اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن کےلئے میرے دو فارم جمع کرائے گئے ایک ٹیکنوکریٹ اور دوسرا جنرل سیٹ کےلئے تھا۔ جنرل سیٹ کےلئے ہر پارٹی ایک کورنگ امیدوار رکھتی ہے۔ میں ٹیکنوکریٹ سیٹ پر سنیٹر بنتا ہوں۔ دونوں کاغذات نامزدگی فارم کو مسترد نہیں کیا جاسکتا تھا۔ الیکشن کمیشن نے جو کیا سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن کمیشن والے زیادہ مجبور لگتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 11جنوری کو میری گردن کی ٹریٹمنٹ ہوئی اور 6 ہفتے بعد دوبارہ چیک کرنے کا وقت دیا گیا جس کے پورا ہونے کے انتظار میں ہوں، صحت بہتر ہوتے ہی وطن واپس جاﺅں گا۔ الیکشن لاء2017 کے مطابق کوئی بھی الیکشن ہو تو امیدوار کو بتانا ہوتا ہے کہ فلاں بینک میں فلاں نمبر اکاﺅنٹ سے الیکشن اخراجات کیے جائینگے۔ مجھے کہا گیا کہ دونوں فارموں کےلئے ایک اکاﺅنٹ دو اس لئے فارم مسترد کررہے ہیں جو میری سمجھ سے بالا ہے۔ چند ماہ میں مجھے لگنے والے مختلف شاکس میں ایک اور شاک کااضافہ ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر وکلاءبھی ہنس رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن میرے دونوں فارمز کو مسترد نہیں کر سکتا تھا اسے ایک فارم رکھنا چاہیے تھا۔ اگر الیکشن کمیشن میرے جنرل سیٹ والے فارم کو مسترد کرتا ہے اور ٹیکنوکریٹ فارم منظور کرتا ہے تو اپیل میں جانے کی ضرورت نہ ہوگی بصورت دیگر اپیل میں جاﺅں گا اور امید ہے کہ کامیابی میری ہوگی۔