واشنگٹن (آن لائن) امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان آج یا کل کیا جائے گا۔ وائٹ ہاو¿س کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ مخصوص اقدامات کی مزید تفصیلات سامنے لائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے لیکن وہ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہا، اسے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے’۔ سارا سینڈرز کے مطابق امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امداد سے متعلق تمام آپشنز کھلے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ ترجمان وائٹ ہاو¿س نے امریکا کے ایک بار پھر پاکستان کے پیچھے پڑنے کی وجہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا تسلسل بتایا، جس کا اعلان امریکی صدر نے گزشتہ سال اگست میں کیا تھا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی امداد روکنے کا تعلق فلسطین پر قرارداد سے نہیں بلکہ دہشتگردوں کو پناہ دینے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتا رہا جو امریکا کیلئے ناقابل قبول ہے۔ ’وہ ہمارے ساتھ کام بھی کرتے ہیں لیکن دوسری طرف دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو افغانستان میں ہمارے فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون چاہتے ہیں۔ نکی ہیلی نے اس موقع پر کہا ہے کہ ایران میں جاری حالیہ پر تشدد مظاہروں کے معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے پر آنے والے دنوں میں اقوام متحدہ میں ضرور آواز اٹھنی چاہیے، ہم اس سلسلے میں جلد ہنگامی اجلاس طلب کریں گے۔ نکی ہیلی نے کہا کہ ایرانی عوام آزادی کےلیے پرزور جدوجہد کررہے ہیں۔