عدالتی دستاویزات کے مطابق امریکہ کے سانٹافے سکول میں جمعے کے روز فائرنگ کر کے دس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے بعض طلبہ کو اس لیے چھوڑ دیا کہ ‘وہ اس کی کہانی سنا سکیں۔’دمتریوس پگورٹزس پر ٹیکساس کی ایک عدالت میں دس افراد کے قتل کا مقدمہ شروع ہو گیا ہے۔عدالت میں پیش کیے جانے والے ایک حلف نامے کے مطابق 17 سالہ پگورٹزس اپنے خاموش رہنے کے حق سے دستبردار ہو گئے اور تسلیم کیا کہ انھوں نے متعدد لوگوں کو گولیاں ماری ہیں۔اسی بارے میں’گولی چلنے کی آواز آئی تو جتنا ممکن ہوا تیز بھاگی‘ٹیکساس سکول کے ہلاک شدگان میں پاکستانی طالبہ بھی شامل‘چھوٹی سی سبیکا شیخ کے بڑے بڑے خواب تھے’حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے خود کو پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے ان کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا تھا۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ پولیس کے ساتھ گولیوں کا تبادلہ 15 منٹ تک چلتا رہا جس کے بعد پگورٹزس نے خود کو مارنے کا ارادہ ترک کر دیا۔حلف نامے کے مطابق پگورٹزس جمعے کے صبح آٹھ بج کر دو منٹ پر آرٹ لیب 2 میں نمودار ہوئے اور ہتھیار ڈال دیے۔ حکام نے کہا ہے کہ وہ دو بم بھی لے کر آئے تھے جو ناکارہ نکلے۔
