الیکشن کمیشن نے بھی مدد مانگ لی ،حقائق جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

اسلام آبا د ( آئی این پی ) سینٹ الیکشن کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں ،ملک بھر سے 144امیدوروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے، سب سے زیادہ سند ھ سے 47،پنجاب سے 34خیبر پختونخوا سے 34بلوچستا ن سے 28اور اسلام آباد سے ایک امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ، امیدواروں کے نام آج شائع کیئے جائیں گے، الیکشن کمیشن نے چیئرمین نیب ، نادرا ، ایف بی آر اور سٹیٹ بنک سمیت دیگر ادا روں سے رابطہ کرکے مدد مانگ لی،امیدواروں کے تمام قواعد کی جانچ پڑتال آن لائن ٹیکنالوجی کی مدد سے نادرا، نیب ، فیڈرل بورڈآف ریونیو، سٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں سے کی جائے گی ، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر بنانے کےلئے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اور چاروں صوبائی الیکشن کمیشنروں کے دفاتر میں سہولت سینٹر قائم کردیئے ہیں ، الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر تاحال 9اراکین صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل ہے جس کی وجہ سے وہ سینٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ تفصیلات کے مطابق چاروں صوبوں اور اسلام آبادسے اب تک سینٹ انتخابات کے لئے 144امیدواروں نے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن میں جمع کر دیئے، سب سے زیادہ کاغذات نامزدگی سندھ سے جمع کر ائے گئے جن کی تعداد 47تک پہنچ گئی ، سندھ میں جنرل نشستوں کے لئے 23، ٹیکنوکریٹ نشستوں کے لئے 11،خواتین کی نشستوں کے لئے 9اور اقلیتوں کی نشستوں کے لئے 4کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ، پنجاب میں 34کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جن میں جنرل نشستوں کے لئے 21، ٹیکنوکریٹ نشستوں کے لئے 5، خواتین کی نشستوں کے لئے 5، جبکہ اقلیتوں کی نشستوں کے لئے تین کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے اسی طرح خیبرپختونخوا میں بھی 34کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جن میں جنرل نشستوں کےلئے 20، خواتین کی نشستوں کےلئے 8، ٹیکنوکریٹ نشستوں کےلئے 6 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ۔ اسی طرح بلوچستان میں 28کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جن میں جنرل نشستوں کےلئے 15، ٹیکنوکریٹ نشستوں کےلئے 7اورخواتین کی نشستوں کےلئے 6کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ۔ا سلام آباد سے صرف ٹیکنوکریٹ نشست پر ایک ہی کاغذات نامزدگی جمع کرایا گیا جبکہ فاٹا سے تاحال کوئی کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے ۔الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017کے تحت سینیٹ انتخابات کےلئے ووٹر لسٹ (قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی فہرست) متعلقہ ریٹرنگ آفیسر کو بجھوا دی ہے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر تاحال 9اراکین صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل ہے جس کی وجہ سے وہ سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ معطل ارکان میں سندھ اسمبلی کے 4، پنجاب اسمبلی کے 2 جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3ارکان شامل ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے امیداواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر بنانے کےلئے الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اور چاروں صوبائی الیکشن کمیشنروں کے دفاتر میں سہولت سینٹر قائم کردیے ہیں جس کے تحت امیدواروں کے تمام قواعد کی جانچ پڑتال آن لائن ٹیکنالوجی کی مدد سے نادرا، نیب ، فیڈرل بورڈآف ریونیو، سٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں سے کی جائے گی اور ان اداروں سے فراہم کردہ معلومات تمام ریٹرنگ افسران کو مہیا کی جائیں گی تا کہ ریٹرنگ افسران بہتر انداز میں اپنا کام سرانجام دے سکیں ۔ الیکشن کمیشن نے چیئرمین نیب ، نادرا ، ایف بی آر اور سٹیٹ بنک سمیت دیگر اداروں سے رابطہ کرکے مدد مانگی ہے ۔ اس سلسلے میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کی طرف سے تمام متعلقہ سربراہان کو خطوط بھی ارسال کئے جا چکے ہیں ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ہر ادارہ اپنا ایک فوکل پرسن نامزد کر کے الیکشن کمیشن کو اطلاع دے ۔ فاٹا سے تاحال کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔الیکشن کمیشن کے چاروںصوبوں کے سینیٹ الیکشن کے شیڈول کے مطابق امیدواروں کی فہرست9فروری کو آویزاں کی جائے گی جب کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 12 فروری تک جاری رہے گی۔ کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کے خلاف 15 فروری تک اپیلیں کی جاسکیں گی جس کے بعد 18 فروری کو امیدواروں کی فہرست آویزاں کی جائے گی اور 19 فروری کو امیدوار کے نام واپس لینے کی آخری تاریخ ہوگی۔واضح رہے کہ سندھ اور پنجاب کی 12،12، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی 11،11نشستوں پر3مارچ کو مذکورہ اسمبلیوں میں پولنگ ہوگی۔11مارچ کو104میں سے سینیٹ کے 52 ممبران ریٹائر ہو رہے ہیں جن میں پنجاب اور سندھ سے 12،12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سینیٹرز شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 26 ممبران میں سے 18 سینیٹرز جبکہ مسلم لیگ (ن)کے27میں سے 9 سینیٹرز ریٹائر ہورہے ہیں۔اسلام آباد سے 2 اور فاٹا سے بھی 4 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے جب کہ جے یو آئی (ف)کے 5 میں سے3سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے۔عوامی نیشنل پارٹی کے6میں سے5سینیٹرز اور تحریک انصاف کا 7 میں سے ایک سینیٹر ریٹائر ہوگا جب کہ مسلم لیگ (ق)کے تمام4سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے۔

رابطہ کمیٹی پارٹی کنوینرکو تبدیل کر سکتی ہے،وجہ نے سب کو چونکا دیا

کراچی(این این آئی)ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سنیٹربیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی با اختیار ہے اور جس کے پاس دوتہائی اکثریت ہو وہ پارٹی کنوینر بھی بدل سکتا ہے۔جمعرات کو الیکشن کمیشن میں سینیٹ انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعدسندھ اسمبلی رکن اور سابق وزیر صنعت وتجارت رﺅف صدیقی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ میں رابطہ کمیٹی کا شکریہ ادا کرتاہوں کے انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے آئین کے مطابق کنوینر کے پاس کوئی ویٹو پاور نہیں ہے۔رابطہ کمیٹی نیا کنوینر لابھی سکتی اور پرانے کو ہٹا بھی سکتی ہے، ایم کیوایم کے آئین میں کنوینر کے پاس کوئی ویٹو پاور نہیں، آئین کے تحت ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی با اختیار ہے جب کہ جس کے پاس دوتہائی اکثریت ہو وہ کنوینر لا بھی سکتا ہے اور کنوینر بدل بھی سکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں رﺅف صدیقی نے کہاکہ پارٹی کے آئین میں لکھا ہے کہ دو تہائی اکثریت سے فیصلے کریں گے، دو تہائی اکثریت جس کے پاس ہے وہ کنوینر بھی تبدیل کرسکتا ہے تاہم اچھا گمان رکھیں تو اچھا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین کی روح سے الیکشن لڑنا سب کا حق ہے، انہوں نے کہا کہ میں جوتشی نہیں ہوں لیکن پھر بھی کہوں گا کہ سینیٹ میں ہماری 3 نشستیں کنفرم ہیں۔

 

شادی کو عیاشی کا زریعہ سمجھنے والوں کے ساتھ کیا کرنا ہوگا،سابق رکن اسمبلی پھٹ پڑیں

لاہور، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) نیو ہوپ ویلفیئر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن و سابق رکن اسمبلی سیمل راجہ نے کہا ہے کہ بشارت راجہ کی تمام شادیوں اور پری گل آغا سے طلاق سے متعلق دستاویزی، آڈیو، ویڈیو اور تصویری ثبوت صدر پاکستان، وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف، سپریم کورٹ ہیومن رائٹس سیل، ایف آئی اے، پولیس سمیت ملکی اداروں کے سربراہان چیئرمین سینٹ، ممبران سینٹ، چاروں صوبائی وزراءاعلیٰ و گورنر، سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی و تمام صوبائی اسمبلی، وزراءو ممبران قومی و صوبائی اسمبلی، چیئرمین نیب، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے علاوہ میڈیا ہاﺅسز کے مالکان، چیف و ریزیڈنٹ ایڈیٹرز، چیف رپورٹرز، کالم نگار، اینکر پرسن، انسانی حقوق کی تنظیموں و دیگر کو بھجوا کر خود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد اشرافیہ اور ان کی پشت پناہی کرنے والے نکاح و طلاق ڈرامہ کی آڑ میں نہ جانے اب تک کتنی حوا کی بیٹیوں کو تتذلیل، ظلم و زیادتی کا شکار ہونا پڑا۔ شریف زادے قانون اور مذہب کو کھلونا اور عیاشی کا ذریعہ سمجھ بیٹھے ہیں اور اپنے مکروہ چہرے بے نقاب ہونے سے بچانے کے لئے ریاستی اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلسازوں کے ٹولے کے جھوٹی اخباری مہم حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ نکاح و طلاق جیسے حساس مذہبی معاملات کی آڑ میں حوا کی بیٹیوں کے استحصال اور ان کی زندگیاں برباد کرنے والے نام نہاد شریف زادے اپنے ہاتھوں اپنی منکوحہ بیوی کی تذلیل کر کے نہ صرف ایک عورت سے اس کی پہچان چھینتے ہیں بلکہ اس کو معاشرے کی نطروں میں گالی بنا دیا جاتا ہے۔ حوا کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے اشرافیہ اپنی کالی کرتوتیں چھپانے کے لئے قتل کروا کر اپنے گناہ منوں مٹی تلے دبوا دیتے ہیں۔

نظام الدین سیالوی کے اعلان نے سب کو چونکا دیا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) روحانی لحاظ سے انتہائی با اثر حلقے سیال شریف سے تعلق رکھنے والے غلام نظامالدین سیالوی نے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیال شریف کی سیاست کا فیصلہ سجادہ نشین سیال شریف کریں گے۔ کچھ روز قبل انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ لاہور کے حالیہ دھرنے کے انعقاد کے لیے انہیں پیسوں کی پیشکش کی گئی تھی کیونکہ صرف ریلیوں کے نتیجے میں اصل مقاصد پورے نہیں ہو رہے تھے۔ ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں پنجاب کے رکن صوبائی اسمبلی نظام الدین سیالوی کا کہنا تھا کہ حالیہ دھرنوں کے پیچھے بعض قوتوں کا ہاتھ تھا جو جمہوری حکومت کو ہٹانا چاہتی تھیں اور یہ بھی کہ سازشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ نظام الدین سیالوی نے انکشاف کیا کہ حقیقتاً بعض قوتیں ان تمام دھرنوں کے پیچھے ہیں اور مذہب کو آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کا معاملہ صرف سیاسی فوائد کے حصول کے لیے استعمال کیا گیا حالانکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے واضح بیان کے بعد یہ معاملہ حل ہوجانا چاہیے تھا۔ نظام الدین نے انکشاف کیا کہ بعض قوتیں سیال شریف کے پیر حمیدالدین سیالوی کو حکومت کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سیال شریف کا دورہ کر کے پیر آف سیال شریف سے ملاقات کی اور رانا ثناءاللہ کے بیان اور د یگر واقعات کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط فہمی پر وضاحت پیش کی۔ دوسری جانب نواز لیگ کے صدر نواز شریف بھی متعدد مرتبہ ا±ن بعض قوتوں کی سازشوں کی جانب اشارہ کر چکے ہیں جو پاکستان کو اپنے مفادات اور کچھ ایجنڈوں پر عمل کے لیے پاکستان کو پیچھے دھکیلنا چاہتی ہیں۔

ایم کیو ایم کو کون لے ڈوبا ،سینئر صحافی اور تجزیہ کا ر ضیا ءشاہد نے حقا ئق سے پردہ اٹھا دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وکلا کی رائے میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی ہی پارٹی کی فائنل اتھارٹی ہے جبکہ کنوینر پابند ہوتا ہے رابطہ کمیٹی کا ایسا کہنا فروغ نسیم کا ہے جنہوں نے خود بھی سینٹ کے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ انہوں نے کاغذات عامر خان گروپ کی طرف سے جمع کروائے ہیں جبکہ فاروق ستار نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کے اختیارات کا معاملہ بھی اب کورٹ میں جائے گا۔ ایم کیو ایم والے ذرا جذباتی ہوتے ہیں۔ سلیم شہزاد نے ہمیں کل بتایا تھا کہ جب ٹیسوری کو ڈپٹی بنایا گیا تو اس وقت عامر خان، امین الحق، خالد مقبول صدیقی کو اس پر اعتراض نہیں ہوا ایسا لگتا ہے کہ تمام بڑے پارٹی کے ایک طرف ہیں جبکہ فاروق ستار دوسری طرف ہیں۔ ایم کیو ایم والے الطاف کا نام نہیں لیتے بلکہ قائد تحریک کہتے ہیں۔ سلیم شہزاد، ندیم نسرت ہی لندن میں ان کے اہم ترین شخص تھے۔ سلیم شہزاد بھی مصطفی کمال کی طرح پارٹی سے باہر آئے۔ ہو سکتا ہے اب ان کی صلح ہو جائے۔ چوروں کی لڑائی ہمیشہ چوری کے مال پر ہوتی ہے۔ وکیل فروغ نسیم کے مطابق اصل اختیارات رابطہ کمیٹی کے پاس ہیں جبکہ فاروق ستار صرف کنوینر ہیں کنوینر لفظ ”کنوین“ سے ہے اس کا مطلب ہے کہ میٹنگ وغیرہ کال کرنے کیلئے ایک شخص کو کنوینر مقرر کر لیا جاتا ہے اس کے پاس، صدر کے اختیارات نہیں ہوتے۔ سینٹ کے لئے جس طرح پارٹیوں نے اپنے اپنے اراکین فائنل کئے ہیں لگتا ہے کہ سب پارٹیاں ہی سینٹ الیکشن پر متفق ہو چکی ہیں۔ توڑ جوڑ شروع ہے عمران خان لاہور آئے ہوئے ہیں۔ پی پی پی نے بھی جوڑ توڑ شروع کر رکھے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے 34 ممبر موجود ہیں وہ اپنے نمائندوں کیلئے زور تو لگائیں گے۔ عابد باکسر کو گرفتار کرنے میں پنجاب حکومت کی کوئی کاوش نظر نہیں آتی۔ انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری پر انعام بھی رکھا گیا تھا۔ اینکر پرسن مبشر لقمان نے عابد باکسر پر پورا ایک پروگرام کیا تھا۔ انہوں نے اس کے ساتھ انٹرویو بھی کیا تھا۔ جس میں عابد باکسر نے تسلیم کیا تھا کہ اس نے ہائی اپ کی منظوری سے ہی تمام کام کئے۔ سینٹ الیکشن کے لئے ن لیگ تنہا ضرور نظر آتی ہے لیکن اس کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے۔ پنجاب میں بھی اکثریت ہے۔ بلوچستان میں 50-50 ہے۔ کچھ ملی جلی ووٹنگ دوسرے صوبوں سے بھی آ جائے گی۔ الیکشن کے بعد معلوم ہو گا کچھ پارٹیاں اپنے اندازوں سے کم ووٹ حاصل کریں گی کیونکہ وہاں ووٹ بکتے ہیں۔ اکثر اندازے غلط ہو جاتے ہیں بادشاہ اپنی مرضی کے بندے چنتا ہے۔ سینٹ جب معرض وجود میں آیا تو اس کا مقصد یہ تھا کہ چھوٹے صوبوں کی نمائندگی نہ ہونے کی محرومی کو ختم کیا جا سکے۔ اسے بنے ہوئے عرصہ گزر گیا۔ لیکن سینٹ نے کبھی بھی چھوٹے صوبوں کے حقوق کی آواز نہیں اٹھائی۔ مثلا صوبے کا لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ، پانی کا مسئلہ اور دیگر مسائل۔ کسی پر بھی تو سینٹ بات نہیں کرتا۔ سینٹ اب صرف اَپر ہاﺅس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ قومی اسمبلی کے قوانین منظور ہونے کے بعد وہاں روک لئے جاتے ہیں۔ بالخصوص جب مخالف جماعت کی حکومت پارلیمنٹ میں موجود ہو تو سینٹ کو حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سینٹ کا مقصد پورا ہوتا آج تک میں نے نہیں دیکھا۔ میاں شہباز شریف اگر اپنا زور ڈالیں تو مرجان کے کیس میں کوئی ڈنڈی نہیں مار سکتا میں ملتان کے وزٹ میں پولیس والوں، وائس چانسلر سے خود ملا۔ وہاں مسئلہ برادری ازم کا بن گیا ہے۔ کیس کے ویکٹم تو بے چارے بہت کمزور ہیں لیکن اس کے ملزمان بہت طاقتور ہیں۔ غریب بیچارے تو کلاشنکوف خرید ہی نہیں سکتے۔ ملتان دفتر میں وہ بچی اور اس کے والدین میرے پاس آئے تھے، اس بچی نے حلف اٹھا کر کہا کہ اسے کلاس روم میں ریپ کیا گیا۔ ملتان سے اپنے نمائندے سے اپ ڈیٹ لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی اعلان کیا ہے۔ ملتان یونیورسٹی کی طالبات لکھ کر دیتی ہی ںکہ ان کا استاد کلاس روم میں گندے لطیفے سناتا ہے۔ جنسی باتیں کرتا ہے۔ اگر منع کریں تو ناراض ہوتا ہے۔ اس قسم کی شکایات پر کیوں ایکشن نہیں ہوتا۔ اس پر ایکشن لینا کمیٹی کا کام ہے یا ڈائریکٹ وائس چانسلر کا فرض ہے۔ ہمارا نمائندہ اس سلسلے میں خطوط کی کاپیاں لے کر وائس چانسلر سے ملے گا اور ان کی رائے ہم ضرور اپنے ناظرین کے ساتھ شیئر کریں گے۔ ماہر قانون دان، خالد رانجھا نے کہا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی کا نیا آئین ہوتا ہے۔ پارٹی جس کو اختیارات دے کر اپنا نمائندہ چنتی ہے۔ وہی اصل طاقتور شخص ہوتا ہے۔ سینٹ کے الیکشن ملتوی کروانا اب ماضی کی بات ہو گئی ہے۔ اب تمام پارٹیاں میدان میں آ چکی ہیں۔ اپنے اپنے نمائندے سب کے نامزد کر دیئے ہیں۔ اب تمام پارٹیاں سینٹ الیکشن کے لئے فرنٹ فٹ پر آ گئی ہیں۔ اب سینٹ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔ تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے عابد باکسر کی گرفتاری کے لئے انٹرپول کو 4 سال پہلے درخواست بھیجی تھی۔ لیکن اس کی کوششیں کنفرم نہیں ہو رہی تھیں۔ وہ کبھی دبئی، کبھی سنگا پور اور کبھی ہانگ کانگ میں ہوتا تھا۔ زیادہ تر شارجہ میں رہتا تھا۔ یہ اسے ٹریس کرنا چاہتے تھے لیکن جب ٹیپو ٹرکاں والے کا قتل ہو گیا تو یہ ٹھنڈے پڑ گئے۔ ٹیپو ٹرکاں والے کے بندے ان کے بٹ مین کے طور پر کام کر رہے تھے اس کے بندوں نے مبین بٹ کو مارا عابد باکسر کے مطابق اسے عمر نے مارا۔ ٹیپو ٹرکا والے کو تین روز بعد لاہور ایئرپورٹ پر مار دیا گیا۔ اسے گینگ وار میں کافی لوگ مارے گئے۔ عابد باکسر کو پکڑا گیا تو خیال یہ تھا اسے پار کرنے کے لئے پکڑا گیا ہے تا کہ اس کا ریمانڈ لیا جائے اور پھر دل کا دورہ دکھا کر مار دیا جائے۔ لیکن عابد باکسر نے کھلم کھلا ہمارے سامنے اقرار کیا کہ جتنے بھی اس نے بندے مارے وہ سی ایم یا آئی جی کے کہنے پر مارے لیکن آپ کے پروگرام کی وجہ سے شاید اسے مارا اب ممکن نہ ہو۔ اگر اس کا یہی بیان مجسٹریٹ کے سامنے آ گیا تو شہباز شریف کے لئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا ہو جائے گا ویسا ہی جیسے سندھ میں عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد آصف زرداری کیلئے مشکلات بنی ہوئی ہیں۔ کئی لوگ جو پولیس مقابلوں کیلئے بدنام ہیں۔ ان سے میری ملاقات ہوئی۔ سب نے ایک ہی موقف دیا۔ یہ ایس پی لیول کا بندہ ہوتا ہے جسے استعمال کیا جاتتا ہے کیونکہ وہ ینگ ہوتا ہے اور ترقی کی اسے لالچ ہوتی ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ سی ایم براہ راست اس کے ساتھ رابطے میں ہے۔ سی ایم کی مرضی کے بغیر کوئی جعلی مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا۔ نمائندہ خبریں ملتان میاں غفار نے کہا ہے کہ آج ملتتان کی یونیورسٹی میں ٹیچر ایسوسی ایشن کے الیکشن تھے۔ پچھلے تین گھنٹوں سے یہاں ڈھول بج رہے ہیں۔ اجمل مہار، ٹیچر فرنٹ تنظیم سے تعلق رکھتا ہے۔ جو کہ جمعیت کی جماعت ہے۔ ان کے 3 لوگ جیتے ہیں دوسرے گروپ کے 9 لوگ جیتے ہیں۔ اس پارٹی کا ایک ٹیچر گھناﺅنے جرم میں پکڑا گیا جبکہ وہ ڈھول بجانے میں مصروف ہیں۔ آج مرجان یونیورسٹی کی بنائی جانے والی کمیٹی میں پیش۔ اس کے بیان کے بعد آج اجمل مہار کویونیورسٹی سے معطل کیا گیا ہے جو گزشتہ 5 دنوں سے حراست میں تھا۔ ملوث طالب علم کو بھی یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا ہے اور اس کا داخلہ یہاں بند کر دیا گیا ہے۔ آج مجھے ایک خط موصول ہوا ہے اس میں عمر نواز جو کہ رجسٹری برانچ میں ملازم ہے اس کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں خوفناک حقائق سامنے آئے ہیں یہ حقائق مرجان کیس سے بھی بڑا سکینڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آج خبریں کے ملتان آفس آئے تھے۔ جب انہوں نے میری فوٹیج دیکھی تو وہ حیران ہو گئے۔ انہوں نے تفاصیل لیں اور سی ایم آفس بھیجنے کا کہا ہے۔ ملتان پولیس واقعہ میں سردمہری دکھا رہی ہے۔ یونیورسٹی میں آج الیکشن کا میلا لگا ہوا تھا۔ سوائے حراسمنٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوسرا کوئی کام نہیں ہوا۔ میں خطوط لے کر وائس چانسلر صاحب کے پاس جا رہا ہوں۔

 

عدلیہ اور فوج پر بیان بازی طلال چودھری اور دانیال عزیز کی معافی بارے وزیراعظم نے حقائق واضح کر دیئے

وزیر اعظم(ویب ڈیسک) شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ کابینہ اور پارلیمانی اجلاس میں یہ کہہ چکے ہیں کہ فوج اور عدلیہ پر بیان بازی نہ کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر طلال چوہدری اور دانیال عزیز کے الفاظ سے کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو انہیں عدلیہ سے معافی مانگ لینی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملکی فوج اور عدلیہ کے خلاف بیان بیان کی نہ آئین و قانون میں کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کاگفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کو منظر عام پر لائیں گے اور انہیں شرمندہ کریں گے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ عدالتی حکم پر ملک سے باہر گئے تھے اور اگر عدالت ا?ج حکم جاری کردے تو ہم انہیں واپس لانے کی کوششیں مزید تیز کردیں گے“۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ 30 سال پہلے حلقے کی عوام کی خواہش پر آزاد امیدوار کےطور پر الیکشن لڑا، میں نے کبھی پارٹی تبدیل نہیں کی اور نہ کبھی خیال آیا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص پارٹی چھوڑ کرغلطی کرجائے اور پھر واپس آجائے تو گنجائش ہوتی ہے، بہت سےلوگوں پر پارٹی چھوڑنےکا دباو¿ تھا، کوئی برداشت کرسکا اور کوئی نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت میں آپ کا کام پالیسیوں کو بہتر بنانا ہوتاہے،میں نے پالیسیوں کو آگے بڑھایا ہے، موجودہ حکومت نے جو کام کیے اس کی مثال 65 سال میں نہیں ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ ن لیگ آئندہ انتخابات کے بعد کسے وزیراعظم کا امیدواربنائے گی، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگلے وزیر اعظم کے لیے ن لیگ کے حتمی امیدوار کا فیصلہ انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کیلئے حتمی امیدوار کا فیصلہ پارٹی اس وقت کرتی ہے، جب الیکشن ہوجاتا ہے ، اور اکثریت مل جاتی ہے، مجھے امید ہے کہ ن لیگ انتخابات میں اکثریت حاصل کرلے گی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ شہباز شریف کے بارے میں جو خبر آئی تھی وہ باضابطہ اعلان نہیں تھا تو وزیراعظم نے کہا کہ باضابطہ اعلان آفیشل ذرائع سے آئے گی۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ شہباز شریف پارٹی کے سینئر ترین آدمی ہیں، پارٹی کے لیے انہوں نے بہت کچھ کیا ہے اور اس الیکشن میں جو ہم فتح حاصل کریں گے اس میں بھی شہباز شریف کا اہم کردار ہوگا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب میں جو محنت کی ہے اور ایک فرق دکھایا ہے وہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ایک بڑا واضح فرق ہے اور یہ ہر شخص محسوس کرتا ہےاور قبول کرتا ہے، ہمارے بدترین مخالف بھی شہباز شریف کی کارکردگی کے حوالے سے کوئی الزام نہیں لگاتے۔