قصور(بیورو رپورٹ) جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیے جانیوالے مدثر علی کے مقدمہ کی سماعت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جے آئی ٹی کے تفتیشی شعبہ نے گزشتہ رو زمقتولہ کی والدہ جمیلہ بی بی زوجہ منیر احمد جسے اب پولیس کی طرف سے درج کیے گئے مقدمہ نمبر 189/17 میں مدعیہ بنا دیا گیا ہے کا بیان ریکارڈ کیا گیا تفتیشی ٹیم نے امجد علی سمیت دیگر دو گواہوںکے بیانات بھی دفعہ 161کے تحت ریکارڈ کیے جس میں جمیلہ بی بی نے وقوعہ کی تمام تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کس طرح پولیس اس کے بیگناہ بیٹے مدثر علی کو زبردستی گھر سے اٹھا کر لے گئی اور پھر ایک گھنٹے کے دوران ہی اسے قتل کر دیا گیا جمیلہ بی بی نے اپنے بیان میں بتایا کہ جعلی مقابلے میں مارنے سے پہلے ایس ایچ او طارق بشیر چیمہ ،ریاض عباس ،ڈی ایس پی مرزاعارف رشید سمیت دیگر افسران نے اس پر بدترین تشدد کیا اور عالم نزاع کی حالت میں مدثر علی جس کی چند ماہ قبل شادی ہوئی تھی کو ہلاک کر دیا ذرائع کے مطابق تاہم جمیلہ بی بی نے اپنے بیان میں سابق ڈی پی او قصور علی ناصررضوی کا ملزم کے طور پر ذکر نہیں کیا واضح رہے کہ علی ناصرر ضوی گزشتہ روز اپنے والد اور بیٹے کے ہمراہ مدثر علی کے گھر آئے تھے اور انہوںنے اپنے بیٹے کے سرپر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی تھی کہ اس واقعہ میں انکا کوئی کردار نہیں ہے لہذا انہیں معاف کر دیا جائے ذرائع کے مطابق علی ناصر رضوی سابق ڈی پی او کی شاید اسی منت سماجت کا نتیجہ ہے کہ مقتول کی والدہ نے اپنے بیان میں ملزم کے طور پر اسکا ذکر نہیں کیا دوسری طرف انویسٹی گیشن ٹیم نے آئی جی پنجاب پولیس کے حکم پر سابق ڈی پی او علی ناصرر ضوی کو دبئی جانے سے روک دیا ہے اور یہ ہدایت کی ہے کہ جب تک تحقیقات کا عمل مکمل نہیں ہوتا وہ بیرون ملک نہیںجاسکتے بتایا گیا ہے کہ جب علی ناصر رضوی اپنے ایک دوست وکیل کے ساتھ جمیلہ بی بی کے گھر پہنچے تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیںانہوںنے کہاکہ جب میرے بے گناہ بیٹے کو مارا گیا اس کی لاش کی بے حرمتی کی گئی تاکہ اسکا جنازہ تک نہیں پڑھنے دیا گیا تو اس وقت آپ لوگ گلے میں ہار ڈالے ڈھول کی تھاپ پر جلوس نکال رہے تھے پورے شہر میں آپ کے دوستوںنے خراج تحسین پیش کرنےوالے بینرز اور پوسٹر آویزاں کر دیے تھے میرے بھائیوںاور بھتیجوںکو بلا جواز کئی روز تک حراست میں رکھا گیا بتایا گیا ہے کہ قصور میں تین سال تک تعینات رہنے والے سابق ڈی ایس پی مرزاعارف رشید نے اپنی تعیناتی کے دوران غیر قانونی طور پر کروڑوںروپے کی جائیدادیں بنائیں لاہور کی پوش آبادی میں محل نما گھر بنایا اور اس ضمن میں انکے مقامی دوست انہیں ہر طرح کا تعاون فراہم کرتے رہے قصور میں اپنی تعیناتی کے دوران ڈی ایس پی مرزا عارف رشید ایس ایچ او طارق بشیر چیمہ،ریاض عباس، اور یونس ڈوگر وغیرہ نے درجنوںلوگوںکو بلاجواز جعلی مقابلوںمیں ہلاک کیا تاہم شرمناک اور قابل ذکر امر یہ ہے کہ ناصرف مذکورہ افسران نے اپنے اپنے آئی ڈیز سے اپنی ایسی تصاویر ہٹا دی ہیں جن میں انہیں ہار پہنا کر انکے اعزا ز میں تقریبات کا انعقاد کیاجاتارہا اسی طرح شہر کے بہت سے معززین نے بھی اپنے آئی ڈیز یا دفاتر میں آویزاںان افسران کے ساتھ اپنی تصاویر کو اتار دیا ہے دوسری طر ف مدثر علی کے بھائی عدنان منیر نے کہا ہے کہ بااثر شخصیات جن میں سیاسی لوگ بھی شامل ہیں انکے اہلخانہ پر مسلسل دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس معاملے میں اپنا غصہ رفع دفع کر دیں انہوںنے کہاکہ ہمیں کئی طرف سے دھمکیاں بھی دی گئیں مگر ہمارے خاندان نے عہد کیا ہے کہ جسے جے آئی ٹی بے گناہ کر دے اسے ہم بھی بے گناہ تسلیم کر دیںگے مگر کسی سفارش یا دباﺅ میںنہیں آئیںگے مدثر علی کیس کے وکیل علی احمد ڈوگر ایڈووکیٹ نے روزنامہ خبریں کو بتایا کہ ممتاز قانوندان عاصمہ جہانگیر کی وفات کے باعث جاری سوگ کی وجہ سے عبوری ضمانت پر رہا ایس ایچ او طارق بشیر چیمہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تاہم آنیوالے دو روز میں امید ہے کہ انہیں بھی پولیس حراست میں لے لے گی کیونکہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ طارق بشیر چیمہ نے بھی مدثر علی کو موت کے گھاٹ اتارنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔