نیا جمہوری نظام

نصیر ڈاھا …. گستاخی معاف
جو حالات آج ہمیں درپیش ہیں ایسے میں یہ ایک سوال کہ کیا ایک نیا جمہوری نظام متعارف ہونے جارہاہے ؟ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ حالات ِ حاضرہ ہی نہیں، ماضی کے ترتیب وار ادوار اور قومی سیاسی تاریخ کے اوراق کا بنظر عمیق جائزہ اس سوال کی اہمیت کو اور زیادہ تقویت بخشتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد دستور ساز اسمبلی وجود میں آئی جس کے ذریعے ایک جانب ملکی آئین کی تشکیل مقصود تھا اور دوسری جانب جمہوری نظام کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے اُسے ایک نوزائیدہ مملکت کیلئے قابل عمل بنا نا تھا لیکن کئی برس کی سر توڑ کوششوں کے بعد صرف ایک قرار داد مقاصد ہی ایسی تھی جو یہ دستور ساز اسمبلی قوم کے حوالے کرسکی۔ بنیادی وجہ قائداعظم کی رحلت کے فوری بعد سیاستدانوں کی باہمی آویزش، رسہ کشی، ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی کوششیں اور دیگر عوامل تھے بلکہ قائداعظم کی موجودگی میں ہی یہ سارے بد عناصر بہت تیزی کے ساتھ اپنی جڑیں پھیلانے میں مصروف ہوگئے۔ یہ لڑائی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششیں کسی نظام کو کامیاب نہ کرسکیں۔ معاملات جنرل ایوب خان کے ہاتھ میں آگئے اور انہوںنے سیاست دانوں کی باہمی لڑائیاں اور انتہا کو پہنچی ہوئی خود غرضی کے باعث زمام ِ اقتدار اپنے ہاتھوں میں تھام لی۔ وہ کئی برس تک سیاسی حالات کا بغور جائزہ لیتے رہے تھے۔ انہوںنے ایک خصوصی قانون کے ذریعے بدعنوان سیاست دانوں پر پابندیاں لگادیںلیکن اس کے باوجود معاملات کے سلجھاﺅ کی کوئی نمایاں صورت سامنے نہیں آسکی۔ بدعنوان سیاست دانوں کی ایک کھیپ پر پابندی لگی تو اسی طرز کی ایک اور کھیپ میدانِ عمل میں کود پڑی اور حالات پہلے سے زیادہ گھمبیر ہوگئے۔ بعد کے برسوں میں اس گھمبیرتاﺅں کو ٹھیک کرنے کیلئے اپنے اپنے ذہن اور سوچ کے مطابق کام کیا جاتا رہا۔ نت نئے نظریات بھی متعارف کروائے گئے اور قومی یکجہتی اور ملی وحدت پیدا کرنے کیلئے کئی نئے تصورات پیش کیے گئے لیکن بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔
جو تماشا میں اور آپ، ہم سب آج کل دیکھ رہے ہیں، اسی نوعیت کے ہی تماشے تھے جو ہمیں آزادی کے فوری بعد دیکھنے نصیب ہوئے اور جنہوںنے ہماری بنیادوں کو ٹیڑھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج بھی کوئی سیاسی جماعت، کسی ایک جماعت کا معتبر رہنما اور اس جماعت کا ادنیٰ کارکن بھی دوسرے کسی بھی فرد کو برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ سب ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کیے ہوئے ہیں اور ایسے میں اس طرح کے حقائق سامنے آرہے ہیں کہ جنہوںنے اس سیاسی نظام کی شفافیت، حرمت اور تقدس پر گہرے منفی نقوش مرتب کر ڈالے ہیں۔ مالی بدعنوانیوں اور اخلاقی زبوں حالیوں کی داستانیں چوراہوں اور تھڑوں اور ہر مجلس ودفتر و مکاں میں چسکے لے لے کر بیان کی جارہی ہیں۔ سیاست دان یہ سب محض اقتدار کے حصول کیلئے ہی ایک دوسرے پر اس نوعیت کے الزامات عائد نہیں کررہے بلکہ ان میں سے بیشتر کی یہ نمایاں کوشش بھی ہے کہ فریقِ مخالف میدان سے ہی باہر نکل جائے۔اب تحریک انصاف کے سربراہ پر بھی بدعنوانی کا کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ نیز عائشہ گلالئی کی صورت میں عمران خان کی پاکی¿ دامان کی حقیقت بھی کھل کر بیان کی جارہی ہے۔ خواتین سیاست دانوں کے معتبر نام کے حامل سیاست دانوں کے ساتھ معاشقے اور وہ بھی پارلیمنٹ کی حدود میں، نے اخلاقی قدروں کو اور زیادہ زنگ آلود کردیا ہے۔ حالیہ دنوںمیں کشمالہ طارق سے لے کر فردوس عاشق اعوان سے ہوتے ہوئے اب عائشہ گلالئی زیر ِ بحث ہیں۔ آنے والے دنوں میںحقائق کی بہت سی پرتیں یقیناکھلیں گی۔ چنانچہ اگر ہم ستر برس پیشتر پیش آنے والے ان سیاسی عوامل کا جائزہ لیں تو ایسا واضح دکھائی دے رہاہے کہ سیاست دانوں کی یہ باہمی آویزش ‘ اقتدار کے حصول کیلئے اخلاقی قدروں کی پامالی اور دوسروں کو ذلیل کرنے کی روایت اب زیادہ دن مزید قائم نہیں رہے گی۔ واقفانِ حال بخوبی جانتے ہیں کہ پچھلے کئی برسوں سے حالات پر گہری نظریں رکھنے والے سیاسی جمہوری عمل کی تطہیر میں مگن ہیں۔ اس مقصد کیلئے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کھیل کو اس قدر خراب اور رسوا کیا جارہا ہے کہ قوم اچھی طرح جان اور پہچان لے کہ جو رہنما اپنے ذاتی مفاد کیلئے قومی مفاد کو قربان کرنے سے نہیں چوکتے اور جن کیلئے اخلاقی قدروں کی کوئی اہمیت نہیں‘ وہ بھلا ملک و قوم کی فلاح اور خیر کیلئے کون سے کارہائے نمایاں سرانجام دے سکیں گے۔ صاف لفظوں میں کہا جاسکتا ہے تطہیر کے عمل میں بہت سی قربانیاں ابھی دینا باقی ہیں۔ ایک نئے جمہوری نظام کی بنیاد رکھنے کیلئے موجودہ نظام کو پراگندہ کرنے والوں سے چھٹکارا پانے کی سبیل ہورہی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے رہنما ان عوامل سے آگاہ نہیں جو اس سب کے باوجود معاملات کو دوبارہ 1962ءوالی پوزیشن پر لے جانا چاہتے ہیں یا تب جب تحریک استقلا ل کے سربراہ نے جنرل ضیاءکو خط لکھ کر انہیں ملکی حالات کو مزید خراب ہونے سے بچانے کی خاطر سامنے آنے اور کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جب آپ کی بال مخالف کھلاڑی کی وکٹ گرادے تو آپ کامیابی کے نشے میںچور ہوکر فتح کا جشن منانے کے اصول و ضوابط تک بھول جاتے ہیں اور پھر ضابطہ ¿ اخلاق کی کارروائی کے تحت آپ کو بھی میدان سے باہر بھیج دیا جاتا ہے۔ آخری قیاس یہی مناسب ہے کہ یہاں بہت سے نرم وگرم چشیدہ کھلاڑی میدان سے باہر جانے والے ہیں۔
(کالم نگار سیاسی و سماجی مسائل پر لکھتے ہیں)
٭….٭….٭

دھونی کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی پلاننگ سامنے آگئی ،کیا کرنیوالے ہیں،اہم فیصلہ کر لیا

نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپراور بلے باز مہندرا سنگھ دھونی نے فائیو اسٹار ہوٹل بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دھونی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے آبائی شہر رانچی میں فائیوسٹار ہوٹل تعمیر کرنے کیلئے حکومت سے اجازت بھی لے لی ہے جبکہ اس فائیوسٹار ہوٹل کی تعمیر کیلئے وکٹ کیپر 300 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرینگے۔انڈین میڈکا مزید کہنا ہے کہ حال ہی دھونی نے دبئی میں اپنی سپورٹس اکیڈمی کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ یہی نہیں دھونی کی انڈین فٹبال اور ہاکی لیگز میں ٹیمیں بھی موجود ہیں جبکہ بعض اور بزنس میں بھی انھوں نے سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔واضح رہے کہ دھونی کی زوال پذیر ہوتی ہوئی فارم ان کی انٹر نیشنل کرکٹ سے رخصتی کا اشارہ دے رہی ہے اس لیے انھوں نے ابھی سے ہی ریٹائرمنٹ کے بعد کی پلاننگ شروع کر دی۔

ورلڈ الیون کیخلاف میچ کے ٹکٹس ریٹس ،کرکٹ کے دیوانوںکی عید سے قبل ہی عید ہو گئی

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ورلڈ الیون کے خلاف سیریز کے دوران زیادہ سے زیادہ شائقین کو سٹیڈیم تک لانے کیلئے ٹکٹوں کی قیمتیں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فائنل میچ سے بھی کم رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
انکلوڑرز کیلئے ٹکٹوں کی قیمتیں 6 ہزار، 4 ہزار، اٹھائی ہزار اور 500 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے فائنل میچ کے موقع پر فضل محمود، عمران خان، وسیم اکرم اور وقار یونس انکلوڑر کی ٹکٹ کی قیمت 12 ہزار روپے تھی تاہم ورلڈ الیون کے خلاف سیریز کیلئے مذکورہ انکلوڑرز کی ٹکٹوں کی قیمت 6 ہزار روپے رکھی جائے گی۔
اسی طرح جاوید میانداد، عبدالقادر اور رمیض راجہ انکلوڑرز کی ٹکٹ پی ایس ایل فائنل کے موقع پر 8 ہزار روپے میں فروخت کی گئی تھی جبکہ نذر اور انضمام الحق انکلوڑرز کی ٹکٹوں کی قیمتیں 4 ہزار روپے میں دستیاب تھیں تاہم آئندہ ماہ ہونے والے پاکستان بمقابلہ ورلڈ الیون میچز میں جاوید میانداد، عبدالقادر اور رمیض راجہ انکلوڑرز کی ٹکٹوں کی قیمت 4 ہزار روپے ہوگی جبکہ نذر اور انضمام الحق انکلوڑر کی ٹکٹوں کی قیمت 2500 روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنرل انکلوڑر میں بیٹھ کر میچ دیکھنے کے خواہشمند افراد کو صرف 500 روپے میں ٹکٹ میسر ہو گا۔
ٹکٹوں کی فروخت عید الاضحی کے بعد ستمبر کے پہلے ہفتے میں ہی شروع ہو جائے گی۔ ٹکٹوں کی فروخت کیلئے کرکٹ بورڈ تین موبائل یونٹس بھی قائم کرے گا۔ ایک موبائل یونٹ قذافی سٹیڈیم کے قریب لگایا جائے گا جبکہ دو موبائل یونٹس شہر کے اہم مقامات پر قائم کئے جائیں گے۔
شائقین کرکٹ قذافی سٹیڈیم میں ورلڈ الیون کے خلاف میچز دیکھنے کیلئے آن لائن ٹکٹیں خریدنے کیساتھ ساتھ بینک آف پنجاب کے مختلف برانچوں سے بھی ٹکٹیں خرید سکتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ سپیشل کرکٹرز اور افراد کو مفت ٹکٹیں جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

غیر شادی شدہ بالی ووڈ اداکارہ نر گس فخری کا بڑھا ہوا پیٹ،تصاویر نے سو شل میڈیا پر ہلچل مچادی

ممبئی (ویب ڈیسک)بالی ووڈ اداکارہ نرگس فخری کی ان نئی تصاویر نے پورے بھارت میں اس وقت تہلکہ مچادیا جو ایئر پورٹ پر کھینچی گئی ہیں جن میں صاف نظر آرہا ہے کہ اداکارہ حاملہ ہیں، اور فوٹو گرافرز سے بچنے کیلئے اپنا چہرہ چھپا رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پاپا رازی فوٹو گرافرز نے اداکارہ نرگس فخری کو گھیر لیا اور ایئر پورٹ پر ان کی تصاویر لینا شروع کردیں۔ نرگس فخری اس طرح کی سرگرمیاں قطعی طور پر پسند نہیں کرتیں اس لیے انہوں نے ایئر پورٹ پر کبھی بھی فوٹو گرافرز کیلئے پوز نہیں کیا بلکہ کنی کترا کر نکل جانے میں ہی عافیت جانتی ہیں۔گزشتہ روز بھی انہوں نے ایسا ہی کچھ کیا اور اپنی شناخت چھپانے کیلئے چہرے پر ہاتھ رکھ کر پتلی گلی سے نکل لیں۔
ایئر پورٹ پر سیاہ لباس میں کھینچی گئی نرگس فخری کی ان تصاویر نے اس وقت پورے بھارت میں ہلچل مچادی جب لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ وہ حاملہ ہیں۔ ان تصاویر کے بعد بھارت میں ایک نئی بحث چھڑ گئی کیونکہ نرگس فخری کی ابھی تک شادی بھی نہیں ہوئی اور فی الحال ان کا کسی کے ساتھ چکر بھی نہیں چل رہا۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی زبان پر ایک ہی سوال ہے کہ اس بچے کا باپ کون ہے؟۔
دوسری جانب ایک بھارتی اخبار نے اس سارے معاملے کی وضاحت کردی اور لکھا کہ در اصل نرگس فخری حاملہ نہیں ہیں بلکہ یہ ان کی بدقسمتی تھی کہ انہوں نے ایک ڈھیلا ڈھالا لباس پہنا جو چلتے ہوئے ہوا کی وجہ سے آگے سے تھوڑا سا پھیل گیا اور تصاویر میں یہ تاثر گیا کہ وہ حاملہ ہیں۔ اخبار نے واضح کیا کہ گزشتہ ہفتے نرگس فخری نے ایک فیشن شو ’ لکمی فیشن ویک‘ میں لہنگا پہن کر واک کی تھی جس میں ان کا پیٹ برہنہ تھا اور اس میں کہیں نہیں لگ رہا کہ وہ حاملہ ہیں۔

مودی کا جنگی جنون عروج پر ،ایل او سی پر فائرنگ سے تین بہن بھائی شہید

فاروڈکہوٹہ (ویب ڈیسک)لائن آف کنٹرول پر بھارتی جنگ جارحیت شدت اختیار کر گئی، نیزہ پیر سیکٹر کے گا?ں فتح پور میں گھر پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 بہن بھائی شہید ہوگئے ہیں، شہدا کی عمر 20سے32سال کے درمیان بتائی جاتی ہے جبکہ اس فائرنگ کی نتیجے میں دو بھائیوں کی اکلوتی بہن جو کہ ایم سی ایس کی طالبہ ہے بھی شہید ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات انڈین آرمی کی گولہ باری سے فتح پور گا?ں کے رہائشی ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر شیخ مشتاق کے بیٹے نوید مشتاق اور ان کی بیٹی عاصمہ مشتاق موقع پر شہید ہو گئے۔ جبکہ شیخ مشتاق، ان کی اہلیہ نسیم اختر اور انکے بیٹے عنصر مشتاق کو زخمی حالت میں قریبی ہسپتال MDSمیں منتقل کیا گیا جہاں پر عنصر مشتاق کی حالت تشویش ناک ہونے کی وجہ سے ابتدائی طبعی امداد کے بعد ریفر کردیا گیا تھا۔لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عنصر مشتاق راستے میں ہی جام شہادت نوش کر گے۔