تازہ تر ین

چئیرمین نیب کے اقدام نے سب کی آنکھیں کھول دی

اسلام آباد (نیا اخبار رپورٹ) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کرپشن کے ناسور پر قابو پانےکیلئے غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے ساڑھے چار سالوں کے دوران 28 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ایل این جی خریداری، پاور پلانٹس، میٹروبس منصوبہ، موٹرویز اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ نیب نے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور انکے ما تحت اداروں کو 42 نکاتی سو النامہ بھی ارسال کر دیا تاکہ قانون اور قواعد کی خلاف ورزیاں اور من پسند کمپنیوں کو نوازنے کی انکوائری پر وقت کے ضیاع سے بچا جا سکے۔ نیب کی نئی ہدایات وفاقی و پنجاب حکومت کیلئے بڑا چیلنج بن گئیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بطور وزیراعظم پٹرولیم اینگرو کمپنی کیساتھ ایل این جی ٹرمینل معاہدے میں قومی مفاد کی بنیاد پر قواعد کی خلاف ورزی تسلیم کر چکے ہیں۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 بی کے تحت وفاقی و صوبائی وزارتوں پر لازم تھا کہ 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے معاہدوں پر دستخط سے قبل نیب سے کلیئرنس حاصل کی جاتی۔ سابق چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کے دور میں وفاقی و صوبائی وزارتوں سے معاہدوں کی دستاویز اور نیب کی پیشگی کلیئرنس حاصل کرنے کا سلسلہ بند کر دیا گیا تھا۔ اس کو موصول نیب دستاویز کے مطابق چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد نیب ہیڈ کوارٹرز نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔ نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 بی کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومت کی وزارتیں اور ماتحت ادارے 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے معاہدوں کی تمام تر تفصیلات بشمول اشتہار، پری کوالیفکیشن، کمپنیوں کی شہرت، پیپر ارولز، ٹیکنیکل و فنانشل بولیوں اور معاہدے کے ڈرافٹ کی نیب سے پیشگی منظوری حاصل کرنے کے پابند ہیں۔ نیب نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے گزشتہ چار سالوں کے دوران برطانوی اور یورپی کمپنیوں سے ایل این جی کی خریداری، میٹروبس منصوبہ، پاور پلانٹس، موٹر ویز، سرکاری عمارات کی تزئین و آرائش، تعمیر، او ڈی سی ایل، ماڑی پٹرولیم، پی پی ایل، سوئی ناردرن، سوئی سدرن، پی ایس او، یونیورسل سروس فنڈ، پی ٹی اے، نیپرا، پیمرا، اوگرا، اسٹیٹ لائف کارپوریشن سمیت تمام وفاقی و صوبائی محکموں کے 5 کروڑ روپے مالیت سے زائد معاہدوں کا ریکارڈ طلب کیا ہے۔ نیب نے تمام اداروں کو اب تک ایوارڈ کئے گئے معاہدوں کا ریکارڈ اور 42 نکاتی سوالنامے کے جواب متعلقہ بیورو میں جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ نیب کی جانب سے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور انکے ماتحت اداروں کو ارسال کئے گئے سوالنامے کو انکوائری رپورٹ کیلئے درکارمواد کی طرز پر تیار کیا گیا ہے تا کہ نیب کو کسی بھی منصوبے میں قانون اور قواعد کی خلاف ورزی کا سوالنامے کے ذریعے ہی پتہ چل جائے۔ کروڑوں اور اربوں روپے کے معاہدوں میں قواعد کی خلاف ورزیوں پر چیئرمین نیب اور متعلقہ بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے انکوائری اور تحقیقات کے احکامات جاری کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین نیب قمر زمان چودھری کی جانب سے چیئرمین نیب سیکؑرٹریٹ میں تعینات آفیسر نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو 5 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے معاہدوں کی تفصیلات نیب کو فراہم کرنے سے زبانی طور پر منع کیا جس کے باعث وفاقی و صوبائی حکومتوں کی وزارتوں اور ماتحت اداروں کو اربوں روپے کے معاہدوں میں قواعد کی نرمی اور من پسند کمپنیوں کو نوازنے کی راہ ہموار ہوئی۔ چیئرمین نیب نے افسران کو واضح طور پر ہدایات جاری کی ہیں کہ آئندہ 6 سے 8 ماہ کے دوران نیب کا کرپشن کے فروغ کا تشخص ہر صورت تبدیل کر کے انسداد بد عنوانی کا ماٹو منوانا ہے۔ کرپشن کیسز کی انکوائری میں سست روی کا مظاہرہ کرنے اور ملزمان کو سہولت فراہمی ثابت ہونے پر مارچ میں افسران کے خلاف کارروائی کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain