تازہ تر ین

میں جس نواز شریف کو جانتا ہوں وہ نرم ، شائستہ ، دھیمے لہجے والے محب وطن سیاستدان تھے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سیئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ دانیال عزیز اور طلال چودھری کو عدالتی نوٹس پر تو یہی کہا جا سکتا ہے ”بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے“ یہ دونوں بڑی دیر سے کوشش کر رہے تھے کہ آﺅ ہمیں پکڑو۔ جب نوازشریف وزیراعظم تھے اس وقت بھی کئی بار کہا تھا کہ یہ دونوں ان کے لئے کوئی آسانی نہیں بلکہ مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ نہال ہاشمی کو سزا ہو گئی ان دونوں کے ساتھ بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔ یہ ملازم لوگ ہیں جو اپنی نوکری کر رہے ہیں۔ نہال ہاشمی کا کہیں نام بھی نہیں سنا تھا، شکل سے سنیٹر نہیںلگتے۔ انہوں نے تو ایک ہی دفعہ حق ادا کر دیا کہ نوازشریف مجھ جیسی ناچیز کو جو اتنا بڑا اعزاز دیا اس کا احسان اتار رہا ہوں۔ عابد شیر علی نے فوکس کر کے ججوں پر اتنی گالم گلوچ نہیں کی تھی جتنی دانیال و طلال نے کی۔ دانیال عزیز کے والد سے اچھے تعلقات ہیں ان کو فون کر کے کہا تھا کہ اپنے بیٹے کو سمجھائیں یہ کیسی گفتگو کر رہا ہے ایک بار اس نے صحافی سے کہہ دیا تھا کہ کیا عمران خان تمہارا داماد لگتا ہے۔ جب بکواس کرنے کی عادت پڑ جائے تو پھر جگہ کا خیال نہیں رہتا۔ نوازشریف نے اگر دانیال و طلال کو وزیر بنا ہی دیا ہے تو انہیں تمیز کے دائرے میں رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سیاست میں آمد سے جانتا ہوں، میں جس نوازشریف کو جانتا ہوں وہ بہت سافٹ تھا اس نے اپنے سیاسی مخالفین کے لئے گالی تو دور کی بات کبھی کوئی سخت لفظ بھی نہیں کہا تھا۔ کبھی اس کو انڈیا کی حمایت یا پاکستان کے دشمن کی مدد کرتے نہیں دیکھا شاید وہ کہیں غائب ہو گیا ہے۔ آج کے نوازشریف پر اس وقت بڑی حیرت ہوئی جب انہوں نے شیخ مجیب الرحمن کو محب وطن قرار دیا۔ چند روز پہلے ایک صفحہ شائع کیا تھا جو بہت سارے لوگوں کے منہ پر تھپڑ ہے۔ ایک ”را“ کا ایجنٹ جو کبھی انڈین ایمبیسی میں افسر تھا اس کی لندن میں ایک کتاب شائع ہوئی جس میں ذکر ہے کہ 60ءسے پہلے شیخ مجیب الرحمن نے مجھ سے کہا کہ ایک خط ہے جو خفیہ طور پر اس وقت کے بھارتی وزیراعظم پنڈت نہرو کو دینا ہے۔ مصنف م زید لکھتا ہے کہ ان کی بیٹی حسینہ واجد سے انٹرویو میں کہا کہ ان کے والد 62ءسے بنگالیوں کو پاکستان سے علیحدہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ نوازشریف صاحب اگر آپ کو نجم سیٹھی، امتیاز عالم، جگنو محسن اور انڈین لابی کے کرتا دھرتا لوگوں نے نیا جغرافیہ پڑھا دیا ہے تو ہم سے بھی پوچھ لیتے (غیروں سے سنا تم نے غیروں سے کہا تم نے، کچھ ہم سے سنا ہوتا کچھ ہم سے کہا ہوتا) نوازشریف آپ پر بھارت سے ذاتی تعلقات کے پہلے ہی بہت الزامات ہیں ان کو ختم کریں۔ میں نے تو نوازشریف کو سیاسی مخالفین کے خلاف کبھی سخت لفظ بولتے نہیں دیکھا تھا جبکہ آج وہ نفرت کا مجسمہ لگتے ہیں۔ ملتان زیادتی کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس ایس ایچ او نے سب سے پہلے ملزم کا موبائل پکڑا اس نے مرجان کی ویڈیو اس میں سے ختم کر دی۔ موبائل میں سے 70 زیادتی کی فلمیں نکلی ہیں۔ 12 لڑکیوں کے ساتھ ہیں مرجان کی تصویر ڈیلیٹ کر دی گئی۔ ملزم کا باپ یونین کونسل کا ناظم ہے۔ اس حلقے کے لوگوں کو مبارک دیتا ہوں جنہوں نے ایسے لوگوں کو منتخب کیا۔ اہل ملتان کو مبارک دیتا ہوں کہ ایسے لوگ آپ میں رہتے ہیں اور آپ ان کا بائیکاٹ تک نہیں کرتے، مظلوم فیملی کے ساتھ کھڑے ہونے میں کہا جاتا ہے۔ متاثرہ بچی نے مجھے فون کر کے بتایا کہ کلاس روم خالی تھا، دروازے پر دو لوگ بندوقیں لئے کھرے تھے اور اندر ہی زیادتی ہوئی۔ یہ حالات بہت خوفناک ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو جس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے وہ نہیں کر رہے۔ سمجھتے ہیں کہ اب کیا بگڑے گا جو بگڑنا تھا وہ بگڑ گیا۔ ان کے رویے سے ان کی جماععت اور بہت سارے لوگوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ نہال ہاشمی انجام کو پہنچے، دانیال و طلال کو نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف سمجھ نہیں پا رہے کہ آج بھی انہی کی حکومت ہے جبکہ وہ اپوزیشن والا لب و لہجہ اپنا رہے ہیں۔ اس طرح کے رویے سے قانون کی حکمرانی متاثر ہوتی ہے۔ مرجان کے والد امین جوئیہ نے کہا ہے کہ ایس پی نے انہیں کہا تھا کہ مرجان کی ویڈیو دیکھی ہے وہ موجود ہے۔ اب علم نہیں کہ ان کے پاس ویڈیو ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق ایس پی کے سامنے پہلا بیان یہی تھا کہ زیادتی کلاس روم کے اندر ہوئی۔ پولیس اگر بِک سکتی ہے تو مطلب کہ وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔

 


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain