کراچی ( وقائع نگار)آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہندوستان پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے لیکن وہ سمجھ لے کہ ہماری فوج اور دفاع بہت مضبوط ہے۔ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔ ملک کی سیاست میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اے پی ایم ایل ہم خیال لوگوں کے ساتھ مل کر نیا اتحاد بنا رہے ہیں۔ عوام ہمارا ساتھ دیں۔ ہم حکومت میں آ کر ان کے مسائل حل کریں گے۔ ایم کیو ایم کا نام ایک دھبہ ہے۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی نے اسلحہ دے کر کراچی کے لوگوں کو لڑوایا۔ ہمیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ عوام سے کہتا ہوں کہ قومیتوں کی سیاست چھوڑ کر پاکستانیت کی سیاست کریں۔ ہم آئندہ انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب اے پی ایم ایل سندھ ساو¿تھ ریجن ( کراچی ) کے تحت لیاقت آباد نمبر 10 فلائی اوور پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے اے پی ایم ایل کے صدر ڈاکٹر محمد امجد ، اے پی ایم ایل ساو¿تھ ریجن کے صدر احمد حسین ، جنرل سیکرٹری اسلم مینائی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری محمد علی شیروانی اور دیگر رہنماو¿ں نے خطاب کیا۔ جلسے میں عوام نے پرویز مشرف کی تصاویر ، پاکستان اور اے پی ایم ایل کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ جلسے میں جئے پاکستان اور جئے پرویز مشرف کے نعرے لگائے گئے۔ جلسے میں میوزیکل پروگرام اور آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سید پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی کے عوام کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ لیاقت آباد ایم کیوایم کا گڑ ھ کہلاتا تھا۔ آج ہم نے لیاقت آباد میں جلسہ کیا ہے۔ کراچی پاکستان ہے۔ لوگ قومیتوں کو چھوڑ کر پاکستان آئیں۔ اس شہر میں سندھی ، مہاجر پٹھان ، بنگالی ، پنجابی ، بلوچی سمیت تمام قومیتیں رہتی ہیں۔ یہاں سارے لوگ آباد ہیں۔ کراچی کے لوگوں کو استعمال کیا گیا۔ کراچی میں لاشیں ملتی تھیں کچھ سیاسی قوتیں دباو¿ کے ذریعہ عوام کو لڑواتی رہیں۔ ہمیں ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ نہیں چاہئے۔ میں صدر ، آرمی چیف ، وزیر اعظم رہ چکا ہوں۔ میں مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں پاکستان کی ترقی کا سوچتا ہوں۔ کراچی میں لاشوں کی سیاست ہوتی تھی۔ کراچی میں خاندان کے خاندان تباہ ہو گئے۔ میں بھی مہاجر ہوں لیکن میں اپنے آپ کو مہاجر نہیں سمجھتا۔ میں سب سے پہلے پاکستانی ہوں۔ میں ایم کیو ایم یا مہاجر نہیں ہوں۔ ایم کیو ایم کا نام ایک دھبہ ہے۔ مہاجر ایک پڑھی لکھی قوم ہے۔ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو تباہ کر دیا۔ اے این پی نے کٹی پہاڑی میں پٹھانوں کو اسلحہ دیا۔ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو اسلحہ دیا۔ پیپلز پارٹی نے لوگوں کو اسلحہ دیا۔ لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑوایا۔ ہمیں اس سیاست سے چھٹکارا حاصل کرنا پڑے گا۔ آج کے لیڈر دریا کے بہاو¿ میں بہہ کر سیاست کرتے ہیں۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو دریا کے بہاو¿ کو دیکھ کر ملک کے مفاد میں سیاست کرتا ہے۔ ہمیں قومی سوچ اپنانا ہو گی اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنا ہو گا۔ کراچی کے لوگ باشعور ہیں۔ وہ میرا ساتھ دیں۔ ہم کراچی میں بھرپور سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے کراچی میں ایک ہیں۔ میں ایم کیو ایم یا پی ایس پی کی طرف جھکوں۔ ہم ایک ہیں۔ ہم سب ملں گے تو یکجہتی ہو گی اور ایک بھرپور طاقت بن کر ابھریں گے اور الیکشن جیتیں گے۔ پیپلز پارٹی کا اس وقت سندھ میں مقابلہ کرنے کے لیے کوئی نہیں ہے۔ ہم سیاسی لوگوں کو ملائیں گے۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کریں گے۔ اب جو اتحاد بنے گا اس کو نیا نام دیا جائے گا۔ اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہم حکومت بنائیں۔ ہم کراچی سمیت ملک بھر کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ ہم تعلیم صحت ، امن و امان ، اور دیگر مسائل کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم حکومت نہیں بنا سکے تو ہم کچھ نہیں کر سکیں گے۔ اس لیے میں عوام کو کہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ چلیں گے۔ تاکہ ہم حکومت بنا کر عوام کے مسائل حل کر سکیں۔ کراچی سندھ کا حصہ ہے۔ کراچی سندھ ہے۔ کوئی بھی سمجھتا ہے کراچی سندھ نہیں ہے وہ غلط سمجھتا ہے۔ کراچی ہمیشہ سندھ کا حصہ رہے گا۔ سندھ کے دیہی علاقے اور شہری علاقے ایک ہونے چاہئیں۔ لوگ ایک ہو کر ہمیں جتوائیں۔ ایم کیو ایم اور مہاجر کے کوزے میں عوام تیس سال سے بند ہیں ، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس سے صرف بتاہی ہوئی ہے۔ میرے ساتھ چلو میں اسے ختم کراو¿ں گا اور آپ نے جو نام پایا ، وہ نام را کا ایجنٹ ، ٹارگٹ کلر ، بھتہ خور اور دہشت گرد ہو۔ کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا کہ وہ شریف آدمی ہے۔ ان دھبوں سے میں آپ کو باہر نکالوں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ ہماری پوری سیاست قومیت کی ہے تمام لوگ قومیت میں بٹھے ہوئے ہیں۔ قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہم قومیتوں میں بٹھے رہے تو ہم زندہ نہیں رہیں گے۔ پیپلز پارٹی سندھ ، مسلم لیگ (ن) پنجاب ، اے این پی پٹھان ، ہمیں قومیتوں کی سیاست کو ختم کرنا ہے۔ پہلے پاکستانی ہیں پھر سندھ کے ہیں اور پھر کراچی کے ہیں۔ میرے زمانے میں تو کوئی سندھ اور کوئی مہاجر نہیں تھا سب بھائی تھے۔ ہم پر ہندوستان مسلط ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہ ہمیں تباہ نہٰں کر سکتا۔ ہماری فوج اور دفاع مضبوط ہے۔ یہ کہتے ہوئے مجھے برا لگتا ہے کہ ہمارا مستقبل اچھا نہیں ہے۔ یہ سارا سلسلہ کراچی اور سندھ میں ختم نہٰں ہوتا۔ اب کراچی اور سندھ میں کامیاب ہوں گے تو پیپلز پارٹی کو ٹکر دیں گے اور حکومت بنائیں گے۔ ہمیں پورے پاکستان سے قومیتیں ختم کرنی ہیں اور پاکستانیت کو پھیلانا ہے۔ ہم پاکستانیت کے پیغام کو پورے ملک میں پھیلائیں گے۔ عوام ساتھ ہو گی تو سارے کام ہو جائیں گے۔ پاکستانیت کا پیغام پھیلائیں تو سارے کام ہو جائیں گے۔ اگر عوام میرے ساتھ ہوں گے تو میں سارے کام کر سکتا ہوں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کو ترقی دیں اور پاکستان کے عوام کو خوش حالی دیں۔ ان کو نوکریاں ملیں ، ان کے روزگار میں اضافہ ہو۔ مہنگائی میں کمی ہو تاکہ غریب عوام زندہ تو رہ سکیں اور یہی میرا مقصد ہے اور ہم اس میں کامیاب ہو ں گے۔ میری بدقسمتی سے کہ مجھے جانا پڑا۔ میں نے اس وقت کہا تھا کہ پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔ پاکستان کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔ اس کی حفاظت کریں گے۔ اے پی ایم ایل کے مرکزی صدر ڈاکٹر محمد امجد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی شہر کے اندر اے پی ایم ایل کے سربراہ سید پرویز مشرف نے یہ اعلان کیا ہے کہ ہم 2018 کے انتخابات کا حصہ اسی شہر سے بنیں گے۔ یہ جلسہ انتخابی مہم کی کڑی ہے۔ پرویز مشرف نے اسی شہر میں تعلیم حاصل کی۔ جب پرویز مشرف صدر تھے تو انہوںنے کراچی شہر کو خصوصی توجہ دی۔ کراچی سے پورا پاکستان چلتا ہے۔ کراچی شہر میں ہر طبقے کے لوگ بستے ہیں۔ چاہے وہ ہندوستان سے آئے ہوں یا پنجاب سے۔ یہ شہر تمام قومیتوں کا شہر ہے۔ ہم اسی شہر سے اپنی انتخابی کا آغاز کرنے کا جا رہے ہیں۔ کراچی کی ترقی میں کسی جماعت کا ہاتھ نہیں جو شہر کے اسٹیک ہولڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ، وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم اس شہر کو بنایا ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ یہ دعوی کرنے والوں کو سید پرویز مشرف نے بنایا ہے۔ یہ لوگ احسان فراموش ہیں۔ ان لوگوں نے ہمیں جلسہ کرنے سے روکا۔ ہمارے بینرز پھاڑے۔ مبارک ہو کراچی کو کہ آج لوگوں نے ثابت کر دیا کہ وہ سید پرویز مشرف کے چاہنے والے ہیں۔ یہ پی ایس پی والے کان کھول کر سن لیں کہ جو لوگ ایم کیو ایم سے پی ایس پی میں گئے وہ دودھ کے دھلے ہوئے ہو گئے۔ اب وہ ہمارے پاس آ رہے ہیں تو ان کو حراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ تو وہی بات ہے کہ نواز شریف کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ٹانگیں توڑ دیں گے۔ ہمارے کارکنوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔ کراچی والے ان کی ٹانگیں توڑ دیں گے۔ پرویز مشرف ایک قوم کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیڈر ہیں۔ اب کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ کسی کو دھمکی دینے کی ضرور ت نہیں۔ جو لوگ ہمارے پاس آ رہے ہیں وہ ہمارے پاس رہیں گے۔ ہم اس شہر کی ترقی کے لیے پر ویز مشرف کی قیادت میں کردار ادا کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے بھی پانچ سال گزارے۔ اب مسلم لیگ (ن) حکومت کرکے پانچ سال گزار رہی ہے۔ پرویز مشرف کا دور سب سے سنہری دور تھا۔ پرویز مشرف نے کراچی والوں کو جگایا۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی کارکردگی سے پرویز مشرف کا دور بہتر تھا۔ یہ جماعتیں لوٹ مار کر رہی ہیں۔ عوام قانون کی حکمرانی اور معیشت کی مضبوطی کے لیے ، روزگار کی فراہمی کے لیے ، غربت کے خاتمے اور پاکستان کو امت مسلمہ کا لیڈر بنانے کے لیے پرویز مشرف کا ساتھ دیں۔ امریکہ ہمیں دھمکا نہیں سکتا۔ چور حکمرانوں کی وجہ سے امریکا ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔ اب سرمایہ کاری ملک میں نہیں آ رہی بلکہ ملک سے باہر جا رہی ہے۔ چور سیاست دان ملک سے باہر جا کر جائیدادیں بنا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔ اس کے لیے پرویز مشرف کی قیادت میں عوام متحد ہو جائے۔ اگر عوام متحد ہو گئے تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ انتخابی عمل سے باہر ہو جائے گی۔ احمد حسین کو کوئی دھمکی نہ دے۔ آج احمد حسین اور اس کی ٹیم نے لیاقت آباد میں کامیاب جلسہ کیا۔ اگر ہمیں دھمکیاں دیں تو ہم یہیں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے۔ میں عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس جلسے کو کامیاب بنایا۔ڈاکٹر امجد نے کہا کہ اے پی ایم ایل 21 جنوری کو راولپنڈی اور 25 جنوری کو ملتان میں جلسہ کرے گی۔ اے پی ایم ایل ساو¿تھ ریجن کے صدر احمد حسین نے کہا کہ آج ہم نے کراچی میں کامیاب جلسہ کرکے دکھا دیا ہے کہ کراچی ہمارا ہے اور کراچی میں مزید جلسے کریں گے۔ احمد حسین نے کامیاب جلسے پر عوام اور پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ اسلم مینائی نے کہا کہ کراچی پرویز مشرف کا شہر ہے۔ اور آج عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ کراچی کے عوام پرویز مشرف کے ساتھ ہیں۔