دبئی (آئی این پی) ماضی کے عظیم کرکٹر سر ویوین رچرڈز کی سہیل تنویر سے ملاقات ہوئی، وہ پاکستانی فاسٹ بولر گرم جوشی سے ملے اور استفسار کیا کہ تم پاکستان کی کسی ٹیم میں شامل ہو، یہ سن کر انہوں افسردگی سے نفی میں جواب دیا۔اس پر رچرڈز حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یا تو پاکستان میں ٹیلنٹ زیادہ ہے یا پھر کوئی اور معاملہ ہے ۔ انہوں نے سہیل تنویر کو تھپکی دیتے ہوئے کہا کہ امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ سہیل تنویر گذشتہ تین سال سے کیریبین لیگ میں سب سے مہنگے کرکٹر ہیں۔ پاکستان سپر لیگ میں بھی انہوں نے مسلسل دو میچوں میں تین تین آوٹ کرکے اپنی ٹیم ملتان کو ٹاپ پر پہنچا دیا ہے۔سہیل تنویر کا کہنا ہے کہ بے حد تکلیف ہوتی ہے جب پاکستان کے لیے نہیں کھلایا جاتا۔
حال ہی میں مجھے ٹی 10 لیگ کا بہترین بولر قرار دیا گیا لیکن قومی ٹیم کے لیے کھیلنے کا موقع نہیں مل پاتا۔ اس وقت زیادہ تکلیف ہوتی ہے جب ایک کھلاڑی پوری دنیا میں اچھا کھیل رہا ہو لیکن اپنے ملک کے لیے نا کھیلے حالانکہ میں نے کبھی میڈیا پر بھی آکر کچھ نہیں کہا۔سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے کھیلنے سے زیادہ باہر ممالک میں جاکر کھیلنے پر پیسہ ملتا ہے لیکن میں نے کبھی پیسوں کو ترجیح نہیں دی، پاکستان کے لیے کئی لیگز کے کنٹریکٹ سے انکار کیا لیکن سلیکٹرز نے ٹیم میں میرا انتخاب نہیں کیا۔ اس سب کے باوجود جب بھی پاکستان کو میری ضرورت ہوگی تو میری خدمات سب سے پہلے حاضر ہوں گی۔سہیل تنویر نے ملتانز سلطانز کے کوچ وسیم اکرم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں کبھی ہار نہیں مانتا اور اپنی بہترین کارکردگی کے لیے محنت کرتا رہتا ہوں۔