ملتان (سپیشل رپورٹر) چار دہائیاں مسلسل سیاست کرنے والے جاوید ہاشمی اپنا پورا زور لگانے اور تمام تر جوڑتوڑ کرنے کے باوجود ٹکٹ ملنے سے ناکامی پر انتخابی عمل سے باہر ہوگئے اور انہوں نے 2018ءکے الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کئی ماہ سرتوڑ کوشش کی اور فوج اور عدلیہ کے خلاف انتہائی غیرمناسب الفاظ استعمال کیے۔ نواز شریف کی قربت حاصل کرنے کی بھی کوشش کی مگر نواز شریف نے دل صاف نہ کیا اور شہباز شریف نے تو ہاتھ تک نہ ملایا۔ دھرنے کے دوران پی ٹی آئی کو چھوڑ کر جانے والا جاوید ہاشمی بالآخر اکیلا رہ گیا اور اپنا بھرم، اعتماد اور سارے کا سارا کیرئیر داﺅ پر لگا گیا۔ اللہ کی شان ہے کہ جاوید ہاشمی اکثر یہ جملہ کہا کرتے تھے کہ میرے ساتھ پارٹی ہے اورمیری وجہ سے پارٹی ہے میں پارٹی کی وجہ سے نہیں ہوں۔ آج انہیں کسی بھی پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا، حلقہ میں بھیکسی نے رابطہ تک نہ کیا اور ان کا اپنا بار بار کہا جانے والے جملہ ہی ان کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ جاوید ہاشمی آخری کوشش کے طور پر لاہور گئے اور مسلم لیگی کارکنوں نے بھی لوٹا لوٹا اور داغی داغی کے نعرے لگادیے جس پر ناکام ہوکر جاوید ہاشمی واپس ملتان آگئے۔ انہوں نے آخری کوشش یہ بھی کی کہ اگر انہیں ٹکٹ نہیں ملتی تو ان کی بیٹی کو سپیشل سیٹ پر ہی اکاموڈیٹ کرلیا جائے مگر اس میں بھی وہ ناکام ہوئے، ساری بڑھکیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
جاوید ہاشمی