان کاکہناہےکہ قومی ٹیم کےکھلاڑیوں نےہماری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ٹیم کی خراب کارکردگی نے جہاںکراچی کے شہریوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہےوہیں کوئٹہ کے شہریوں کو بھی مایوس کر دیا ہے۔

ٹرین حادثہ, سعد رفیق کا استعفیٰ دیں

لودھراں (نمائندہ خبریں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیاہے کہ انتخابات اسی سال ہوں گے، پاناما کیس سے فارغ ہونے کے بعد پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پرغورکیا جائے گا، آئی سی آئی جے کی ای میلز سے ثابت ہوتا ہے کہ لندن کے فلیٹس کی اصل مالکہ مریم نوازہیں، لودھراں میں ٹرین حادثہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ، ذمہ داروں کا تعین اور ریلوے کے وزیرکومستعفی ہونا چاہیے۔ لودھراں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ٹرین حادثہ مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے، یہ ظاہرکرتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی نے کوتاہی کی ہے، جس کے ذمہ داروں کا تعین اور ریلوے کے وزیرکو مستعفی ہونا چاہیے، جب تک وزیر ریلوے استعفی نہیں دیں گے، معاملے کی شفاف تحقیقات نہیں ہوپائے گی، ریلوے کا وزیر ایک شخص کی ذاتی کرپشن کو بچانے کے لیے سپریم کورٹ میں بیٹھا ہوتا ہے تو پھر ریلوے کا یہی حال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ وزیراعظم نے لودھراں کے لیے ڈھائی ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کررکھا تھا، اس میں سے تھوڑی رقم علاقے کے ریلوے پھاٹک پر لگادے۔ نیب کے قوانین سے متعلق عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کے 12 اور ان کے بھائی شہبازشریف پرکرپشن کا ایک مقدمہ ہے لیکن نیب نے کارروائی نہیں کی، اس ادارے کی وجہ سے ملک میں کرپشن کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے، نیب بڑے ڈاکوں کو بچاتی اور چھوٹے چوروں کو پکڑتی ہے، چھوٹے چوروں کو پکڑنے سے ملک میں کرپشن ختم نہیں ہوگی۔ پاناما کیس سے متعلق چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئی سی آئی جے کی ای میلزسے ثابت ہوتا ہے کہ لندن کے فلیٹس کی اصل مالکہ مریم نواز ہیں، اگر ہمارے شواہد مان لیے جاتے ہیں تو یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ مریم نواز اپنے والد کی فرنٹ مین ہیں اور یہ ساری رقم نواز شریف کی ہے کیونکہ مریم نواز کے پاس تو دولت نہیں ہے اور نواز شریف نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کرکے فلیٹ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس سے فارغ ہونے کے بعد آئندہ عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پرغورکیا جائے گا کیونکہ انشا اللہ اسی برس انتخابات ہوں گے۔