تازہ تر ین

بد بخت دیور نے بھابھی کی عزت تار تار کر دی ،شرمناک انکشافات

لاہور (مرزا اعجاز بیگ سے) سکے دیور نے میری دنیا اجاڑ دی، باپ کی نشانی نے شوہر بھی چھین لیا۔ قتل کی دھمکیاں، پولیس صلح پر مجبور کر رہی ، جھوٹے مقدمات درج کروا کے والدین اور اہلخانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ انصاف دلائیں۔ نہیں تو خودکشی پر مجبور ہو جاﺅنگی۔ تفصیلات کے مطابق پیر نصیر ابراہیم کالونی ٹوٹے جھنڈے پیر کی رہائشی (ص) نے نیااخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کی شادی سگی پھوپھی زاد سے چند ماں قبل ہوئی اس کا شوہر سعودی عرب کام کاج کے سلسلہ میں عرصہ دو سال سے وہاں مقیم ہے۔ میرے سسرال میں رشتہ دار خاتون کی بچے کی پیدائش کے معاملے میں تمام گھر والے جنرل ہسپتال گئے ہوئے تھے اور گھر میں میں اور میری دیورانی اکیلے تھے۔ دیورانی تھیلیسیمیا کی مریضہ تھی اور وہ اس ضمن میں ادویات کا استعمال کرتی ہے گھر میں کوئی نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رات کو میرے دیور کوٹ لکھپت تھانہ علاقہ کے رہائشی یٰسین کی نیت مجھ پر بد ہوگئی اور اس نے میرے ساتھ زنا بالجبر کا مرتکب ہوا اس نے خدا اور رسول کے واسطے دیئے لیکن ملزم یٰسین کے آگے میری ایک نہ چلی۔ اور اس نے میری عزت کو پامال کردیا اب اس کا ناجائز بچہ میرے پیٹ میں پل رہا ہے۔ شوہر نے بھی طلاق کی دھمکی دیدی ہے۔ شوہر کہتا ہے کہ میرا بھائی سچا ہے اور تم جھوٹی ہو۔ دوسری جانب (ص) کی والد مدعیہ خورشید بی بی کی جانب سے ڈی آءیجی انویسٹی گیشن کو دی گئی درخواست میں مدعیہ نے خورشید بی بی نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میری شادی شدہ بیٹی مسماة (ص) کے ساتھ اس کے دیور یاسین ولد حسن اختر نے زنا بالجبر کیا اور اس کے نتیجے میں میری بیٹی حاملہ ہوگئی۔ مورخہ 13-12-2017 کو ملزم یاسین کی بیوی نے مجھے بذریعہ فون اطلاع کی تو میں ان کے گھر گئی تو میری بیٹی (ص) نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں مجھے بتایا ۔ میں نے فوری طور پر اس کو اپنے ساتھ لیا اور اس کی الٹراساﺅنڈ کروائی۔ الٹراساﺅنڈ رپورٹ کے مطابق اس وقت میری بیٹی پانچ ہفتے کی حاملہ تھی میں نے ملزم یاسین کے خلاف مقدمہ عنوان 1551/17، بجرم 376 ت پ مورخہ 21-12-17 کو تھانہ کوٹ لکھپت رجسٹرڈ کرادیا۔ تفتیشی آفیسر محمد سائیں نے ملزم کے ساتھ سازباز ہو کر درست طریقہ سے میڈیکل رپورٹ حاصل نہ کی اور صرف (SWABS) کی حد تک ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جبکہ میری بیٹی تو حاملہ تھی اور اس کے پیٹ میں آج تک اس بدکردار، ظالم ملزم کی میری بیٹی کے پیٹ میں موجود ہے۔ لہٰذا تفتیشی آفیسر کو چاہیے تھا کہ وہ الٹراساﺅنڈ رپورٹ کو بھی باقاعدہ طور پر میڈیکل رپورٹ کا حصہ بناتا۔ مگر اس نے ایسا نہیں کیا جس کی وجہ سے سائلہ اور میری بیٹی (ص) کو یہ نقصان پہنچا کہ بعدالت رائے محمد نعیم کھرل ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے مورخہ 2-2-18 کو ملزم کو مذکورہ بالا مقدمہ میں ضمانت بعدازگرفتاری منظور فرمالی اور ملزم رہا ہونے کے بعد آج تک مجھ پر اور تمام اہلخانہ پر دباﺅ ڈال رہا ہے اور جان سے ماردینے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور میری بیٹی (ص) کے پیٹ میں جو اس کا ناجائز بچہ پرورش پا رہا ہے بار بار اس کو ضائع کروانے کیلئے دباﺅ ڈال رہ اہے اور ہمیں مختلف قسم کے لالچ بھی دے رہا ہے۔ میری بیٹی (ص) کے ساتھ ملزم نے زنا بالجبر کرکے میری بیٹی (ص) کو حاملہ کرکے اور میرے تمام اہلخانہ کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیکر اور زبردستی ناجائز حمل کو ضائع کرنے کی متواتر کوشش کر رہا ہے۔ تفتیشی افسر محمد سائیں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے پھر دوبارہ مقدمہ نمبر 1551/17 بجرم 376ت پ مورخہ 21-12-17 تھانہ کوٹ لکھپت لاہور کے ریکارڈ کو طلب کرکے میری بیٹی کا ڈی این اے کروایا جائے۔۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain