تازہ تر ین

عالمی یہودی تنظیم کے سربراہ نے بھی اعتراف کر لیا ۔۔وجہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائین گے

قاہرہ (ویب ڈیسک) عالم کرام کی موقر اور تاریخی مزہبی درسگاہ جامعہ الازہرے قاہرہ میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق کامیاب بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی۔ جامعہ الازہر کی سرپرستی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس جاری ہونے والے اعلامیہ میں اعلان کیا گیا ہے کہ سال 2018ءکو عالمی سطح پر شعور دفاع بیت المقدس کے طور پر منایا جائے گا۔ بیان کے مطابق جامعہ الازہر کے تحت پورا سال بیت المقدس سے متعلق تقریبات، سیمینارز اور کانفرنسیں منعقد کی جائیں گی۔ اس عنوان پر تقریری و تحریری ہر طرح کی کاوش کی جائے گی، تا کہ مسلمانان عالم میں بیت المقدس میں قابض یہودی انتظامیہ کی غیر قانونی سرگرمیوں سے عالمی سطح پراگاہی ہو۔ القدس کانفرنس میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے 86 ممالک کے نمائندہ وفود شریک ہوئے۔ بیت المقدس سے متعلق عالمی کانفرنس 17 جنوری کو جامعہ الازہر کے مرکزی ہال میں منعقد ہوئی۔ دوروز تک جاری رہنے والی یہ کانفرنس 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے بعد عالم اسلام کی مذہبی سطح پر منعقد ہونے والی سب سے بڑی کانفرنس قرار پائی۔ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں جہاں شیخ الازہر امام احمد، فلسطینی صدر محمود عباسی، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین اور مصر کے قبطی عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ تو اضر دس نے خصوصی شرکت کی وہیں کئی اہم یہودی مذہبی راہنماﺅں نے بھی شرکت کی۔پاکستان کی جانب سے طاہر اشرفی کانفرنس میں شریک ہوئے ۔ قاہرہ میں بیت المقدس کانفرنس شروع ہونے کے ساتھ سوشل میڈیا پرا س کانفرنس کا ایک بیش ٹیگ پھیل گیا جسے دنیا بھر میں 214 ملین افراد نے شیئر کیا۔ حالیہ بیت المقدس کانفرنس جامعہ الازہر کی جانب سے اس موضوع پر 30 برس بعد منعقد کی گئی ہے۔ شیخالازہر نے تاریخی کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ دنیا بھر میں بین المذاہب ہم آہنگی کے سب سے بڑے حمایتی مسلمان ہیں۔ مسلمان دنیا بھر میں قیام امن کی ہر کاوش کے حامی اور تائید کرنے والے ہیں لیکن ہم آہنگی اور صلح جوئی کے جو حدود وضع ہیں ان کا احترام بھی لازمی ہے۔ اگر مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی ہو، ان کی عزت اور ناموں پر حملہ ہوا اور ان کی اراضی چھینی جائے اور انہیں ذلیل و خوار ہونا پڑے تو ایسے میں مسلمان کسی قسم کی ہم آہنگی اور قیام امن کی تائید نہیں کر سکتے۔ القدس کانفرنس میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی، وزیر خارجہ یا دیگر کسی بھی اہم حکومتی شخصیت کی عدم شرکت سے متعلق سوال پر مصر کے سرکاری جریدے الاہرام سے وابستہ سینئر صحافی نے بتایا کہ اگرچہ جامعہ الازہر کی القدس کانفرنس کے انعقاد کو حکومت کی سرپرستی حاصل تھی تا ہم مصری حکومت پر امریکا کی جانب سے غیر معمولی دباﺅ تھا جس کے سبب مصری صدر یا حکومت کی جانب سے کانفرنس میں نمائندگی نہیں تھی۔ صحافی کے مطابق شیخ الازہر کا عہدہ ایک سرکاری منصب ہے جسے وزیراعظم کے برابر پروٹوکول حاصل ہے۔ مصری قانون کے مطابق شیخ الازہر کو ان کے منصب سے برطرف نہیں کیا جا سکتا یہی وجہ ہے کہ شیخ الازہر کی کسی کانفرنس میں موجودگی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور اسے مصری حکومت کی نمائندگی ہی قرار دیا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ القدس کانفرنس میں یہودیوں کی عالمی تنظیم ناطوری کارتا کے نمائندوں کی شرکت پر اسرائیلی حکومت اور ملٹری اداروں میں تشویش کی شدید لہر دوڑ گئی ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور نیویارک میں بڑی تعداد میں رہائش پذیر ناطوری کارتاکے اہم مذہبی راہنما یسرول ڈوویڈ ویس نے الازہر کی بیت المقدس کانفرنس میں بطور خاص شرکت کی۔ یہودی مذہبی پیشوا نے کانفرنس میںخطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حقیقی یہودیوں نے کبھی بھی اسرائیلی ریاست کے قیام یا بیت المقدس پر قبضے کی حمایت نہیں کی۔یہودیت کے پیروکار کسی یہودی ریاست کے قیام کے حامی نہیں ہیں بلکہ اسے محض ایک پروپیگنڈا سمجھتے ہیں۔ گریٹر اسرائیل کا قیام، بیت المقدس پر قبضہ اور نام نہاد ہیکل سلیمانی کی تعمیر صہیونی ٹولے کا پروپیگنڈا ہے جو مذہب نہیں بلکہ قومیت کی بناد پر قائم ہے۔ یہودی راہنما نے اس موقع پر یہودی مذہبی علماءکی عالمی تنظیم کے اس موقع پر یہودی مذہبی علماءکی عالمی تنظیم کے اس فتویٰ کو دہرایا جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی یہودی کے لئے فلسطینی سرزمین پر قبضہ یا کسی فلسطینی کا قتل جائز نہیں ہے۔ مذہبی تعلیمات کے رو سے گزشتہ 2 ہزار برس یہودیوں کو الگ ریاست قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے صہیونیت کو دنیا کا سب سے بڑا دھوکہ قرار دے دیا۔ خیال رہے کہ ناطوری کارتا کے سربراہ نے جولائی 1947ءمیں اسرائیل کے قیام کے اعلان سے قبل اقوام متحدہ کے ادارے کو ایسے دستاویزات دکھائی تھیں جن میں یہودی ریاست کے قیام کو ناجائز عمل قرار دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس دستاویز کو نظر انداز کئے جانے کے بعد ناطوری کارتا نے اقوام متحدہ کو اس بات پر قائل کرنے میں حصہ لیا تھا کہ بیت المقدس کو اقوام متحدہ ہی کے تحت رکھا جائے۔ خیال رہے کہ ناطوری کارتا نے 2007ءمیں فلسطینی تنظیموں کو اسرائیل تورنے کے لئے مشہور بھی دئے تھے۔ ناطوری گروپ کے زیادہ پیروکار بیت المقدس اور امریکی شہر نیویارک میں مقیم ہیں


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain