تازہ تر ین

بینظیر کو کس نے قتل کیا؟سنسنی خیز انکشاف

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) کالعدم تحریک طالبان نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے بارے اپنی خاموشی توڑ دی ہے، اور بینظیر پر خودکش حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی، اس امر کا انکشاف ایک نئی کتاب میںکیا گیا، کتاب میںکہا گیا ہے خودکش حملہ آوروں بلال سعید اوراکرام اللہ کو27 دسمبر کو بینظیر بھٹو پر حملہ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا، خودکش حملہ آور بلال نے پہلے اپنے پستول سے بینظیر بھٹو پر گولی چلائی، گولی بینظیر کو گردن پر لگی پھر خودکش حملہ آور نے اپنی دھماکہ خیز جیکٹ اڑادی اور خود کو جلوس کے شرکاءکے درمیان اڑایا، کتاب میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان اکتوبر2007 ءمیں سانحہ کارساز میں بھی ملوث تھے، جس پر کم و بیش140 افراد مارے گئے تھے اور بینظیر حملہ میں بچ گئی تھیں، کتاب میں کہا گیا ہے کہ انویسٹی گیسٹرز نے بینظیر بھٹو کی شہادت کی ذمہ داری ٹی ٹی پی پر عائد کی تھی لیکن ابتداءمیں بیت اللہ محسود نے ملوث ہونے کی تردید کی تھی، کتاب میں ٹی ٹی پی کی تاریخ اسکے حملے، فوجی آپریشنز، افغانستان میں سرگرمیوں، قبائلی نظام ٹی ٹی پی میں محسود قبیلہ کے کردار، کراچی میں آپریشنز اور انسداد پولیو کے خلاف مہم کا احاطہ کیا گیا ہے، کتاب کے مطابق بیت اللہ محسود نے سانحہ کارساز میں بینظیر بھٹو پر حملہ کی منظوری دی تھی، بینظیر بھٹو کی واپسی امریکیوں کے ایماءپر ہوئی تھی، کیونکہ انہوںنے بینظیر کو مجاہدین اسلام کے خلاف ایک پلان دیا تھا، بیت اللہ محسود کو اس منصوبے کی اطلاع مل گئی تھی، چنانچہ جب بینظیر کراچی پہنچی تو 2 خودکش حملہ آور محسن محسود اور رحمت اللہ محسود نے کارساز میں جلوس پر حملے کئے، کتاب کے مطابق خود کش حملہ آور اس جگہ پر نہ ٹہر سکے جہاں کا اسے ٹارگٹ دیا گیا تھا، حملہ آوروں کو سٹیج کے قریب کھڑے ہونے کا کہاگیا تھا، اس طرح سے حملہ ناکام ہوگیا، پھر اجلت میں حملہ آوروں نے جلوس کو ٹارگٹ کیا۔ یہ کتاب ابو منصور نے لکھی ہے، طالبان رہنما ابو منصور عاصم مفتی نور نے یہ کتاب30 نومبر2017 کو افغانستان کے صوبہ پتیکا سے شائع کروائی کتاب588 صفحات پر مشتمل ہے، کتاب اردو زبان میں لکھی گئی ہے، کتاب کاعنوان ہے انقلاب محسود جنوبی وزیرستان برطانوی راج سے امریکی سامراج تک۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور اکرام اللہ جو جنوبی وزیرستان کا رہنے والا تھا اس نے خودکو دھماکہ خیز مواد سے نہیں اڑایا تھا اور وہ ابھی تک زندہ ہے، تاہم یہ بات واضح نہیں کہ یہ وہی اکرام اللہ ہے جسے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے بیت اللہ محسود سمیت5 دیگر ملزموں کے ساتھ مفرور قرار دیا ہے، بیت اللہ محسود بعد ازاں اپنی بیوی کے ہمراہ2009ءمیں جنوبی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں ماراگیا تھا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain