ملتان(طارق اسماعیل سے)خبریں گروپ آف نیوز پیپر کے چیف ایگزیکٹو اور سی پی این ای کے صدر جناب ضیا شاہد نے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملتان میں بچپن کی یادیں دہرائیں اور کہا کہ یوں لگتا ہے کہ کئی برسوں بعد وہ اس وقت اپنے گھر میں آئے ہوئے ہیں قدیر آباد کے قریب ہی ڈاکٹر خالد خاکوانی کی رہائش گاہ پر ہونیوالی تقریب سے خطاب میں جناب ضیا شاہد نے بتایا کہ میرا بچپن بھی قدیر آباد میں ہی گزرا ہے قدیر آباد میں گھر تھا اور وہ اس وقت گورنمنٹ ہائی سکول (اب پائلٹ سیکنڈری سکول)میں پڑھتے تھے انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن ڈگری کالج میں پڑھتی تھیں اور پہلے وہ اپنی بہن کو کالج چھوڑتے اور پھرسکول جاتے انہوں نے کہا کہ اس وقت کچہری چوک ملتان میں گورنمنٹ ایمرسن کالج ہوا کرتا تھا جس میں ان کے بھائی ڈاکٹربقا محمد جو پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کے بعد باہر سے بھی پی ایچ ڈی کرکے آئے تھے زیر تعلیم رہے ان کے ایک اور بھائی ڈاکٹر مزمل بھی ایمرسن کالج میں پڑھتے تھے ۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ نواب غلام قاسم خاکوانی فیملی سے ان کے پرانے مراسم رہے ہیں احسن خاکوانی ان کے بھائی مزمل مہدی کے کلاس فیلو تھے۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ وہ قدیر آباد کی گلیوں سے ہوکر لانگے خان باغ اور پھر لانگے خان لائبریری میں بھی جایا کرتے تھے انہوں نے کہا کہ ملتان میں انہوں نے آخری جلسہ عطاءاللہ شاہ بخاریؒ کا سنا تھا۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ان کے زمانے کا ملتان میٹھا تھا پرسکون تھا اور محبتوں کا سرچشمہ تھا۔انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی ان کی امی کی طرف سے انہیں ہدایات تھیں کہ گلی محلے میں فضول پھرنے یا کھیلنے کے بجائے کسی سیانے کی محفل میں جایا کروں اور اس تربیت کی وجہ سے وہ لانگے خان لائبریری جایا کرتے اور پھر بعد میں بھی زمانہ طالب علمی کے دوران میں ان کی دوستیاں بڑے دانشوروں اور نامور سیاستدانوں سے رہیں جن میں مسعودقصوری کھدر پوش ،محمد علی قصوری، قدرت اللہ شہاب اور مبشر حسن بھی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ جب وہ گھر آتے تو ان کی ماں ان سے ہمیشہ پوچھا کرتیں کہ آج کس سے مل کر آئے ہو ۔جناب ضیا شاہد نے کہا کہ میں اس لئے عمر سے پہلے ہی جسمانی اور ذہنی طور پر بالغ ہوگیا تھا۔