لاہو ر (ویب ڈیسک)پاکستان سپر لیگ کے آغاز پر ماہرین، مبصرین اور شائقین نے چند پاکستانی بیٹسمینوں سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی تھیں کہ وہ اس ایونٹ میں اپنی بیٹنگ سے تفریح فراہم کریں گے لیکن یہ بیٹسمین توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔پاکستان سپر لیگ میں مسلسل تیسرے سال آخری نمبر پر آنے والی ٹیم لاہور قلندر کو سب سے زیادہ مایوسی عمر اکمل کی جانب سے دیکھنے میں آئی اور کپتان برینڈن مک کلم نے بھی انھیں ایک پیچیدہ کرکٹر قرار دے دیا۔عمر اکمل نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں سب سے زیادہ 335 رنز بنائے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کی کارکردگی کا گراف گرتا چلا گیا۔ گذشتہ سال وہ پی ایس ایل میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 164 رنز بنا سکے تھے جبکہ اس بار وہ چھ اننگز میں صرف 64 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے جس کی وجہ سے انھیں بقیہ میچوں میں ڈراپ کردیا گیا۔احمد شہزاد نے پاکستان سپر لیگ کے گذشتہ دو ایڈیشنز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے تسلی بخش کارکردگی دکھائی تھی لیکن اس بار نئی ٹیم ملتان سلطانز کی جانب سے کھیلتے ہوئے وہ نو میچوں میں 19.22 کی اوسط سے صرف 173 رنز بنا سکے۔ ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور صرف 38 رہا۔اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے پلے آف میں قدم رکھنے والی پہلی ٹیم بنی جس میں مصباح الحق کی قائدانہ صلاحیتوں کا عمل دخل کافی نمایاں رہا لیکن بحیثیت بیٹسمین ان کی جانب سے کوئی بڑی اننگز دیکھنے کو نہیں ملی۔
وہ ہمسٹرنگ کی تکلیف کے سبب پہلے دو میچ نہیں کھیل سکے تھے جس کے بعد انھوں نے اگلے جن چار میچوں میں بیٹنگ کی اور ان میں وہ مجموعی طور پر صرف 57 رنز بنا پائے۔ ان چار میچوں میں ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور صرف 22 رنز رہا جبکہ تین میچوں میں وہ بیٹنگ کرنے نہیں آئے۔ستم ظریفی یہ کہ کراچی کنگز کے خلاف آخری لیگ میچ میں مصباح الحق کا ہاتھ ٹائمل ملز کی تیز گیند پر زخمی ہو گیا جس کی وجہ سے انھیں پی ایس ایل سے باہر ہونا پڑا اور کہا جا رہا ہے کہ وہ چار ہفتے تک کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔صہیب مقصود پشاور زلمی سے ملتان سلطانز میں آئے لیکن سوائے 85 رنز کی شاندار اننگز کے جو انھوں نے پشاور زلمی کے خلاف کھیلی تھی وہ پورے ٹورنامنٹ میں خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے اور ایونٹ کا اختتام 25.5 کی اوسط سے 204 رنز پر کیا،عمر امین گذشتہ آٹھ سال سے پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں لیکن تینوں فارمیٹس میں وہ اپنی جگہ مستحکم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔عمرامین پاکستان سپر لیگ تھری میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن سات لیگ میچوں میں وہ مجموعی طور پر صرف 97 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے۔ ان کا سب سے زیادہ انفرادی سکور 31 رہا۔