اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں 13 جنوری کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ محسود کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کا وقت دے دیا۔دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے میڈیا کو راؤ انوار کا بیان نشر نہ کرنے کا حکم بھی دیا۔واضح رہے کہ نقیب اللہ کو مقابلے میں مارنے والے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار بدستور مفرور ہیں، عدالت عظمیٰ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کی مہلت دی تھی جو منگل (30 جنوری) کو ختم ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نقیب قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔آج سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور سول ایوی ایشن کا نمائندہ سپریم کورٹ میں پیش ہوا۔آئی جی سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کہا جائے کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں ان کی معاونت کریں۔جس پر سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سندھ پولیس کی معاونت کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹرسروسز انٹیلی جنسی (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) راؤ انوار کو ڈھونڈنے میں پولیس کو مکمل سپورٹ فراہم کریں۔عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا، ‘ہم نے راؤ انوار کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم بھی دیا ہے، اگر وہ عدالت نہ آئے یقینی طور پر قانون کے مطابق توہین عدالت کی کارروائی ہوگی’۔بعدازاں سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کا وقت دے دیا۔ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے میڈیا کو ہدایت کی کہ راؤ انوار کا کوئی آڈیو یا وڈیو پیغام نشر نہ کیا جائے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے کام جاری رکھنے پر سپریم کورٹ پر تنقید ہوئی’۔جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا، ‘آپ کہتے ہیں تو ابھی عہدہ چھوڑنے کو تیارہوں’۔جس پر چیف جسٹس نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہی اس کیس کو فالو کریں۔’