اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے تاہم ایسی صورتحال میں اندرونی طور پر امن و استحکام سے خارجی چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر رحمان ملک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں اور وہ سیاسی دھرنے اور تحریکوں کے ذریعے سڑکوں پر آکر ملک کو کمزور کرتے ہیں۔اجلاس میں نیشنل کاو¿نٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام قبائلی علاقوں کو کلیئر کیا اور اب دہشت گردی کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں کہتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کو روکنے میں کام نہیں کیا لیکن پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکھٹے ہوکر کارروائی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی اور اسی پلان پر عمل کرنے سے صوبوں کو نمائندگی ملی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور فرقہ واریت کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہاءپسندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو بہتر بنایا جارہا ہے۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو حالات بنائے جارہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں، ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات مارچ میں ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک غیر یقینی کی صورتحال سے گزر رہا ہے جس میں سینیٹ انتخابات کے وقت پر انعقاد کی کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کے لیے پرامید ہیں، لیکن ملک کی مجموعی صورتحال تشویشناک ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں استعفے اور دھرنے ملکی مفاد کے خلاف ہیں۔