ؑلاہو ر (ویب ڈیسک)رمضان کے بابرکت مہینے کا مطلب صرف بھوکے رہنا اور کھانا نہ کھانے ہی نہیں بلکہ اس مہینے میں دوسروں کا احساس کرنا، برائی سے دور رہنا اور بہت سی نیکیاں کرنا بھی شامل ہیں۔ان سب میں ایک کام کھانے کو ضائع نہ کرنا بھی ہے اور اس کا بھی بہت ثواب ملتا ہے۔اپنا ایک وقت کا کھانا بچ جانے کے بعد اسے پھیکنے یا ضائع کرنے کے بجائے جمادیں تاکہ وہ بعد میں کام ا?سکے، یا اس کھانے کو کسی اور کو دیدیں تاکہ ا?پ کے زریعے سے کسی کا پیٹ بھر سکے۔اپنی افطار میں بچا ہوا کھانا، چاول، مرغی یا گوشت جیسی چیزیں باا?سانی جمائی جاسکتی ہیں اور ان کا بعد میں استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ایک دور تھا جب رمضان میں اپنے پڑوسیوں اور ا?س پاس کے لوگوں کے گھر افطار بھیجا جاتا تھا البتہ ا?ج کے دور میں لوگ ان سب باتوں کا خیال نہیں رکھتے۔ اس رمضان اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھیں اور افطار کا سامان اپنے ا?س پاس کے لوگوں کو بھیجیں۔بیشتر لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈبے کا کھانا یا منجمند کھانا صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا اور اس میں وٹامنز موجود نہیں ہوتے درحقیقت اس میں کوئی صداقت نہیں، یہ کھانا اتنا ہی فائدہ مند اور مفید ہوتا ہے جتنا کہ باقی پکوان اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کھانا بننے کے فوری بعد جما دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس میں شامل وٹامنز محفوظ رہتے ہیں۔ ڈبہ کا کھانا جس میں پھل، گوشت وغیرہ شامل ہیں با ا?سانی دستیاب ہوجاتے ہیں۔اگر ا?پ کے گھر میں روزانہ افطار بنایا جاتا ہے تو اس کا سب سے ا?سان حل یہ ہے کہ جو کھانا ا?پ کی افطاری میں بچتا ہے اور ا?پ نے اس کو جما دیا ہے، تو اس کھانے کو ا?پ کسی اور دن کی افطاری میں استعمال کرسکتے ہیں۔ سحری اور افطاری میں بچا ہوا کھانا کھانے سے رزق کم سے کم ضائع ہوگا۔اگر تو ا?پ کا روزہ ہے تواس دوران گھر کا کھانے کا سامان خریدیا کوئی عقل مندی کا خیال نہیں۔ درحقیقت انسان بھوک میں وہ سب خرید لیتا ہے جو اس کو استعمال نہیں کرنا ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ رمضان میں کافی کھانا ضائع ہوجاتا ہے۔ روزے سے فارغ ہوکر کھانے پینے کا سامان خریدیں تاکہ اتنا ہی خریدا جائے جتنا استعمال کرنا ہو۔