وہ ہی ہوا جس کا اندیشہ تھا ۔۔۔ الیکشن ایکٹ 2017بارے سپریم سے بڑی خبر آگئی

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے تمام پٹیشنز کو سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔سپریم کورٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی، شیخ رشید اور جمشید دستی سمیت 9 فریقین نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگاتے ہوئے درخواست گزاروں کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔  رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ درخواستیں براہ راست سپریم کورٹ میں دائر نہیں کی جا سکتیں۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے اعتراض کے بعد درخواست گزاروں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ان چیمبر اپیلیں کیں۔ چیف جسٹس نے درخواست پر ان چیمبر سماعت کی اور درخواستوں پر اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے عدالت میں مقرر کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ حکومت نے اپنی عددی اکثریت کی بدولت دونوں ایوانوں سے انتخابات بل 2017 کی شق 203 میں ترمیم منظور کرائی تھی جس کے نتیجے میں عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیئے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہوئی، جب کہ گزشتہ روز نااہل قرار دیے گئے شخص کے پارٹی سربراہ بننے پر پابندی سے متعلق پیپلز پارٹی کا بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے مسترد ہوگیا تھا۔

عالم اسلام کیلئے تشویشناک خبر، ریاض اور جدہ سمیت اہم سعودی شہر دہشتگردوں کے نشانے پر ،امریکی محکمہ خارجہ نے بھی تصدیق کردی

ریاض(ویب ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ نے سعودی عرب پر دہشت گرد اور میزائل حملوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دارالحکومت ریاض، جدہ اور ظہران سمیت تمام اہم سعودی شہروں پر حملوں کے خطرات ہیں، یہ حملے کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو جاری کی گئی وارننگ میں کہا کہ سعودی عرب میں سفر کے دوران خطرات کو پیش نظر رکھیں اور بلاضرورت سعودی عرب جانے سے گریز کیا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر یمنی باغیوں کی جانب سے میزائل حملے کئے گئے تھے، تاہم حوثی باغیوں کے حملے کو سعودی ڈیفنس سسٹم نے ناکام بنا دیا تھا۔ سعودی عرب نے ایران کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا جس کے بعد سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

عدالتی فیصلوں کا خوف ۔۔! شریف خاندان نے اندر کھاتے ”بڑا کام“شروع کردیا

لاہور (نیااخبار رپورٹ) شریف خاندان نے اثاثے منجمد ہونے کے خوف سے اپنی جائیدادیں فروخت کرنا شروع کر دی ہیں، شریف خاندان سیاسی حالات کی غیریقینی کے باعث اپنے اثاثوں کو محفوظ کرنے میں مصروف ہے۔ خاندان نے جائیداد ار دیگر اثاثے بچانے کیلئے رازدان پراپرٹی کنسلٹنٹ سے مشاورت کی ہے۔ انتہائی اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رائیونڈ کے علاقے جاتی عمرہ فارم ہاﺅس سے ملحقہ موضع راعی، موضع پاجیاں اور موضع مانک میں زرعی اراضی ہے جسے انہوں نے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے پراپرٹی کنسلٹنٹ کو ہدایت کی کہ وہ اس اراضی کو فروخت کرنے کیلئے گاہک لگوائیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف اپنے لندن اثاثوں میں سے کچھ حصہ فروخت کرکے دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ویت نام، کمبوڈیا، نیوزی لینڈ اور دیگر کئی ممالک میں سرمایہ کاری کیلئے سروے کرایا جا رہا ہے۔ شریف خاندان کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے والے کنسلٹنٹ کو اس سلسلہ میں ہدایت جاری کر دی گئی ہے اور وہ مختلف ممالک میں سودمند سرمایہ کاری کیلئے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔۔ یاد رہے شریف فیملی کی مشترکہ جائیداد اتفاق فاﺅنڈری کی زمین پہلے ہی الرحمت ہاﺅسنگ پراجیکٹ کے نام سے ایک بلڈر کے تعاون سے ڈویلپ کرکے فروخت کیلئے مارکیٹ کر دی گئی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شریف خاندان کو خدشہ ہے کہ نیب کیسز کی وجہ سے ان کی جائیدادیں کہیں منجمد نہ کر دی جائیں۔

اگلا صدر کون؟ حتمی اعلان اعلان 19 دسمبر کو ہو گا

نئی دہلی (اے این این) بھارت میں موتی لعل نہرو کی پانچویں نسل بھی کانگریس کی قیادت کرے گی۔راہول گاندھی کانگریس کے اگلے صدر ہوں گے، ان کی صدارت کا حتمی اعلان 19دسمبر کو ہوگا۔نئی دہلی میں گزشتہ روز ہونے والے کانگریس ورکنگ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی اور امیدوار سامنے نہ آنے کی صورت میں راہول گاندھی کو ہی پارٹی کا اگلا صدر بنایا جائے گا۔جواہر لعل نہرو کے پڑ نواسے، اندرا گاندھی کے پوتے اور راجیو گاندھی کے بیٹے راہول گاندھی کے کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے حوالے سے گجرات کے انتخابات سے قبل فیصلہ کرلیا جائے گا۔پارٹی کا صدارتی الیکشن 4دسمبر سے81 دسمبر تک ہو گا۔

 

صدر نے بلآخر گھٹنے ٹیک دیئے، استعفیٰ دیدیا

ہرارے (نیٹ نیوز) زمبابوے کے صدر رابرٹ موگا بے نے منگل کے روز ملکی صدر کے حیثیت سے استعفیٰ دے دیا جس کے ساتھ ہی ان کی 37 سالہ حکمرانی کا اختتام ہوگیا۔ان کے استعفے کی تصدیق زمبابوے کی پارلیمنٹ کے اسپیکر جیکب مڈنڈا نے کردی ہے۔ ملکی حکمراں جماعت نے اعلان کیا ہے کہ سابق نائب صدر ایمرسن زمبابوے کے نئے صدر ہوں گے اور وہ آئندہ 48 گھنٹوں میں منصب سنبھال لیں گے۔ اس سے قبل رابرٹ موگابے نے قوم سے خطاب کیا تاہم اس میں استعفے کا ذکر تک نہ کیا۔ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ اس خطاب میں استعفیٰ پیش کردیں گے۔ صدر رابرٹ موگابے نے مخالفین کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو تسلیم کیا اور کہا کہ ملکی صورتحال کو دوبارہ معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔ صدر موگابے نے کہا کہ بحیثیت فوج کا کمانڈر ان چیف وہ فوج کے تحفظات کو سمجھ سکتے ہیں اور انہیں جلد دور کیا جائے گا۔حکمراں جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونین پیٹریاٹک فرنٹ ( زانو پی ایف) نے اعلان کیا تھا کہ اگر صدر موگابے نے استعفیٰ نہیں دیتے تو پارلیمنٹ سے ان کا مواخذہ کیا جائے گا جبکہ ان کے مخالفین نے بھی سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل حکمران جماعت نے صدر موگابے کو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا تاہم بعدازاں اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا۔

 

 

حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے،کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان

اسلام آباد(ویب ڈیسک)حکومت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سے متعلق حتمی فیصلے کے قریب پہنچ گئی، کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق ختم نبوتؐ حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ داران کو سامنے لانے کیلئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کا دھرنا آج 17ویں روز مین داخل ہو چکا ہے جبکہ دھرنے کے باعث جڑواں شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ، دھرنے کے شرکا کا مطالبہ ہے کہ ختم نبوتؐ حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ دار وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ہیں لہٰذا وہ اپنے عہدے   سے استعفیٰ دیں اور اگر زاہد حامد اس کی ذمہ داری نہیں قبول کرتے تو اصل ذمہ دار کا نام سامنے لایا جائے۔ موجودہ صورتحال اور ذرائع سے آمدہ اطلاعات کے مطابق حکومت دھرنا ختم کرانے کیلئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کا بڑا مطالبہ تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے جبکہ حکومت وفاقی وزیر قانون کے استعفےٰ سے متعلق حتمی فیصلے کے بھی قریب پہنچ چکی ہے اور کسی بھی وقت بڑا بریک تھرو سامنے آنے کا امکان ہے ۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق حکومت نے مصالحتی کوششوں کو حتمی شکل دینی شروع کر دی ہے اور جلد ہی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ کا اعلان کے ساتھ دھرنا ختم ہونے کا بھی اعلان سامنے آسکتا ہے۔

اسلام آباد مذہبی جماعتوں کا دھرنا ،صورتحال کشیدہ

اسلام آباد( ویب ڈیسک) جاری دھرنے کے خاتمے کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے فوری استعفیٰ کے مطالبے سے دستبردار ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف مظاہرین اور پولیس کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے ، مظاہرین کے پتھراﺅ کی وجہ سے ایس پی صدر عامر نیازی سمیت چار اہلکار زخمی ہوگئے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق فیض آباد دھرنے کے مسئلے کے حل کے لیے بنائی گئی مذاکراتی کمیٹی نے تحریک لبیک کے رہنماو¿ں سے مذاکرات کے بعد سفارشات حکومت کو بھجوادی ہیں اور دھرنا مظاہرین وزیر قانون زاہد حامد کے فوری استعفیٰ کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ تحریک لبیک کا موقف ہے کہ ہم زاہد حامد کو مرکزی ملزم نہیں مانتے، تاہم ختم نبوت ترمیم کی تحقیقات کرنے والی راجہ ظفرالحق رپورٹ منظرعام پر آنے تک وزیر قانون اپنا کام روک دیں تو ہم دھرنا ختم کردیں گے۔وزارت مذہبی امور نے پیر حسین الدین شاہ کی کمیٹی کی رپورٹ وزیرداخلہ کو ارسال کردی ہے۔ وزارت مذہبی امور نے جید علماء پر مشتمل یہ مذاکراتی کمیٹی گزشتہ روز تشکیل دی تھی جس میں پیر حسین الدین ،ڈاکٹر ساجد الرحمن ، پیر ضیائ الحق شاہ، مولاناعبدالستارسعیدی اور پیرنظام الدین جامی شامل ہیں۔دوسری طرف حلف نامے میں ترمیم کے مسئلے پر 17 روز سے دھرنا جاری ہے جس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوتی رہیں ، تازہ ترین اطلاعات کےمطابق مظاہرین گارڈن ایونیو کے قریب کنٹینر پر چڑھ گئے ہیں اور ان کے پتھراﺅکی وجہ سے ایف سی اور پولیس کے چا راہلکار زخمی ہوگئے ہیں جن میں ایس پی صدر عامر نیازی بھی شامل ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے بعد غیر حاضر ارکان کیلئے بُری خبر آگئی

لاہور،ملتان ‘ کوٹ ادو ‘مظفرگڑھ(خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں حکمران جماعت کے 22غیر حاضر اراکین میں سے 10کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جن میں وفاقی وزیر سکندر بوسن ‘ این اے 156 خانیوال سے رضا حیات ہراج‘این اے 153ملتان سے رانا قاسم نون ‘ این اے 169وہاڑی سے چودھری طاہر اقبال‘این اے 174راجن پورسے جعفر لغاری ‘ بہاولنگر کے دونوں اراکین قومی اسمبلی طاہر بشیر چیمہ اور عالم داد لالیکا ‘این اے 194رحیم یار خان سے مخدوم خسرو بختیار اور مظفر گڑھ سے باسط سلطان بخاری اور سلطان محمود ہنجرا شامل ہیں۔کوٹ ادو سے منتخب ہونے والے لیگی ایم این اے سلطان محمود ہنجرا نے پریس ریلیز میں بتایا کہ اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث اسمبلی اجلاس میں شامل نہیں ہو سکا۔ مجھے مسلم لیگ (ن) اور پارٹی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ ذرائع کے مطابق لیگی قیادت ارکان اسمبلی کی اجلاس سے غیر حاضری کے معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے اور غیر حاضر ارکان کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیے جا سکتے ہیں۔ادھر معروف صحافی اور اینکر حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ن لیگ کی پریشانیوں میں کمی نہیں مزید اضافہ ہوگیا۔ حکمران جماعت کا بے چین گروپ باقاعدہ باغی گروپ میں تبدیل ہوگیا۔ اجلاس کے دوران اسی گروپ کے اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس گروپ میں 25 سے 30 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔جبکہ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ایک ایوان سے بل منظور اور دوسرے سے مسترد ہوتا ہے تو پھر معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چلا جاتا ہےجبکہ قومی اسمبلی اجلاس میں غیرحاضر ہونے والے ارکان کیخلاف ن لیگی قیادت نے ایکشن پلان بنالیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ارکان اسمبلی کے فنڈز بند کرنے کے علاوہ ترقیاتی کاموں کا آڈٹ کرایاجائے گا۔ اس سلسلے میں ان سے وضاحت مانگ لی گئی ہے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں آنے والے بہت سے ارکان یہ بھی کہتے رہے کہ کتنا پریشر اور ڈالیں گے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 20سے زائد حکومتی ارکان اسمبلی جو اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے واضح طور پر فارورڈ بلاک کی بنیاد رکھ دی۔ آئندہ چند روز میں جیسے ہی دیگر مقدمات سامنے آئیں گے اور حدیبیہ سمیت اہم کیسز کھلیں گے تو فارورڈ بلاک میں مزید ارکان کی تعداد کھل کر سامنے آجائے گی۔

نواز شریف کے خلاف ثبوت مل گئے،تہلکہ خیز خبر نے نیا سیاسی بھو نچال پیدا کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ نواز شریف کے خلاف ثبوت لندن کے ہسپتال میں لیٹا ہوا ہے۔نجی نیوز چینل کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ثبوت لندن کے ہسپتال میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف مجسم ثبوت لندن کے ایک ہسپتال میں ہے اور وہ خود اسحاق ڈار کو واپس نہیں آنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے اقدامات اور اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بیانات سے جمہوریت ڈی ریل ہو رہی ہے اس کے پیچھے پیپلز پارٹی کا کوئی ہاتھ نہیں۔