تازہ تر ین

امریکہ کا حافظ سعید سے متعلق حیران کن بیان

واشنگٹن (نیااخبار رپورٹ) ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر سکیورٹی امداد حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے سابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناورت نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے متعلق کئی بار اپنے خدشات کا اظہار کیا تاہم پاکستان نے کوئی کارروائی نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کی نظربندی پر پاکستان کو ایک کروڑ ڈالرز دیئے گئے تاہم بعد میں اسے رہا کردیا گیا۔ جس پر ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنی ناپسدیدگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوشیدہ حالات کے باوجود پاکستان کے ساتھ نہ صرف حقانی نیٹ ورک اور طالبان بلکہ لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے دہشت گرد گروپوں کے معاملہ پر بھی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری اثاثوں پر بھی ہمارے تحفظات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے کچھ اقدامات پر غور کیا ہے۔ علاوہ ازیں غیرملکی غبر ایجنسی رائٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی سکیورٹی تعاون کی مد میں 900 ملین ڈالر کی امداد معطل کردی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ امداد کی بندش پاکستان کو سزا نہیں بلکہ ایک اور موقع سمجھنا چاہئے۔ دریں اثنا امریکی سی آئی اے کے سابق آفیسر مائیکل شیور نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کی طرف سے فوجی امداد کی بندش کے بعد وہی کچھ کررہا ہے جو ایک ملک اپنے مفاد کیلئے کرتا ہے۔ پاکستان نے نہ صرف اپنے مفاد بلکہ افغانستان اور عالمی امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں جن کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر اوباما اور برطانوی وزیراعظم ویوڈ کیمرون نے جب افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلا کا پروگرام بنایا تو پاکستان نے کہا تھا کہ افغانستان کو ایسی حالات میں چھوڑ کر جانے سے خطے میں امن نہیں ہوسکے گا اس لئے امریکہ اور اس کے امن کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔ مائیکل نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی طویل سرحد لگتی ہے جس سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملے ہوتے ہیں۔ افغان حکومت پاکستان کو سپورٹ نہیں کرتی اور اس کے ایران‘ بھارت اور روس سے بہتر تعلقات ہیں۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی سابق اہلکار شمائلہ چودھری نے ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم براہ راست امریکی اسلحہ خریدنے کیلئے ہی استعمال ہوتی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ افغانستان کی جنگ لڑنے کے لئے امریکہ کو پاکستانی سرزمین کی ضرورت نہیں۔ نیٹو سپلائی بندق سے امریکہ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور امداد بند کرنے سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain