لاہور (ملک خیام رفیق )پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ کردیا ، بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعدسانحہ ماڈل ٹاﺅن کی آڑ میں سندھ اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی قومی اسمبلی سے استعفے ۔ دیئے جائیں گے جس کے بعد تحریک انصاف کے پاس بھی کے پی کے اسمبلی تحلیل کرنے اور قومی اسمبلی سے استعقے دینے کاکا آپشن ختم ہوگیا ہے ،اس لئے اب قومی اور صوبائی اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی اور قبل از وقت الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے ، باوثوق ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اورتحریک انصاف میں یہ بات طے تھی کہ سینٹ میں مسلم لیگ ن کو اکثریت حاصل کرنے سے روکنے کیلئے سندھ اور کے پی کے کی صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں سیاسی پارٹیوں کے ارکان قومی اسمبلی بھی مستعفی ہو جائیں گے تاکہ حکومت کی قبل از مدت برخاستگی کی راہ ہموار کرکے قبل از وقت الیکشن کا جواز پیدا کیا جا سکے ، ایسی صورت میں قبل از وقت الیکشن کے بعد تحریک انصا ف کے سینٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے روشن امکانات تھے اور اس لئے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے ڈاکٹر طاہر القادری کے احتجاج کو آڑ بنایا جانا تھا اور اس کا اعلان عوامی تحریک کی جانب سے بلائی گئی اپوزیشن کی اے پی سی میں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی اور پیپلز پارٹی کے قمرزمان کائرہ کر چکے تھے لیکن پیپلز پارٹی نے ایک طرف تحریک انصاف کے ساتھ بطاہر اپنی کمٹمنٹ جاری رکھی تو دوسری جانب سینٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے دیگر کوششوں کو بھی جاری رکھا ، اس حوالے سے بلوچستان میں پیپلز پارٹی کا جوڑ توڑ رنگ لایا اور اور نواب ثناءاللہ زہر ی کو مستعفی ہونا پڑا جس کے بعد میر عبد القدوس بزنجو کی قیادت میںبظاہر ق لیگ مگر حقیقت میں پیپلزپارٹی کی حمایت یافتہ حکومت قائم ہوگئی جس کے بعد سینٹ الیکشن میں پیپلزپارٹی کو بلوچستان سے اکثریت ملنے کا قوی امکان ہے جبکہ پنجاب میں بھی سینٹ کے لئے سودے بازی کے قواعد ضوابط طے کرلئے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق سینٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے روشن امکانات کے بعد پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے البتہ دونوں جماعتوں کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے احتجاج میں نمائشی شرکت ضرور کی جائیگی ۔