بھارت کو جارحیت کا کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر ہونے والے رابطے پر پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت کی خلاف ورزیاں امن کے لئے خطرہ ہیں، بھارت کو جارحیت کا بھاری خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پرشیڈول سے ہٹ کر رابطہ ہوا، جس میں پاکستان کی جانب سے کہا گیاکہ بھارتی فوج ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے، بھارت نے نیزاپیر، چکری کوٹ، بٹل سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں غیرپیشہ وارانہ اور غیر اخلاقی ہیں، بھارتی خلاف ورزیوں کی یہ صورت امن کے لئے خطرہ ہے۔

 

نواسی کے بعد بھٹو کا سیاسی وارث اداکار بن گیا، بھٹو جونیئر کے ناخن پر پالش، خبریں کے تہلکہ خیز انکشافات

کراچی (وحید جمال سے ) ذوالفقار علی بھٹو کے چاہنے والے ان کی آل اولاد سے قیادت کی امید لگائے بیٹھے تھے مگر بینظیر بھٹو کے خاندان کو چھوڑ کر باقی لوگ اداکاری کو ترجیح دے رہے ہیں اور فلموں میں کام شروع کررہے ہیں، اس سے پہلے بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی صنم بھٹو کی بیٹی آزادے حسین کے بارے میں خبریں شائع ہوچکی ہیں کہ انہوں نے فلموں میں کام شروع کردیاہے، انکے بعد مرتضیٰ بھٹو کے صاحبزادے ذوالفقار علی جونیئر بھی اس راہ پر چل پڑے ہیں جو اپنے داداکے سیاسی وارث سمجھے جارہے تھے ، امریکہ میں مقیم نوجوان ذوالفقار لعی بھٹو جونیئر کا انتظار پاکستان میں موجود ان کے والد اور دادا کے بہت سارے جیالوں کو ہے جوان کے نام سے بہت ساری امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں، ان جیالوں کو یقینا انکی سات منٹ کی ڈاکومنٹری فلم سے مایوسی ہوئی ہوگی جو ان کے ہاتھ میں سلائی کڑھائی کرنیوالی سوئی کے بجائے تلوار یا تیر دیکھنا چاہتے ہیں یا نیل پاپش لگی انگلیوں کو محور قص ہونے کے بجائے مکابنتا دیکھنا چاہتے ہیں، لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر میں بھی بھٹو کو ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے جبکہ یہ نوجوان ایک الگ شخصیت کا مالک ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کا اپنے جنسی میلانات اور مشاغل کے بارے میں کڑوے سچ کا ہضم ہونا مشکل نظر آتا ہے۔ اس حقیقت کو ہزاروں لاکھوں لوگوں کی طرح چھپا کر کہ وہ اس ملک میں کبھی سیاسی افق پر نمودار ہوسکتے تھے مگر اس کے امکانات ان کے اس رجحان کے بعد تقریباً ناپید ہوچکے ہیں۔جونئیر ذوالفقار بھٹو ویڈیو میں تعارف کراتے ہیں ، ہائے ! میں ذوالفقار علی بھٹو ہوں ، میں ایشیائی فنکار ہوں جس میں لبنانی اور پاکستانی خون شامل ہے اور میں ’کوئیر‘ موضوع پر کام کر رہا ہوں۔ یہی ویڈیو اور اس میں کی گئی باتیں ان دنوں سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔سوشل میڈیا پر ان کی ذات اور ان کے جنسی رجحانات اور اس ویڈیو پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ مگر اس ویڈیو میں ایسا ہے کیا اور کیا ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اس میں وہ سب کہہ بھی رہے ہیں جو ان سے منسوب کر کے کہا جا رہا ہے؟یہ ویڈیو ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی آواز سے شروع ہوتی ہے جس میں وہ ایک خاتون سے بات کر رہے ہیں اور اس میں عربی زبان کا استعمال ہوتا ہے اور اسی پر وہ فون بند کر دیتے ہیں کیونکہ انہیں عربی بولنے پر طیارے سے اتار دیا جاتا ہے۔اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو جونیئر سکرین پر ایک سٹیج پر آتے ہوئے نظر آتے ہیں جس میں انھوں نے ایک ڈریگ یا مخنث کا روپ دھارا ہوتا ہے اور پیچھے نازیہ حسن کا مشہور گانا ’ڈسکو دیوانے‘ چل رہا ہے، مگر یہ سب ہے کیا؟دراصل ذوالفقار علی بھٹو جونیئر ‘ٹرمیرک پراجیکٹ’ کے تحت ‘مسلمان مسل مین’ یعنی مسلمان اور مردانگی کے عنوان پر ایک تعلیمی پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ پاکستان میں مردانگی کے بارے میں تصورات کو فن کے ذریعے سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش میں ہیں۔مگر اس پراجیکٹ اورمیںبحث کا موضوع ان کے کپڑے، ناخنوں پر لگی نیل پالش اور انٹرویو کے دوران کشیدہ کاری کے مناظر ہیں۔اور ذوالفقار علی بھٹو کے مطابق ان کا مقصد ہی یہی تھا کہ ‘ایک کوئیر مسلمان کے موضوع پر کام کرنا بہت مشکل ہے۔ کون سنتا ہے؟ انہیں بالکل پروا نہیں ہے۔ انہیں نہیں معلوم۔ نہ ہی وہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ مگر جب آپ اس میں مزاح ڈالتے ہیں تو وہ اپنے خیالات پر نظر ڈالتے ہیں اور سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اور پھر آپ سٹیریو ٹائپس پر بات کرنا شروع کرتے ہیں جیسا کہ مجھے طیارے سے نکال دیا گیا۔ جس پر وہ سوچتے ہیں کہ یہ کہانی تو مجھے بھی معلوم ہے۔ اوہ! یہ تو کوئیر مسلمان ہے اور یہ مخنث کا روپ دھار کر اس بارے میں پرفارم کر رہا ہے۔ اس سے لوگ دلچسپی لینا شروع کرتے ہیں اور آپ اس طرح اپنے دیکھنے والوں کو رجھا رہے ہوتے ہیں’۔مردانگی کے بارے میں جنوبی ایشیا میں پائے جانے والے تصورات سے ذوالفقار علی بھٹو متفق نہیں اور کہتے ہیں کہ ‘پاکستان یا ایسی بہت سی ریاستیں جو قومیت کے نظریے پر بنی ہیں وہاں ایسا تصور قائم کیا گیا ہے ریاست کا نمائندہ ایک طاقتور مرد ہے لیکن یہ احمقانہ تصور ہے۔ میرے نزدیک مردانگی نزاکت ہے، نسوانیت ہے اور نرم ہو سکتی ہے۔’انھوں نے اپنے پراجیکٹ کے حوالے سے بات کی جس میں آرنلڈ شوارزنیگر کی باڈی بلڈنگ کی کتاب پر رنگین کپڑے کی مدد سے پٹھوں اور جسم کے اہم حصوں پر فنکاری کی گئی ہے۔ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کہتے ہیں کہ تاریخ بہت اہم ہے کیونکہ ہم جو آج بنا رہے ہیں وہ کل کی بنیاد پر ہے اور اس میں انھوں نے اپنی تاریخ کا حوالہ بھی دیا اور بتایا کہ ‘میں نے اپنا بچپن بہت پرامن طریقے سے گزارا۔ مگر ایک چیز جو اس میں بار بار آئی وہ یہ تھی کہ تشدد ہر جگہ ہے۔میرے والد کو کراچی میں میرے گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا، میں اس وقت چھ برس کا تھا۔ میرے دادا کو بھی مارا گیا تھا۔ میری پھوپھی کو قتل کیا گیا، میرے چچا کو بھی قتل کیا گیا۔ سب کو قتل کیا گیا۔ تو میری شناخت تشدد کے ذریعے بنی، طاقت کے ذریعے بنی۔میر مرتضی بھٹو کے صاحب زادے ذوالفقار علی بھٹو جونئیر کے علاوہصنم بھٹو کی صاحب زادی آزادے حسین ان دنوں ہالی وڈ میں خبروں کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ 2008 میں فلم کرسٹی اور 2012ءمیں آفینڈر سے شہرت پانے والی آزادے حسین نے مقبول فلموں میں نام پیدا کرنے کے بعد سنجیدہ فن میں قدم رکھ دیا ہے۔ان کی آنے والی مختصر فلم “رینے وسکایا” بیسویں صدی کی عظیم روسی اداکارہ فینا رینے وسکایا (1896 – 1984) کی زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کا تھیم انتون چیخوف کے عالمی شہرت یافتہ ڈرامہ شاہ دانے کا باغ سے لیا گیا ہے۔ فلم میں رینے وسکایا کی حقیقی زندگی، جوانی کی یادوں اور عمر کے مختلف حصوں میں فن کار کی زندگی کو لباس کے ذریعے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آزادے حسین پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی نواسی اور سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی بھانجی ہیں۔

 

مس ورلڈ 2017، فیصلہ ہو گیا

ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی 21 سالہ حسینہ مانوشی چھلر نے مس ورلڈ 2017 کا تاج اپنے سر سجا لیا۔تفصیلات کے مطابق چین کے شہر سائنا سٹی ایرینا میں منعقد ہونے والے 66 ویں مس ورلڈ مقابلے میں ایک سو آٹھ سے زائد ممالک کی حسینائیں شریک تھیں۔ مقابلے میں بھارت کی 21 سالہ مانوشی چھلر نے مس ورلڈ 2017 کا تاج اپنے سر سجا لیا، دوسرے نمبر پر میکسیکو جبکہ انگلینڈ کی حسینہ تیسرے نمبر پر رہیں۔مانوشی کو 2016 میں مس ورلڈ بننے والی پورٹو ریکو کی حسینہ اسٹیفین ڈیل ویلی نے تاج پہنایا۔ مانوشی کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ سے ہے اور وہ رواں سال مس انڈیا کا ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔ مانوشی چھلر 16 سال بعد پہلی بھارتی حسینہ ہیں جو مس ورلڈ بنی ہیں اور اس سے قبل 2000 میں پریانکا چوپڑا نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔

 

سٹاک ایکسچینج کا بروکر 3 ارب لیکر بیرون ملک فرار، متاثرین رِل گئے

اسلام آباد(مظہر شیخ سے ) سٹاک ایکسچینج میں بروکر مبینہ طور پر 3ارب روپے کی رقم لیکر بیرون ملک فرار، متاثرین کی درخواست پر نیب اور ایف آئی اے آنکھیں بند کر کے بیٹھ گئے ۔سٹاک ایکسچینج انتظامیہ بھی ملزم کے ساتھ مل گئی، بیوی اور بچوں کے نام اربوں روپے کی جائیداد بھی موجود ۔تفصیلات کے مطابق سٹاک ایکسچینج میں مظہر رفیق کے ہاتھوں لٹنے والے سرمایہ کاروں نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے اپیل کی ہے کہ سٹاک ایکسچینج کی نگرانی کرنے والے اور ایکسچینج کی انتظامیہ بروکروں سے ملی ہوئی ہے ہماری اربوں روپے لوٹنے والے بروکر کے خلاف نیب رقم برآمد کرنا تو کجا تحقیقات بھی شروع نہیں کر رہا اور یہ انکوائری کئی سالوں سے زیر التواءہے ایم آر سیکیورٹی مظہر رفیق نامی بروکر چلا رہا تھا جو مبینہ طور پر3ارب سے زیادہ فراڈ کر کے بیرون ملک فرار ہو گیا ہے اور اب بیرون ملک وہاں کی سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کر کے ان کی رکنیت بھی حاصل کر چکا ہے متاثرین کے مطابق مظہر رفیق نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کو دھوکا دے کرمنی لانڈرنگ بھی کی اس بابت ایس ای سی پی اور سٹاک ایکسچینج انتظامیہ نے ساری ذمہ نیب پر ڈال دی ہے ذرائع کے مطابق مظہر رفیق کی کمپنی 2014سے 2017تک غیر قانونی چلتی رہی۔جبکہ آڈٹ رپورٹ میں بھی اسے کلیئر کیا جاتا رہا ۔بروکروں کے ہاتھوں لٹنے والے متاثرین نے وفاقی وزیر داخلہ اور چیئرمین نیب سے مدد کی اپیل کی ہے۔

بلاول 5 دسمبر کو اسلام آباد کیا کرنے جا رہے ہیں؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی لاہور کے سنئیر نائب صدر اور این اے 129کے مرکزی رہنما محمد اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ پانچ دسمبر کو اسلام آباد کے پریڈ گرانڈ میں چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں منعقد ہونے والا جلسہ پاکستان کی سیاست کا رخ متعین کردے گا ۔محمد اشرف بھٹی نے مزید کہا کہ عوام ناکام لیگ اور نااہل حکومت کے خا تمے کیلئے لوگ دعائیں کررہے ہیں کیونکہ ن لیگ اپنے دور حکومت میں عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر سکی ہے،6 ماہ میں لو ڈ شیڈنگ کے خاتمے کا دعوی کر نے والوں نے ساڑھے چار سال عوام کو لوڈشیڈنگ کے شدید جھٹکے لگائے ہیں، اسی طرح عوام بھی انہیں 2018کے انتخا با ت میں جھٹکے لگا کر ان کی سیاست کا سورج ہمیشہ کیلئے غروب کر دینگے۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو بر سر اقتدار لا کر قوم کو مایوس نہیں کرے گی بلکہ ان کی امیدوں پر پورا اترے گی ۔،پیپلز پارٹی وفاق سمیت چاروں صوبوں میں حکومت بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت کے پاس عوام کے مسائل حل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں البتہ پیسے بنانا ان کی اولین ترجیح ہے

 

ڈاکٹر عاصم کاستعفیٰ، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

کراچی(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ وہ 6 ہفتوں کےلئے ملک سے باہر جارہے ہیں ¾اس لیے انہوں نے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر کے عہدے پر کام کرنے سے معذرت کی۔احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ آصف علی زرداری جو ہدایات دیں گے، میں اس پر عمل کروں گا۔استعفیٰ لیے جانے کے سوال پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ انہوں نے تحریری طور پر استعفیٰ نہیں دیا اور نہ ہی ان سے استعفیٰ لیا گیا۔ایک رپورٹر نے ڈاکٹر عاصم سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار سے ملاقات کے بعد دباو¿ کی وجہ سے استعفیٰ دیا؟جس پر ڈاکٹر عاصم نے جواب دیا کہ تحریری طور پرمیں نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ خود نہیں دیا۔رپورٹر نے سوال کیا کہ تو کیا آپ کو پارٹی نے نکالا ہے؟جس پر ڈاکٹر عاصم نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا ‘جو باتیں کررہے ہیں ان سے جاکے پوچھیں۔دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کی پارٹی عہدے سے سبکدوشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق قیادت ڈاکٹرعاصم کی کراچی کی تنظیم چلانے کے طریقہ کارسے خوش نہیں تھی، وہ قائدین اور کارکنوں کو اہمیت نہیں دیتے تھے اور انہوں نے اہم فیصلوں سے قبل اکثر قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات ڈاکٹر عاصم کو ہٹانے کی بڑی وجہ بنی ¾انہوں نے پارٹی قیادت کواعتماد میں لیے بغیر فاروق ستار سے ملاقات کی اور قیادت کے سامنے وضاحت پیش کرنے کے بجائے ملاقات کی خبر میڈیا کو جاری کی۔واضح رہے کہ گذشتہ روز ڈاکٹر عاصم حسین پیپلز پارٹی کراچی ڈویڑن کے صدر کے عہدے پر کام کرنے سے معذرت کرتے ہوئے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

بلوچستان میں پنجابیوں کا قتل کیا رنگ لائے گا

لاہور (خصوصی رپورٹر) بلوچستان میں علیحدگی پسند اور دہشت گرد عناصر کی جانب سے پنجابیوں کے قتل کے پے در پے واقعات کی وجہ سے پنجاب میں تشویش کے سائے لہرانے لگے ہیں جہاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والوں کو خوش دلی کے ساتھ قبول ہی نہیں کیا گیا۔ وہ پنجابیوں کے ساتھ بھائیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ کسی قسم کی اجنبیت بھی محسوس نہیں کرتے کہ دونوں صوبے ایک ہیں۔ ملک کے حصے ہیں۔ تاہم متعدد حلقوں کی طرف سے اس قسم کے تاثرات کا اظہار کیا گیا ہے کہ پنجاب میں بھی عوام کے جذبات واحساسات وہ نہ رہیں۔ اس صوبے میں بڑی تعداد میں بلوچ آباد ہیں کے مختلف شہروں میں ان کی علیحدہ بستیاں قائم ہیں جن کو بلوچ بستیوں کا ہی نام دیا گیا ہے۔ ان لوگوں کے بڑے بڑے کاروبار ہیں اور یہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ حتیٰ کہ ان لوگوں کو پنجاب کے عوام کی نمائندگی کا حق میں دیا گیا ہے۔ بلوچ قبائل سے تعلق رجھنے والے کئی ایک افراد پنجاب کی نشستوں سے منتخب ہو کر اسمبلیوں میں موجود ہیں جبکہ بلدیاتی نمائندوں کی ایک بڑی تعداد بلوچوں پر مشتمل ہے۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ”خبریں“ سے رابطہ کیا اور بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل کی مسلسل وارداتوں پر گہری تشویش ظاہر کی خصوصاً تین روز قبل پندرہ افراد اور گزشتہ روز پانچ افراد کے قتل پر گہرے صوبے اور غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچ باشندوں کو بھائیوں کی طرح رکھا ہوا ہے وہ ہمارے معاشرتی نظام میں پوری طرح روح بس چکے ہیں اسکے مقابلے میں بلوچستان میں پنجابیوں کو چن چن کر مارا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور سنگین صورت اختیار کر سکتی ہے۔ خدا نہ کرے کہ پنجابیوں کے جذبات بھی مشتعل ہو جائیں جس کی وجہ سے یہاں موجود بلوچوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ان حلقوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کرتے ہوئے بلوچستان میں موجود پنجابیوں کے تحفظ کا بندوبست کرے۔ اگر اسی طرح کے واقعات جاری رہے تو پھر یہاں بھی بلوچوں کو بھائیوں کی طرح رکھنا شاید ممکن نہ رہے اور ان کو کوئی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

سیاسی وفاداری بدلنے والا کہیں کا نہیں رہے گا، سعد رفیق

لاہور(ویب ڈسک) انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ نواز چٹان کی طرح متحد ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا فائدہ سیاسی جماعتوں کو نہیں جمہوری نظام کو ہوگا، مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں قانونی ضرورت ہیں جنھیں پورا کیا جارہا ہے، سیاسی جماعتوں نے بھی مشاورت کے بعد اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر قبل ازوقت انتخابات نہیں ہوسکتے، ان کی بات کرنے والے آئین اور قانون سے نابلد ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف خلوت میں قبل از وقت نہیں بروقت انتخابات کی بات کرتی ہے۔

دھرنا ختم کرنے کے لیے آپریشن کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے، وزیر داخلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کے معاملے پر کوئی مسلمان اور حکومت سمجھوتا نہیں کرسکتی، ختم نبوت کے حوالے سے قانون مزید سخت ہوگیا تاہم دھرنے والے سوشل میڈیا کے زریعے پروپیگنڈا کررہے ہیں، عوام کے جذبات کو بھڑکارہے ہیں جب کہ لوگوں کو مشتعل کرنا مناسب نہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنے والوں سے ہر سطح پر مذاکرات کیے اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جب کہ  حکومت نے بھی صبرو تحمل اور ضبط کا سہارا لیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ معاملے پر کوئی کشیدگی پیدا ہو، پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ختم نبوت کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں سے اپیل ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد احتجاج ختم کردیں، کیونکہ دھرنے سے بیرون ملک پاکستان کا منفی تاثر جارہا ہے، دھرنے سے تاثر جارہا ہے کہ قوم ختم نبوت پر تقسیم ہے تاہم ختم نبوت پر کوئی تقسیم نہیں سب متفق ہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دھرنے کے قائدین اشتعال انگیز بیانات سے اجتناب کریں، تنازع کو ختم کرنے کے لیے ہم نہیں چاہتے کہ کوئی کشیدگی ہو تاہم لوگوں کا ہم پر دباؤ بڑھ رہا ہے جب کہ حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ اس معاملے کو جلدی ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ ہر قیمت پر وزیر قانون کا استعفیٰ چاہیے اور اسی ایک نکات پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہم نے کمیٹی بنائی ہے جو زمہ داران کا جائزہ لے گی تاہم ثبوت کے بغیر وزیر قانون زاحد حامد کو نہیں ہٹایا جاسکتا، میں اپیل کرتا ہوں کہ ملک کے مفاد میں دھرنے والے ہٹ دھرمی چھوڑیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانا ختم ہوچکا ہے، پاکستان کے سیکیورٹی کے ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دھرنے والوں کے خلاف آپریشن کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے تاہم یہ ہمارا آخری آپشن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر حد تک جائیں گے جس سے اس مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرلیں لیکن مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ، ضد اور انا پر اس مسئلے کو طول دیا گیا تو پھر پاکستان اس صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اور جو کشیدگی پھیلنے کا اندیشہ ہے اس کے لیے اگر ناگزیر ہوا تو سیکیورٹی ادارے اس جگہ کو خالی کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جو بھی انتظامی کارروائی کا اختیار ہے وہ کریں گے تاہم ہم نے انہیں روکا ہوا ہے۔