لندن(ویب ڈیسک) برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی ہائی کورٹ میں ایک پاکستانی جوڑا طلاق کے لیے پہنچا ہے جہاں شوہر نے 20سال قبل ہونے والی اپنی شادی کے متعلق اب جا کر عدالت میں ایسی بات کہہ دی ہے کہ سن کر جج بھی ششدر رہ گیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 46سالہ محمد شہباز خان نے عدالت میں کہا ہے کہ ”درحقیقت ہماری شادی کبھی ہوئی ہی نہیں تھی، ہم نے اسلامی شرعی طریقے سے ایک ہوٹل میں شادی کی تھی جو برطانیہ کے قانون کے مطابق شادی تصور نہیں ہوتی۔“دوسری طرف شہباز خان کی 46سالہ اہلیہ نسرین اختر کا کہنا ہے کہ ”اسلامی شرعی شادی برطانوی قانون کے مطابق بھی جائز ہے اور شادی ہی تصور ہوتی ہے۔“رپورٹ کے مطابق شہباز اور نسرین نے 1998ئ میں ایک ہوٹل میں شادی کی تھی۔ اب نسرین اپنے شوہر سے طلاق لینا چاہتی ہے لیکن شوہر کہتا ہے کہ جب شادی ہی نہیں ہوئی تو طلاق کیسی؟ اس پر نسرین نے لندن ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اب جج فیصلہ کرے گا کہ آیا شرعی طور پر ہونے والی شادی برطانوی قوانین کی رو سے جائز تھی یا نہیں۔ اس حوالے سے عدالت برطانیہ میں شرعی قوانین کوسماعت میں زیربحث لائے گی۔شہباز خان اور نسرین کے تعلقات کئی سالوں سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور اب نسرین کے طلاق کا مطالبہ کرنے پر شہباز خان کے شادی سے مکرنے کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ طلاق کی صورت میں اس کی جائیداد سے نسرین کو بھی حصہ ملے گا۔
