جاتی امراء میں عدلیہ مخالف مہم شروع کرنے بارے سنسنی خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جاتی امرا ءمیں میٹنگز جاری، یورپ اور امریکہ میں پاک فوج اور عدلیہ کے خلاف مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور امریکہ میں میڈیا پر مہم چلائی جائے گی جس میں جھوٹی کہانیاں پیش کی جائیں گی کہ کسی طرح ایک منتخب وزیراعظم کی فوج اور عدلیہ نے سازش کے تحرتر گٹھ جوڑ کر کے نکال دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں ایسی کہانیاں میڈیا پر آنا شروع ہو جائیں گی۔

علیم خان کی وجہ سے عمران خان کی پریشانیوں میں اضافہ،سوشل میڈیا پر تنقید

اسلام آباد(ویب ڈیسک)لاہور کے چیئرمین سیکرٹریٹ میں عبدالعلیم خان کے گارڈ کے ہاتھوں پی ٹی ا?ئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے اہم رکن میاں عمر جمیل کی ثواب سمجھ کر دھلائی ، پی ٹی ا?ئی کارکن شدید مشتعل، سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے عمران خان کو فصلی بٹیروں سے دور رہنے کا مشورہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی ا?ئی کے لاہور میں چیئرمین سیکرٹریٹ میں ہفتہ کےروز عبدالعلیم خان کے گارڈز نے عمران خان سے ملنے کی کوشش کرنے والے میاں عمر جمیل نامی کارکن کو ثواب کا کام سمجھ کر دھویا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر عبدالعلیم خان کے گارڈز کی مذمت میں پی ٹی ا?ئی کے نظریاتی ورکز کی جانب سے ایک طوفان برپا ہے اور عبدالعلیم خان کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ میاں عمر جمیل عمران خان کا فیس بک پیج ’ ا?ئی کے ٹوڈے‘ چلاتے ہیں۔میاں عمر جمیل نے اپنے فیس بک اکاو?نٹ کے ذریعے اس واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور ” مجھ پر تشدد نا منظور“۔اسی طرح وقاص عباسی نامی کارکن نے تو باقاعدہ طور پر مختلف ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں کی ویڈیوز شیئر کیں اور علیم خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کامزیدکہنا تھاکہ علیم خان کے گارڈز اس سے پہلے لاہور یوتھ کے صدر پر 2014 میں فائرنگ کر چکے ہیں، اس کے علاوہ ابھی چند ماہ پہلے میڈیا والوں پر تشدد کر چکے ہیں ، یہ جاگیردارنہ سیاست منظور نہیں، پارٹی معاملات یا پارٹی ا?فسز سے گارڈز کو دور رکھیں، یہاں اگرچیئرمین کو کوئی خطرہ نہیں تو علیم خان کونسا طرم خان ہے ، اگر اتنا خطرہ ہے تو گھر میں بیٹھے ، یہ بدمعاشیہ ہمیں منظور نہیںہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ این اے 120 کی کیمپین میں غائب تھے اب خان صاحب کے لاہور پہنچتے ہی فرنٹ سیٹ پر ا? گئے، اور جو دن رات کام کرتے رہے ان کی چھترول سے حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی گئی، شرم کا مقام ہے۔ پارٹی کا اصل اثاثہ یہ کارکن ہیں یہ ڈرائنگ روم کے فصلی بٹیرے ا?ج کہاں، کل کہاں ، پرسوں کہاں ، ان کے نظریات نہیں مفادات ہوتے ہیں‘۔وقاص عباسی نے عمران خان کو بھی مشورہ دیا اور کہا کہ میاں عمر جمیل کوئی عام کارکن نہیں انتہائی محنتی ورکر ہے، ایسے کارکن کی عزت کی جانی چاہیے اورجب خان صاحب کسی ضلع کادورہ کریں تو ان کی ترجیح اور ملاقات ایسے محنتی کارکنوں سے ہونی چاہیے، فصلی بٹیروں سے دوررہیں تو زیادہ بہتر رہے گا۔

نواز شریف قانون کے بند ڈبے میں قید, دیکھئے اہم ترین خبر

لاہور (خبرنگار) پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نوازشریف نے جعل سازی کی وہ اس لئے ڈر رہے ہیں اس پر 14سال سزا ہوسکتی ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی صفائی میں پیش کرنے کو کچھ بھی نہیں ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف 14سال کی سزا سے گھبراتے ہیں نوازشریف قانون کے بنڈ ڈبے میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے خاندان کے اکثر لوگ ملک چھوڑ کر باہر چلے جائیں گے نوازشریف ریلی سے جو اہداف حاصل کرنا چاہتے تھے وہ حاصل نہیں کرسکے اور ان کی ریلی ناکام ہوگئی۔ شریف فیملی کے راستے میں پتھر ہی پتھر ہیں نوازاور شہباز خاندان میں تقسیم ہوگئی ہے نوازشریف نے ماضی میں منتخب حکومتوں کے خلاف سازشیں کرتے رہے۔ وہ ہر کسی کی کمر میں چھرا گھونپتے ہیں ان پر کوئی اعتبار نہیں کرسکتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکا اربوں ڈالر خرچ کرکے بھی چند دہشتگردوں کا خاتمہ نہیںکرسکا، امریکی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ملکر تین جنگیں لڑی ہیں ،امریکا پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیر کو رحمان ملک نے کہا کہ امریکی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں ۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں سب سے زیادہ ہیں۔ امریکا پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھے ۔پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ملکر تین جنگیں لڑی لیکن حاصل کچھ نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اربوں ڈالر خرچ کرکے بھی چند دہشتگردوں کا خاتمہ نہ کرسکا۔ آج بھی افغانستان کا 60فیصد طالبان کے زیر کنٹرول ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے سینیئر نائب صدر اور اور صوبائی وزیر صنعت منظور وسان نے کہا ہے کہ اگرنوازشریف ملک سے باہر چلے گئے تو واپس نہیں آئیں گے، ماضی میں ملک سے جو باہر جاتے رہے ہیں وہ جلدی واپس نہیں آتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف یا عشرت العباد ہی بکھری ہوئی ایم کیو ایم کے سربراہ بنیں گے، ماضی میں این آراو سے پیپلزپارٹی کو نہیں متحدہ کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔منظور وسان نے کہا کہ این آر او میں پیپلزپارٹی نے تین سیاسی مطالبات پیش کیے تھے، جن میں شہید بینظیر بھٹو کی وطن واپسی، تیسری بار وزیراعظم بننے کا خاتمہ شامل تھا، این آراو مشرف کی خواہش پر ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک میں این آراو کی گنجائش نہیں ہے,سب کو احتساب کے عمل سے گزرنا پڑیگا۔ صدر پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ حکمران اقرباءپروری،لوٹ کھسوٹ،لاقانونیت اور امن و امان کی خرابی کے ذمہ دار ہیں،نواز شریف کے جانے کے بعد وہی کرپٹ اور بے ایمان ٹیم دوبارہ برسراقتدار آگئی ہے جس نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا،مافیا لیگ سے کسی مثبت تبدیلی کی اًمید نہیں،لاقانونیت کا خاتمہ کئے بغیر معاشی،سماجی،اقتصادی ترقی ممکن نہیں غنڈہ عناصر کا خاتمہ کر کے سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کو تحفظ فراہم کئے بغیر تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو روز گار نہیں مل سکتا کیونکہ صرف سرکاری محکموں میں ملازمتوں سے بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں،جبکہ لیگی حکمران تو پیپلز پارٹی دور کے ملازمت پر رکھے ہوئے نوجوانوں کوبھی بے روزگاری کی گھرائیوں میں دھکیل کر ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کرتی ہے۔ سابق وزےر مملکت انصاف و پارلےمانی امور مہرےن انو ر راجہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں تھانہ کلچر کی تبدےلی کے دعوے دھر ے کے دھرے رہ گئے ، چار سالوں میں صرف پولےس کی وردی تبدےل ہوئی، پنجاب میں امن وامان کی صورت حال ا نتہائی خراب ہے ، ابھی تک چھوٹو گینگ متحرک ہے ، پنجاب کے حکمران صوبہ میں امن وامان کے قےام کے لئے ان گنت دعوے کرتے ہیںمگر ان دعوﺅں میں حقےقت نہیں ہے ، اےک بیان میں انہوںنے کہاکہ مسلم لےگ (ن) نے عوام سے کےا گےا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے انصاف کے لئے مسلسل 19سال تک قانونی جنگ لڑی، اور آخر کار عدالتوں سے باعزت بری ہوکر عوام کے سامنے سرخرو ہوئے۔ عمران خان کی طرف سے آصف علی زرداری کی بریت پر واویلا کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ آصف علی زرداری عدالتوں کا سامنا کرتے رہے جبکہ عمران خان عدالتوں کا سامنا کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا فلاپ شو ختم ہو چکا، کے پی کے عوام نے ان کا اصل چہرہ دیکھ لیا ، نام نہاد تبدیلی اور نیا پاکستان کے جھوٹے دعووں کا بھانڈا پھوٹ چکا۔

این اے 120کے انتخابی معرکہ بارے نواز شریف کے بیان نے ہلچل مچادی

لاہور (صباح نیوز) سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے پارٹی رہنماوں کو این اے 120 کی انتخابی مہم تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ میاں نوازشریف کی زیرصدارت جاتی امرا میں (ن) لیگی رہنماﺅں کا اجلاس ہوا جس میں سعد رفیق، جاوید لطیف، دانیال عزیز اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ این اے 120کے ضمنی انتخاب سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے عید کے بعد این اے 120کی انتخابی مہم تیز کرنے کی ہدایت دی۔ اجلاس کے دوران نوازشریف کی نااہلی کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر کی جانے والی نظر ثانی اپیل پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں بیگم کلثوم نوازکی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی۔ میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی حلقہ این اے 120کی نشست پر ضمنی انتخاب 17ستمبر کو ہوگا جس میں مسلم لیگ (ن)کی جانب سے کلثوم نواز امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو میدان میں اتارا ہے۔ مریم نواز اپنی والدہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم باضابطہ شروع کرچکی ہیں اور اس حوالے سے گھر گھر جاکر ووٹ مانگنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میاں نوازشریف کی زیرصدارت جاتی امرا میں (ن) لیگی رہنماوں کا اجلاس ہوا جس میں سعد رفیق، جاوید لطیف، دانیال عزیز اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ این اے 120کے ضمنی انتخاب سے متعلق امور بھی زیر غور آئے۔اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے عید کے بعد این اے 120کی انتخابی مہم تیز کرنے کی ہدایت دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران نوازشریف کی نااہلی کے خلاف عدالت عظمی میں دائر کی جانے والی نظر ثانی اپیل پر بھی بات چیت ہوئی۔اس کے علاوہ اجلاس میں بیگم کلثوم نوازکی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کرائی گئی۔ جبکہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے وزیر داخلہ احسن اقبال نے جاتی امراءرائے ونڈ میں ملاقات کی جس میں امن و امان سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران احسن اقبال نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو اپنی وزارت کے امور سے متعلق آگاہ کیا اور ان سے رہنما ئی بھی حاصل کی۔ بتایا گیا ہے کہ اس ملاقات میں پارٹی، سیاسی امور سمیت مجموعی صورتحال بارے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

آرمی چیف کی تاجک صدر سے ملاقات, سکیورٹی بارے اہم خبر سامنے آگئی

راولپنڈی، دوشنبے(صباح نیوز)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاجکستان کے صدرامام علی رحمانوف سے ملاقات کی اور ایس سی او کی رکنیت کیلئے پاکستان کی حمایت پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا اس دوران علاقائی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق پیر کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاجکستان کے صدرامام علی رحمانوف سے ملاقات کی ایس سی او کی رکنیت کیلئے پاکستان کی حمایت پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا اس دوران علاقائی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی دوران ملاقات تاجک صدر کا پاکستانی عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوآرڈیشنین میکنزم کے اجلاس کے انعقاد پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا۔ تاجک صدر نے پاک فوج کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اور امن کیلئے کوششوں کو سراہا ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ اور علاقائی امن کیلئے پاک فوج کا کردار قابل ستائش ہے ملاقات میں علاقائی سکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق، خطے اور افغانستان میں امن و استحکام کیلئے دونوں رہنما ﺅں کے خیالات میں ہم آہنگی تھی۔ دونوں رہنما ﺅں نے علاقائی تعاون اور افغان حکومت کی قیادت میں افغانستان میں موجود تمام گروہوں کے مذاکرات کی حمایت کی۔ دونوں رہنما ﺅں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سکیورٹی اور دفاع کیلئے تعاون کا عہد بھی کیا۔

دوسری شادی کی اجازت, بیوی کا ماموں ساتھ مل کر افسوسناک اقدام

گوجرانوالہ‘قصور (بیورو رپورٹ) گوجرانوالہ مختلف حادثات میں ٹریلر کی ٹکر سے موٹر سائیکل رکشہ میں سوار ایک شخص ہلاک خاتون سمیت تین افراد زخمی دوسرے واقعہ میں سنگدل ماموں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر تیرہ سالہ بھانجے کو گلے میں پھندا ڈالکر بے دردی سے قتل کر دیا تفصیل کے مطابق تھانہ سول لائن کے علاقہ جگنہ بازار کا رہائشی تیرہ سالہ علی اپنے ماموں کے گھر کھیل رہا تھا کہ ماموں احمد نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر گلے میں پھندا ڈالکر قتل کر دیا لرزہ خیز واردات کے بعد احمد نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا قتل کی خبر گھر پہنچتے ہی والدین اور بہن بھائیوں پر غشی کے دورے پڑنے لگے پولیس تھانہ سول لائن نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو حوالات میں بند کر دیا جبکہ نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے دوسرے واقعات میں تھانہ اروپ کے علاقہ سیالکوٹ بائپاس کے قریب تیز رفتار ٹریلر کی موٹر سائیکل رکشہ کی ٹکر سے ایک شخص حیدر موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ خاتون سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔ دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر سنگدل خاوند نے حاملہ بیوی کو تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا اھل خانہ پر غشی کے دورے ملزم فرار مقدمہ درج نعش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل، تفصیل کے مطابق تھانہ کھیالی کی رہائشی بیس سالہ فروا کی شادی آٹھ ماہ قبل بلال نامی شخص سے انجام پائی بلال اپنے سسرال میں بیوی کے ہمراہ رہائشی پذیر تھا بلال کا اپنے محلے ہی کی لڑکی کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا بلال متعدد مرتبہ اس لڑکی کے ساتھ شادی کیلئے اجازت مانگتا رہا مگر با رہا انکار پر منتقل ہو کر ظالم شوہر نے معصوم بیوی حاملہ کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، حالت غیر ہونے پر محلے داروں نے اپنی مدد آپ کے تحت سول ہسپتال پہنچایا، جہاں فروا زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا تھوڑی ہی دیر بعد دم توڑ گئی بلال موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب پولیس نے مقدمہ درج کر کے نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے سول ہسپتال منتقل کر دیا ہے ملزم کی تلاش میں چھاپے مار ے جا رہے ہیں۔ قصور کے نواحی علاقہ کوٹ رانا حیات میں اوباش نے مدرسہ میں پڑھنے کیلئے جانے والی 13سالہ بچی کو درندگی کا نشانہ بنا ڈالا، مقدمہ درج، پولیس کے ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے، تفصیلات کے مطابق کوٹ رانا حیات پھولنگر کے رہائشی محمد رمضان نے تھانہ سٹی پھولنگر پولیس کو بتایا کہ میری 13سالہ بیٹی رابعہ مدرسہ میں پڑھنے کے لیے جا رہی تھی کہ اس دوران ملزم ریاست نے بیٹی کو پکڑکر فصل جوار میںلے گیا اور زبر دستی زناءبالجبر کیا، تھانہ سٹی پھولنگر پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کردئیے ہیں۔ قصور کے نواحی گاﺅں موضع شیخم میں عطائی ڈاکٹر کی مبینہ غفلت سے نومولود بچہ جاں بحق جبکہ ماں کو تشویشناک حالت میں لاہور ہسپتال ریفر کر دیا گیا، اہل خانہ ڈاکٹر کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے، تفصیلات کے مطابق قصور کے نواحی گاﺅں موضع شیخم کے رہائشی محمد امین کی اہلیہ بلقیس بی بی مقامی عطائی ڈاکٹر وقاص کے کلینک پرگئی جہاں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے اس کا نومود بچہ جاں بحق ہوگیا،جبکہ بلقیس بی بی کو تشویشناک حالت کے پیش نظر لاہور ریفر کردیاگیاہے ،بلقیس کے اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر وقاص پورے واقع کا زمہ دار ہے،جس کی غلط دوائی کی وجہ سے ان کابچہ جانبحق ہوگیا،پولیس مصروف کارروائی ہے۔

روزانہ 4ہزار مریضوں کی اموات, وجہ انتہائی قابل افسوس

لاہور( اپنے سٹا ف رپورٹرسے )پاکستان ینگ پرفارماسسٹ ایسوسی ایشن وپاکستان ڈرک لائیرز فورم نے لاہورپریس کلب کے باہر مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنماڈاکٹرہارون یوسف اور صدر ڈرگ لایئرزفورم ڈاکٹرنورمحمد مہر اورڈاکٹرحناشوکت نے ادویات کی قیمتوں میں ہوشربااضافے پر کڑی تنقیدکی اور اضافی قیمتیں فوری واپس کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ۔اُن کا کہناتھا کہ ادویات کی مہنگائی ،ادویات کی قیمتوں میں غیرقانونی اضافے کے سبب پاکستان میں ہیپاٹائٹس وکینسرکے چارہزار کے لگ بھگ مریض روزانہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں اموات کے براہ راست ذمہ دار وفاقی وزارتِ صحت،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے سربراہان ہیں۔حکومتی نااہلی کی وجہ سے پاکستان ہیپاٹائٹس کے سب سے زیادہ مریضوں کا ملک بن چکاہے اور اسی ملک میں جان لیوابیماری کی ادویات دُنیا بھر کے دیگر سبھی ممالک سے مہنگی ہیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پر قابض ڈاکٹراسلم افغانی پاکستان میں ادویات کے بحران اور12فروری2017ءکے سانحہ مال روڈکے ذمہ دار ہیں۔اسلم افغانی چندبڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تنخوادارہیں جو کلی طورپرخلاف ِ قانون وضابطہ چیز ہے۔ ڈرگ ایکٹ 1976ءکے تحت پاکستان میں سستی اورمعیاری جنیرک ادویات کا نظام قائم ہوسکتاہے لیکن وفاقی حکومت،وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑاور سی ای اوڈریپ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ایماءپر جنیرک میڈیسن کا نظام ختم کرکے نیاایکٹ لانا چاہتے ہیں جوغریب مریضوں پرڈرون حملے جیساہوگاتاہم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ینگ ڈاکٹرزاور ڈرگ لائیرزفورم 1976ءکے ڈرگ ایکٹ میں فارمولرلی اورجنیرک ادویات کے خاتمے کی صورت میں حکومت کا احتساب کرے گی اورحکومت کے غیرقانونی اور مریضوں کے خلاف کسی بھی نئے قانون کے آگے سیسہ پلائی دیوارثابت ہوگی۔احتجاجی مظاہرے کے دوران مقررین نے حکومت کو خبردارکیاکہ اگر مریضوں کے ساتھ ظلم وزیادتی بندنہ کی گئی تو کراچی سے لیکر کشمیرو گلگت تک فارماسسٹ ملک گیراحتجاج کریں گے ۔مقررین نے حکومت ِ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ جنیرک ادویات کے نظام کو فوری طورپر نافذکرکے روازنہ چارہزارمریضوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے میں اپنا کردار اداکرے۔وزیراعظم پاکستان،چیف آف آرمی سٹاف وچیف جسٹس آف پاکستان ادویات کی قیمتوں میں غیرقانونی اضافے کے سبب بڑی تعداد میں ہونے والی مریضوں کی اموات پر سوموٹوایکشن لیں۔

36وزارتوں کا آڈٹ, اربوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلا م آ باد(آن لائن) آڈیٹر جنرل پاکستان نے 36 وزارتوں کو دی جانے والی2 3.1 کھرب ارب روپے کی فنڈنگ میں بدانتظامی، بے ضابطگیوں اور کمزور مالیاتی کنٹرول پر اعتراضات اٹھا دیے۔رپورٹ میں 33 ایسے کیسز کی نشاندہی کی گئی جن میں کمزور مالی انتظام کی وجہ سے 19 کھرب کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ 52 ایسے کیسز سامنے آ¾ے جن میں اثاثہ جات کے کمزور انتظام کے تحت 9 ارب 50 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئےں۔رپورٹ میں 78 ایسے کیسز سامنے آئے جن میں 15 کھرب 30 ارب روپے کمزور اندرونی مالی کنٹرول کا شکار ہوئے جبکہ 7 کھرب 30 ارب روپے زائد ادائیگیوں اور پبلک فنڈز میں خرد برد کا شکار ہوئے۔آڈےٹر جنرل پاکستان نے وزارت خزانہ اور اکاو¿نٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کی جانب سے 10 کھرب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹس میں غلط بیانی پر بھی سوالات اٹھائے۔آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومتی اخراجات کے یونٹ اور اوراڈیٹر جنرل پاکستان ریونیو مشترکہ طور پر اصل اخراجات کی تجدید کے ذمہ دار ہیں، لیکن اب تک رقوم کے ایک بڑے حصے کے اصل اخراجات کی تجدید زیر التوا ہے۔رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ وزارتوں اور ان کے ماتحت ڈویڑنز نے مالی سال 16-2015 میں ملنے والی گرانٹ سے 3 کھرب 52 ارب روپے کے زائد اخراجات کیے۔درحقیقت ان وزارتوں کے سربراہان اور اکاو¿نٹنگ افسران کو اخراجات میں اضافے کو روکنے کی ذمہ داری ہی نہیں سونپی گئی تھی۔آڈیٹرز نے انکشاف کیا کہ وزارت خزانہ نے مالی سال 16-2015 کے دوران 10 کھرب 10 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی اجازت دی تھی۔آڈٹ میں بتایا گیا کہ تمام سپلیمینٹر گرانٹس میں سے 2 کھرب 61 ارب کے گرانٹس مالی سال 2017-2016 کے بجٹ کے ساتھ پارلیمنٹ کو پیش کی گئیں تھیں۔اڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ 8 کھرب 38 ارب کی سپلیمنٹری گرانٹس جو کہ مالی سال 16-2015 کی ک±ل گرانٹس کا 76 فیصد ہے، پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش ہی نہیں کی گئی تھیں جبکہ تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کو معلوم کرنے کے لیے ریکارڈ ہی موجود نہیں۔اڈٹ رپورٹ میں فنڈز کی بد انتظامی کا ایک اور معاملہ 2 کھرب 17 ارب روپے کا ہے جس کے مطابق وزارتوں اور ان کے ماتحت ڈویڑنز اس رقم کو وقت پر خرچ کرنے میں ناکام رہے اور نہ ہی مقررہ وقت پر وزارت خزانہ کو واپس ادا کی گئی تاکہ اس سے دوسرے پیداواری منصوبے مستفید ہو سکتے۔ جنرل نے ریکارڈ پر لاتے ہوئے بتایا کہ ان کی رپورٹ کے نتائج، 60 میں سے 36 وزارتوں اور ڈویڑن کو دیے جانے والے فنڈز کی جانچ پڑتال کی بنیاد پر اخذ کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 10 لاکھ سے زائد کی رقم ایسی کمپنیوں کو دی گئی یا خرچ کی گئی جن کا جانچ کی بنیاد پر اڈٹ کیا گیا جو کہ 100 فیصد اڈٹ نہیں تھا۔اڈیٹر جنرل پاکستان نے 123 کیسز کو نمایاں کیا جن میں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر ضروری اخراجات اور ادائیگیاں کی گئیں جن کی رقم تقریباً 8 کھرب 76 ارب روپے ہے۔رپورٹ میں 33 ایسے کیسز کی نشاندہی کی گئی جن میں کمزور مالی انتظام کی وجہ سے 19 کھرب کی بے ضابطگیاں ہوئیں جبکہ 52 ایسے کیسز سامنے آ ئے جن میں اثاثہ جات کے کمزور انتظام کے تحت 9 ارب 50 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئےں۔

ٹرمپ کی پاکستان مخالف پالیسی, وزیراعظم کا دوٹوک جواب

اسلام آباد( خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی بھی پہلی پالیسی کی طرح ناکام ہوگی، غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا مو¿قف واضح ہے کہ افغان مسئلے کا حل فوجی آپریشن میں نہیں ہے اور سیاسی طریقے سے وہاں امن و امان قائم کیا جاسکتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان روز اول سے کہہ رہا ہے کہ افغانستان میں فوجی حکمت عملی نہ تو پہلے کامیاب ہوئی اور نہ ہی مستقبل میں کامیاب ہوگی، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی تصفیہ ہی افغان مسئلے کا حل ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی کا نتیجہ بھی ناکام ہی ہوگا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتا ہے لیکن اس جنگ کو اپنے ملک میں آنے نہیں دینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ ان کی حکومت دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی حمایت کرتی ہے تاہم ہم افغانستان کی جنگ کو اپنے ملک میں سرایت نہیں کرنے دیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہ اس جنگ سے امریکا کو 714 ارب ڈالر اور ہزاروں جانوں کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی ہو رہا ہے ¾ وہ وہیں تک محدود رہنا چاہیے ¾پاکستان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم نہیں کرتا۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہے جس میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے پرعزم ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، افغانستان میں امن سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے، برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے کہا کہ علاقائی امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، بریگزٹ کے بعد پاکستان سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اختیار کردہ دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت حاصل ہونے والی معاشی بحالی کو اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے اور پائیدار اقتصادی نمو کو یقینی بنانے کیلئے مزید تقویت دی جانی چاہئے، ٹیکس کا نظام سرکاری شعبے کی مینجمنٹ میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے، حکومت ٹیکس محصولات کو عام آدمی کی بہبود اور ترقی کیلئے بروئے کار لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو ریونیو اور ٹیکس وصولی کے بارے میں وزیراعظم آفس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار نے وزیراعظم کو ملک کی موجودہ اقتصادی اور مالی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ بریفنگ کے دوران ٹیکس بنیاد کو وسعت دینے اور ٹیکسوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ٹیکسوں کی وصولی میں گزشتہ چار برسوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے اور مجموعی ٹیکس وصولی پائیدار بنیادوں پر بڑھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے عوامی نمائندے اپنا کردار مو¿ثر طریقے سے ادا کریں، راولپنڈی میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو جلد ازجلد یقینی بنایا جائے، راولپنڈی ڈویژن کے ارکان قومی اسمبلی اور مسلم لیگ(ن) کے رہنماو¿ں میں ملک کی مجموعی صورتحال اور ترقیاتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عدالت اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے تاہم جامعات بھی نوجوان نسل کی کردار سازی اور علم پر مبنی تحقیق کو یقینی بنائیں تاکہ ترقی کا پہیہ چل پڑے۔

نیا این آر او صرف زرداری کرواسکتے ہیں،عمران مخالفت کرینگے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ حلقہ این اے 120 سے انتخابی مہم کے سلسلے میں کافی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے فون پر بتایا ہے کہ حلقے میں شکایات کے حوالے سے جب پولیس سے رابطہ کیا جاتا ہے تو پولیس مدد نہیں کرتی اور پرویز ملک صاحب ایم این اے ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب کے اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ اس لئے پولیس ان کی بات مانتی ہے۔ اگر (ن) لیگ پر الزامات لگ رہے ہیں تو پرویز ملک صاحب میڈیا پر آ کر اپنے موقف کو بیان کرنا چاہئے۔ اور پی ٹی آئی کے الزامات کی تردید کرنی چاہئے۔ سیاسی کارکن کا اپنی پارٹی کے لئے کام کرنا۔ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ سرکاری وسائل یا نوکریاں تو نہیں بانٹ رہے۔ عرصہ سے دیکھ رہے ہیں کہ جماعت اسلامی کا نمائندہ کبھی یہاں کامیاب نہیں ہوا۔ پھر بھی ان کا موقف ہے کہ وہ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔یقیناً وہ جیت تو نہیں سکتے لیکن ووٹ ضرور خراب کریں گے۔ اس حلقے میں چند ہزار ووٹ ان کے ساتھ ہیں۔ معلوم نہیں جماعت اسلامی کس طرح فیصلے کرتی ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں پہلی دفعہ کشمیر کی امداد اور افرادی قوت کی فراہمی، امریکہ کے کہنے پر روکی گئی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کے تربیتی کیمپ بند ہو گئے۔اس پالیسی کو نوازشریف حکومت نے جاری رکھا۔ جس کی وجہ سے جماعت اسلامی تاثر میں کمی واقع ہو گئی۔ جماعت اسلامی نے آزاد کشمیر کے الیکشن میں اپنے اتحادی پی ٹی آئی کو چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی جہاں چاہے جس کے ساتھ چاہئے الحاق کر لیتی ہے اور پارٹی کا مذاق اڑواتی ہے۔ این اے 120 کی الیکشن مہم اگر وزیراعلیٰ ہاﺅس سے چلائی جائے گی تو پھر بہت سوالات اٹھیں گے حکومت وقت کو ضرور اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ یہی مشورہ پرویز ملک صاحب کو ہے کہ کوئی عمارت کرایہ پر لے کر وزیراعلیٰ ہاﺅس کی بجائے وہاں سے پارٹی کی الیکشن مہم چلائیں تو بہتر ہے۔ مریم نواز کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی والدہ کی انتخابی مہم لائیں۔ بہتر یہ ہے کہ وہ ایچ ماڈل ٹاﺅن، یعنی سیکرٹریٹ وزیراعلیٰ ہاﺅس سے مہم چلانے کی بجائے کہیں اور سے چلائیں۔ ورنہ تو ان پر بہت سے سوالات اٹھیں گے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال جو (ن) لیگ کے رکن ہیں۔ وہ شاید کبھی بھی نوازشریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالیں گے۔ ان پر حکومت کا بہت پریشر ہے۔ ملتان میں ہوا پھیلی ہوئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اب الگ صوبے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔ ہم نے وہاں مجلس مشاورت قائم کی ہے جس میں 38 ارکان کو شامل ککیا گیا۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے ایک ایک رکن کے علاوہ علاقے کی کریم شخصیات کو اس میں شامل کیا گیا، یوسف رضا گیلانی، جاوید ہاشمی، ن لیگ کے رکن، تحریک، علماءتمام مکتب فکر کے چیمبر آف کامرس کے صدر، وکلاءانجمن تاجران کے نمائندے شامل تھے۔صادق آباد سے لاہور آنے کیلئے ٹرین میں 12 گھنٹے لگتے ہیں۔ اور وہاں کے عوام کو اپنے ہر کام کے لئے لاہور آنا پڑتا ہے۔ بہتر تھا کہ سیکرٹریٹ وہیں قام کر دیا جاتا۔ جس کی تعمیر پر کروڑوں روپے بھی لگ چکے ہیں۔ لوگ خوش تھے کہ وہاں کا چیف سیکرٹری، آئی جی اور دیگر عملہ علیحدہ کر کے لاہور کی بجائے ملتان میں بیٹھا دیا جائے گا۔ معلوم نہیں کیوں یہ منصوبہ ڈراپ کر دیا گیا ہے۔ (ن) لیگ کی رکن خاتون اسمبلی بھی اس مشاورت میں موجود تھیں انہوں نے بھی صوبے کے حق میں بیان دیا۔ صوبے کے نام پر تو کچھ اختلاف نظر آیا لیکن تمام لوگ اس حق میں تھے کہ علیحدہ صوبہ ہونا چاہئے۔ بہاولپور کے حوالے سے کچھ لوگوں کو تحفظات ہیں کہ اسے سرائیکستان کے نام سے علیحدہ صوبہ بنانے کی بجائے۔ ملتان کے ساتھ شامل کیا جانا چاہئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بہاولپور کے ایم اینن اے سے وعدہ کیا تھا کہ اسے علیحدہ صوبہ بنایا جائے گا اور پنجاب اسمبلی میں اس کے حق میں قرارداد بھی منطور کروائی تھی بعد ازاں اس پر خاموشی چھا گئی۔ مجلس مشاورت کے ہر رکن کا اتفاق تھا کہ علیحدہ صوبہ بننا چاہئے۔ اب ایک نئی بحث چھڑ چلی ہے کہ ”تخت لاہور“ کی وجہ سے وہاں کے وسائل بھی ان پر خرچ کرنے کی بجائے لاہور پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ آئین میں علیحدہ صوبے کے لئے شق موجود ہے۔ طریقہ کار کے مطابق پہلے صوبائی اسمبلی اس کی علیحدگی پاس کرے گی پھر وہ قومی اسمبلی میں جائے گا۔ پھر وہ فائنل کے لئے سینٹ میں جائے گا۔ قانونی طریقہ تو یہی ہے۔ ملک میں این آر او ہوتا ہے یا نہیں۔ اس کی اصل کنجی آصف زرداری کے پاس ہے۔ کیونکہ ان کے پاس سینٹ کی اکثریت موجود ہے لہٰذا کوئی بھی این آر او پی پی پی کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کسی ایک شخص کے آنے جانے سے پارٹی پراثر نہیں پڑتا۔ ن لیگ کے بعد اگر کسی سیاسی پارٹی نے قوت کا مظاہرہ کیا ہے تو وہ پی ٹی آئی ہے۔ ان کے جلسے بڑے ”چارجڈ“ جلسے ہوتے ہیں تیسرے نمبر پر پی پی پی بھی دوبارہ کھڑے ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔ گزشتہ جلسوں سے انہوں نے اپنی قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر یہ تینوں بڑی پارٹیاں مل کر این آر او پر راضی ہو جاتی ہیں تو یقینا ایک اور این آر او ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی کے امیر العظیم نے کہا ہے کہ ایم ڈی خیبر بینک کا تعلق صرف کے پی کے تک ہے۔ پنجاب اور خصوصاً حلقہ این اے 120 سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے آ کر ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ نہ سپیکر کے الیکشن اور نہ ضمنی انتخابات کے سلسلے میں۔ سیاسی جماعت کبھی نذرانہ نہیں پیش کرتی۔ اگر اس سلسلے میں پی ٹی آئی ہمسے رابطہ کرتی تو ہو سکتا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کے کارکن کی سپورٹ کرتے۔ شفقت محمود صاحب نے ایک مرتبہ فون کیا تھا لیکن دوبارہ فون کر کے انہوں نے منع کر دیا کہ ہم فارغ نہیں ہیں۔ لہٰذا اب تو وقت گمر چکا ہے۔ انہوں نے ”ٹرین مس“ کر دی ہے۔ اب کوئی گنجائش نہیں۔ سابق چیف جسٹس الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ ’نادرا‘ الیکشن کمیشن کے ساتھ بہت مذاق کر رہا ہے۔ اور اس کی مدد نہیں کر رہا۔ حلقہ 120 میں 29000 ایسے ووٹ ہیں جس کی بائیو میٹرک، نادرا نے نہیں کی۔ لہٰذا فیصلہ کیا گیا ہے کہ حلقے میں دس مشینیں لگائی جائیں گی۔ تا کہ بائیومیٹرک تصدیق ہو سکے۔ الیکشن کمیشن، ٹیکنالوجی کی وجہ سے نادرا کے رحم و کرم پر ہے۔ یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ووٹر کر کسی اور حلقے میں شامل کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس فارن فنڈنگ اور دیگر معاملات کو دیکھنے کے وسیع اختیارات موجود ہیں۔ ان کے ہاں توہین عدالت آرٹیکل 204 کے تحت ہائیکورٹ کے جج کے برابر اختیارات حاصل ہیں لہٰذا بابر اعوان اور پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج نہیں کرنا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کے ممبر اور صوبائی الیکشن کمیشن میں فرق ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر گریڈ 20 کا افسر ہوتا ہے لیکن ممبر پورے کمیشن کی اتھارٹی رکھتا ہے۔ پی ٹی آئی کی عندلیب عباس کو اپنی شکایات الیکشن کمیشن کے ممبر جس کا سکرٹریٹ صوبائی الیکشن کمشنر کو صرف لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہے ہیں اصل کام مانیٹرنگ ہے جو ممبر الیکشن کمیشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے اصل کارروائی کرنی ہے جن کا نام جسٹس (ر) الطاف ابراہیم ہے۔ الیکشن کمیشن کا جھکاﺅ، حکومتی پارٹی کی طرف ہوتا ہے یہ ایک قدرتی امر ہے۔ ہمارے دور میں بھی ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔