کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ والوں نے 7 روزہ فلم سازی کے بعد اب تیر اندازی شروع کر دی ہے۔ متحدہ میں کھینچا تانی نئے دور میں داخل ہو گئی۔ بہادر آباد گروپ پارٹی رجسٹریشن خالد مقبول صدیقی کے نام کرانے اور انتخابی نشان پتنگ لینے الیکشن کمیشن پہنچ گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان میں 2 دھڑوں کے قیام کے بعد انتخابی نشان اور پارٹی رجسٹریشن کے لئے کھینچا تانی میں مضبوط پوزیشن کے حامل بہادر آباد گروپ نے الیکشن کمیشن میں سینیٹ کے ٹکٹ کے محاذ پر شکست دینے کے بعد فاروق ستار سے پارٹی کا انتخابی نشان پتنگ چھیننے کی تیاری بھی کر لی ہے۔ الیکشن کمیشن میں پارٹی رجسٹریشن خالد مقبول صدیقی کے نام کرنے کے لئے درخواست جمع کرا دی گئی ہے۔ادھر، پی آئی بی والوں نے قانونی کارروائی کیلئے پر تول لئے۔ فاروق ستار کو سیاسی پیچے میں چرخی کے نشان پر اعتبار کرنا پڑ رہا ہے۔ ایم کیو ایم رہنماو¿ں کے بیچ سینیٹ کے ٹکٹ کے دنگل کے بعد اب انتخابی نشان کی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ نئے تنازعہ کی وجہ پتنگ بن گئی ہے۔ پی آئی بی گروپ نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے لئے کمر کس لی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور فیصلوں کو غیرقانونی قرار دینے کے لئے الیکشن کمیشن کو درخواست بھجوانے کی تیاری کر لی ہے۔ قانونی چارہ جوئی کے لئے بھی مشاورت کی جا رہی ہے جبکہ معاملے کو عدالت میں لے جانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔بیرسٹر فروغ نسیم کہتے ہیں متحدہ پاکستان کے دستوری سربراہ خالد مقبول صدیقی ہیں، فاروق ستار ماضی بن گئے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے نو منتخب کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے انتخابی سیاست سے پیسے اور وسائل کو مائنس کر دیا ہے۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ آج کے حالات میں ایم کیو ایم کو کسی بھی تنازع میں الجھنا چاہیے۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ 8 نومبر کی دوسری قسط تھی لیکن ایسا نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں متنازع گفتگو نہیں کرنا چاہتا لیکن ہماری جانب سے کوشش نظر آ رہی تھی جب کہ دوسرا فریق انتظار کرواتا رہا یہ بھی نظر آ رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ کارکنان کا مقابلہ نہیں کرنا چاہتے لیکن شخصیات سے نہیں اب پارٹی مکمل طور پر جمہوری اندازا میں چلے گی۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہمارے خلاف قانونی کارروائی ہونا ضروری ہے ۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے الزام عائد کیا ہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ان کی پارٹی کے ارکان کی بولیاں لگا رہی ہے۔خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ان دنوں تنظیمی بحران کا شکار ہے جہاں گزشتہ روز پارٹی کی رابطہ کمیٹی نے فاروق کو کنوینر کے عہدے سے برطرف کردیا ۔جبکہ پارٹی رہنما نے ردعمل میں رابطہ کمیٹی کو تحلیل کردیا۔فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا تھا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ فاروق ستار پارٹی کے سربراہ نہیں رہے اس لیے ان کے بلائے جانے والے ورکرز اجلاس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خالد مقبول صدیقی نے الیکشن کمیشن میں قرار داد جمع کرادی جس میں بتایا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے پارٹی قانون کے مطابق فاروق ستار کو سبکدوش کیا۔فروغ نسیم نے کہا کہ پارٹی کا ورکرز اجلاس کنوینر بلا سکتا ہے اور فاروق ستار کنوینر نہیں رہے، 17 فروری کو بلائے جانے والے پارٹی کے ورکرز اجلاس کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جب کسی کے پاس عہدہ ہوگا تو وہ اختیارات استعمال کرے گا، جب فاروق ستار کے پاس کوئی عہدہ ہی نہیں تو وہ کس طرح کسی کی رکنیت ختم کرسکتے ہیں اور پارٹی آئین کے تحت نئے سربراہ خالد مقبول صدیقی ہیں۔فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ فاروق ستار پاگل پن نہ کریں اور ایک شخص کی وجہ سے پارٹی کو خراب نہ کریں، آئین و قانون کے مطابق کام کریں۔پارٹی انتخابات سے متعلق سوال پر فروغ نسیم نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے انتخابات نہیں ہوں گے۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم میں مائنس ٹو فارمولے پرعمل ہورہا ہے، فروغ نسیم نے پارٹی رہنماﺅں کو کہا کہ فاروق ستار میں دم نہیں پرویز مشرف ہی اصل لیڈر ہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ مائنس ون کو بھی کارکنوں نے بڑی مشکل سے قبول کیا تھا، نام نہاد رابطہ کمیٹی کسی کے ہاتھوں میں استعمال ہورہی ہے۔فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ یہ سابق صدر پرویز مشرف کا فارمولا ہے، فروغ نسیم نے پارٹی رہنماﺅں کو کہا کہ فاروق ستار میں دم نہیں پرویز مشرف ہی اصل لیڈر ہیں۔