اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں ) پاکستان نے امریکا سے ڈو مور کا مطالبہ کردیا۔ افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال روکنے اور افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ممکن بنائی جائے۔ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے امریکی قائم مقام معاون وزیرخارجہ کی ملاقات میں فہرست تھمادی گئی۔ سماکے مطابق امریکی معاون وزیرخارجہ کی سیکریٹری خارجہ سے اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں امریکا کو پاکستان نے فہرست تھمادی۔ پاکستان نے کہاہے کہ افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پرڈالنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق یہ مطالبہ بھی کیاگیاکہ افغان سرزمین کاپاکستان کے خلاف استعمال روکا جائے۔ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی بھی ممکن بنائی جائے۔ امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ نے سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کی جس میں امریکی معاون وزیر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں جب کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امداد بھی روک لی گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو اب امریکا کی جانب سے کم کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ ایلیس ویلز اسلام آباد پہنچی ہیں جہاں انہوں نے سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی۔اس اہم ملاقات میں پاک امریکا تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اس دوران امریکا کی طرف سے آنے والے بیانات پر بھی بات چیت کی گئی۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق اگست سے اب تک قائم مقام امریکی معاون وزیر خارجہ کا یہ پاکستان کا تیسرا دورہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ایلیس ویلز کا دورہ ایک سے دو دن کا ہے جس میں وہ پاکستان کی اعلیٰ ترین قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے یکم جنوری سے اب تک متعدد امریکی وفود نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا جس میں فریقین نےایک دوسرے کو اپنے مطالبات پیش کردیئے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال سے روکا جائے۔پاکستان نے مو¿قف اپنایا کہ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ممکن بنائی جائے اور پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔ دفتر خارجہ کا اعلامیہ دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات میں امریکی معاون وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان سے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ترجمان کے مطابق قائم مقام امریکی معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اسٹریٹجی کی کامیابی کے لیے پاکسان کا اہم کردار ہے، دونوں ممالک کوانسداد دہشت گردی کے لیے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا۔دفتر خارجہ کے مطابق ایلس ویلز سے ملاقات میں سیکریٹری خارجہ نے بھارتی آرمی چیف کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا معاملہ بھی اٹھایا۔اس موقع پر تہیمنہ جنجوعہ نے لائن ا?ف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزی سے گزشتہ رات بھی 4 اہلکار شہید ہوئے، امریکا بھارت کو اشتعال انگیزی روکنے کا مشورہ دے۔تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان تعاون جاری رکھے گا، امن مخالف عناصر کی کارروائیوں سےپاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچ رہا ہے، پاک افغان مسائل کے حل کے لیے بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے جب کہ افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپسی پاک افغان تعلقات کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ واضح رہےکہ گزشتہ دنوں آرمی چیف کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر نے بھی ٹیلی فون کیا جس میں جنرل قمر جاویدباجوہ نے دو ٹوک مو¿قف اپناتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا سے امداد کی بحالی کا نہیں کہے گا اور امداد کے بغیر بھی دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھے گا۔ ایلیس ویلز کا دورہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان باقاعدہ رابطوں کا حصہ ہے‘ رابطوں کا مقصد خطے میں امن و استحکام کیلئے مشترکہ حکمت عملی تلاش کرنا ہے‘ ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال‘ افغانستان میں قیام امن اور سکیورٹی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیر کو ترجمان امریکی سفارت خانہ کے مطابق امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ ایلیس ویلز اسلام آباد پہنچیں۔ ایلیس ویلز نے دفتر خارجہ میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ افغانستان میں قیام امن ‘ سکیورٹی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ ملاقات میں پاک امریکہ تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم مقام امریکی نائب وزیر خارجہ کا گزشتہ اگست کے بعد یہ تیسرا دورہ ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ایلیس ویلز کا دورہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان باقاعدہ رابطوں کا حصہ ہے رابطوں کا مقصد خطے میں امن و استحکام کیلئے مشترکہ حکمت عملی تلاش کرنا ہے۔