تازہ تر ین

ایران میں پرتشدد مظاہرے جاری،ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری رہا جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی چھڑپوں میں مزید نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ایرانی دارالحکومت تہران میں احتجاجی مظاہروں کے بعد سے 450 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مرکزی اصفہان کے علاقے میں پیر کی شب ہونے والے پرتشدد واقعات میں تازہ ہلاکتوں کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر کم از کم 22 ہو گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق چھ مظاہرین بظاہر پولیس سٹیشن سے اسلحہ قبضے میں لینے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ دیگر علاقوں میں اطلاعات کے مطابق پاسدارنِ انقلاب کے محافظوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ایک 11 سالہ بچہ اور ایک شخص ہلاک ہوا۔یاد رہے کہ ایران میں جاری مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کو سنہ 2009 کے بعد پہلی مرتبہ شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ان مظاہروں کا آغاز جمعرات کو ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد سے ہوا تھا۔ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ ’احتجاج ایک موقع ہے نہ کہ خطرہ‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم ‘قانون توڑنے والی اقلیت’ سے نمٹ لے گی۔دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی دارالحکومت میں گذشتہ تین دنوں سے جاری مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 450 ہو گئی ہےاس سے قبل گذشتہ رات مظاہرین نے ایک پولیس سٹیشن پر بھی حملہ کیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس سٹشین پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عمارت کے ایک حصے کو آگ بھی لگائی گئی۔ایران میں عوام کے گرتے ہوئے معیارِ زندگی اور کرپشن کے خلاف ہونے والا یہ احتجاج سنہ 2009 میں اصلاحات کے حق میں ہونے والی ریلی کے بعد سب سے بڑا عوامی احتجاج ہے۔ان مظاہروں کے آغاز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کی تھی کہ ایرانی عوام میں بالآخر عقل آ رہی ہے کہ کیسے ان کی دولت کو لوٹا جا رہا ہے اور دہشت گردی پر خرچ کی جا رہی ہے۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain