اسلام آباد (سٹاف رپورٹر‘وقائع نگار خصوصی) سی پیک کے ذریعے پاکستان میں صنعتی، ذرعی اور مواصلاتی انقلاب آئے گا ، سی پیک کے تحت2025ءتک” اسلام آباد تا کراچی “بلٹ ٹرین چلائی جا سکے گی جو پانچ گھنٹوں میں یہ سفر مکمل کرئے گی۔صبح اسلام آباد میں ناشتہ کرنے والا دوپہر کا کھانا کراچی کھائے گا۔ سی پیک منصوبہ آصف زرداری نے شروع کیا،تمام قومی رہنماﺅں کو اس کی اونرشپ لینا چاہیے۔ 45 ارب ڈالرز میں سب سے زیادہ رقم چینی کمرشل بینکوں کی جانب سے سرمایہ کاروں کو دیے گئے قرضوں پر مشتمل ہے جس پر 5 سے 6 فیصد سود اداکرنا ہو گا۔سی پیک کے حوالے سے کیے جانے والے پروپیگنڈے کا سدباب ضروری ہے۔ سی پیک کے معاملات کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے قانون سازی اور سی پیک ریگولیٹری اتھارٹی (جسمیں تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی ہو)کا قیام ضروری ہے۔ سی پیک کے چار حصے ہیں پہلا توانائی کے منصوبے ،دوسرا انفرسٹرکچر ،تیسرا گوادر پورٹ اور شہر کی تعمیر اور چوتھے حصے میں انڈسٹریل زون کا قائم ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پیر کے روز کونسل فار پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں”سی پیک اور میڈیا کا کردار“ ( حقائق اور ظلط فہمیاں )کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔ سی پیک کانفرنس میڈیا کنسلٹنٹ حمیرا شاہد اور سی پی این ای نے آرگنائز کروائی۔ حمیرا شاہد نے کہا کہ صحافی برادری اور سی پیک کے نمائندوں میں بہت زیادہ گیپ تھا جو ختم کرنا انتہائی ضروری تھا۔ ا س لئے سی پیک کے اس سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔ اس پروگرام سے بہت ساری غلط فہمیوں کا ازالہ ہوا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ۔اس موقع پرنگران وزیر اطلاعات علی ظفر، چین کے قائم مقام سفیر اور ڈپٹی چیف آف مشن سی پیک لی جین ژﺅ،سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین، سی پی این ای کے صدر عارف نظامی، دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل اور فیڈریشن آف کالمسٹ کے صدر ملک سلمان نے تقریب سے خطاب کیا۔نگران وزیر اطلاعات علی ظفر نے کہا کہ ماضی میں جنوبی کوریا پاکستان کے ترقیاتی منصوبے دیکھنے آتا تھا کہ یہ کیسے اتنی جلد ترقی کررہے ہیں مگر اب ہماری غلط پالیسیوں اور سیاست کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔سی پیک ہمارے پاس ترقی کا دوسراموقع ہے۔بدقسمتی سے ہماری ہاں ہر منصوبے کو متنازعہ بنا دیا جاتا ہے اخبارات میں نام نہاد دانشور غلط معلومات عوام کو دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ 19 اے آرٹیکل پر مکمل یقین ہے جاننے کا حق ہر ایک کو ہونا چاہیے۔اس سے منصوبوں میں شفافیت آتی ہے، معاملات میں شفافیت ہو گی تو کرپشن کو روکا جا سکتا ہے۔ پاکستان نے امریکہ، چین مذاکرات سمیت مختلف معاملات پر چین کی مدد کی تو یہ بھی حقیقت ہے تو چین نے مسئلہ کشمیر پر ہمارے موقف کی تائید کی۔ چین کے ساتھ مختلف دفاعی معاہدے کیے اور چین اور پاکستان مشترکہ طور پر مختلف دفاعی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔سی پیک کے ذریعے چین اور پاکستان کی ایسی دوست قائم ہو رہی ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گی سی پیک کا پہلا مرحلہ تقریبا مکمل ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں انڈسٹریل پارک بنائے جائیں گے، سی پیک کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے تمام صوبوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔سی پیک قومی منصوبہ ہے اور اس کی گارنٹی دونوں ممالک نے دی ہے جبکہ سیکیورٹی افواج پاکستان کر رہی ہے ۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ سی پیک سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں قانون سازی کرنی پڑے گی کیونکہ ہماری عدالتوں میں لڑائی جھگڑوںکے مقدمات زیادہ التواءکا شکار ہوتے ہیں تاکہ ان جھگڑوں کو جلد اور پاکستان کے اندر حل کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سی پیک پر ایک ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کی ضرورت ہے۔اب تک سی پیک کے تحت 22 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں پاکستانی سرمایہ کاروں کو بھی سی پیک سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔چینی سفیر لی ژن ژو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ کہنا درست ہے کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوا۔ یہ زرداری دور میں شروع ہوا ہے۔2015میں سی پیک کے منصوبے میں تیزی آئی ہے۔سی پیک سے پاکستانی عوام کو فائدہ ہوگا یہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے سی پیک پورے پاکستان کو کور کرے گی اور اس سے پورے پاکستان میں ترقی ہوگی۔سی پیک کے منصوبے 2030ءتک مکمل ہوں گے سی پیک کا مقصد بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے توانائی کے منصوبے لگانا ، صوبوں اور وفاقی حکومت کا ٹیکس بڑھانا اور نئے روزگار پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملتان تا سکھر موٹر وے پر 24000 پاکستانی ملازمین کام کررہے ہیں حویلیاں تا تھاکوٹ 6400،پورٹ قاسم پر3000جبکہ قائد اعظم سولر پلانٹ پر 1500 ملازمین کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ سی پیک پر صرف چینی ملازمین کام کررہے ہیں ا ور وہ جیلوں سے بھر کر پاکستان لائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے پانچ سال میں سی پیک کے تحت انڈسٹریل پارک بنائے جائیں گے۔ یہ پروپیگنڈہ کہ کوئلے کے پلانٹ ماحول دوست نہیں۔یہ سراسر غلط ہے۔چین میں بھی 1000 سے زائد کوئلے کے پلانٹ لگے ہیں صرف 2 کوئلے کے پلانٹس کو بند کیا گیا ہے۔پوری دنیا میں ایک تہائی بجلی کوئلے سے بنائی جا رہی ہے۔پاکستان میں جدید ترین کوئلے کے پلانٹس لگائے گئے ہیں جو کم آلودگی پیدا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں کہ چین بہت زیادہ شرح سود پر قرض دے رہا ہے چین ان منصوبوں کے لیے ٹھیک پانچ سے چھ فیصد سود پر قرض دے رہا ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔بد قسمتی سے پرنٹ میڈیا میں بھی اس حوالے سے غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور سی پیک کو بوجھ کے طور پر پیش کیا گیا۔توانائی کے منصوبوں کے لیے 13 ملین ڈالر دیئے گئے جو کل سی پیک کے بجٹ کے 68 فیصد ہے۔چین اس کے علاوہ پاکستان کی امداد کر رہا ہے جس کے تحت سکول،فنی تربیت کے مراکز اور ہسپتال بنائے جا رہے ہیں۔اس کے علاوہ بلا سود قرض بھی شامل ہیں۔اس کے ساتھ 6 ملین ڈالر کا قرض دیا گیا ہے جو پاکستان نے 2024ءمیں 527 ملین ڈالر سود سمیت واپس کرنا ہے جو کہ کل رقم 7.4 بلین بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت چین کے درمیان خسارہ10 فیصدہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی سے تشبیہ دینا غلط ہے۔سی پیک کا مقصدپاکستان کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا اور اس کے لیے 9 اکنامک زون اگلے مرحلے میں بنائے جائیں گے۔چینی سفیر نے کہا کہ کرپشن کو کم کیا جا سکتا ہے ختم نہیں کیا جا سکتا۔پچھلے پانچ سالوں کو پانچ سو وزیروں کو کرپشن پر سزائیں دی گئیں جبکہ اب تک کل 1.5 ملین حکومتی اہلکاروں کو کرپشن پر سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ کوئی کرپشن کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔دیکھا جاتا ہے کہ اس نے کتنی کرپشن کی ہے۔اگر اس نے کم کرپشن کی ہے تو اس کو اس کے عہدے سے ہٹا کر چھوٹا عہدہ دے دیا جاتا ہے۔سی پیک میں منصوبہ خیبرپختونخوا کو نظرانداز نہیں کیا گیا سی پیک میں ہی حویلیاں تا تھاکوٹ موٹر وے بن رہی ہے۔اسی طرح دیگر صوبوں میں بھی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہسی پیک کے ذریعے پاکستان میں صنعتی، ذرعی اور مواصلاتی انقلاب آئے گا ، سی پیک کے تحت2025ءتک” اسلام آباد تا کراچی “بلٹ ٹرین چلائی جا سکے گی جو پانچ گھنٹوں میں یہ سفر مکمل کرئے گی۔صبح اسلام آباد میں ناشتہ کرنے والا دوپہر کا کھانا کراچی کھائے گا۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ سی پیک کے چار حصے ہیں پہلا توانائی کے منصوبے ،دوسرا انفرسٹرکچر ،تیسرا گوادر پورٹ اور شہر کی تعمیر اور چوتھے حصے میں انڈسٹریل زون کا قائم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ اس سے یہ چین کی کالونی بن جائیگا جو کہ سراسرغلط ہے۔سی پیک کے تحت 45 بلین ڈالر کی کل سرمایہ کاری ہونی ہے جس میں ابھی تک 24 بلین ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔10 بلین ڈالر حکومت پاکستان کو قرض دیاگیا جس پر 2.5 فیصد شرح سود ہے۔ باقی براہ راست سرمایہ کاری ہے۔سی پیک سے فائدہ اٹھانے کے لیے پالیسیوں کو درست کرنا ہوگا اور اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔اکرم سیگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت 64 ممالک میں چین کام کررہا ہے۔یہ پاکستان کے لیے گیم چیلنجر ہے یہی وجہ ہے کہ سی پیک کی حفاظت کے لیے خصوصی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔تجارتی خسارا صرف پاکستان کا ہی چین کے ساتھ نہیں بلکہ بھارت اور امریکہ کا بھی تجارتی خسارا چین کیساتھ ہے۔مشرف دور میں انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی مگر اب اس پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ جس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔سی پیک خام خیالی نہیں بلکہ حقیقت بن چکا ہے۔سی پی این ای کے صدرعارف نظامی نے کہا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے میڈیا کو بہت کم معلومات ہیں اس پر زیادہ بات بھی نہیں کی جاتی ہمارے ہاں سیاست پر زیادہ بات ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے عوام کو بھی اس حوالے سے بہت کم آگاہی ہے یہی وجہ ہے کہ بعض سیاستدانوں کو بھی کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ سی پیک پاکستان کو لوٹ لے گا،چین پاکستان پر قبضہ کرلے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ جو سرمایہ کاری کرتا ہے وہ اس میں اپنا فائدہ بھی دیکھتا ہے۔بھارت سی پیک کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے۔ہمیں اپنا کام کرنے کی ضرورت ہے۔چین کے ساتھ تعلقات کو اب نچلی سطح پر عوام کے درمیان رابطے اور ذرائع ابلاغ کے آپسی رابطے کی طرف لے کر جانے کی ضرورت ہے اس سے ہی غلط فہمیاںدور ہوںگی۔وفاقی وزیر اطلاعات ،نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ جمہوریت کو میڈیا کی ضرورت ہے ، نگران حکومت مکمل غیر جانبدار ہے ،بلیم گیم کا حصہ بنے بغیر تمام وزارتوںاور شعبوںکے حوالے سے حقائق قوم کے سامنے رکھ رہے ہیں،جمہوریت کومعاشی عدم مساوات ،عدم برداشت اور جھوٹی خبروںجیسے خطرات کا سامنا ہے،ہم سب کا ہدف یہ ہے کہ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے اس کے لئے تمام معلومات ،حقائق قوم کے سامنے رکھنے ہونگے، شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن ہمارا ہدف ہے ،نگران حکومت دن رات کام کر رہی ہے،حکومت کو شفاف انداز سے چلانے کے لئے میڈیا کو آن بورڈ لینا ضروری ہے ،میڈیا بہتری کے لئے حکومت کی راہنمائی کرے۔وہ پیر کو سی پی این ای کی ایڈیٹرز سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر سی پی این ای ایڈیٹرز سٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران نے مختلف مسائل بھی وفاقی وزیر کے سامنے رکھے ،وفاقی وزیر نے مسائل کے جلد حل کی یقین دہانی کرائی ۔وفاقی وزیر بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ حکومت کو شفافیت سے چلانا چاہیے ،حکومت کو شفافیت سے چلانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ معلومات عوام کے ساتھ شیئر کی جائیں ، میڈیا کو بھی آگاہ رکھا جائے کہ ہر فیصلے کے پیچھے کیا وجوہات اور حقائق ہیںجب تک ایسا نہیں ہوگا اس وقت تک حکومت ٹھیک طریقے سے نہیں چل سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کا ہدف ایک ہی ہے کہ کرپشن ختم کی جائے حقیقت میں کرپشن تب ہی ختم ہوگی جب ٹرانسپرنسی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے جتنی بھی وزارتوں کا قلمدان دیا گیا ہے ان کو میں سب سے پہلی ہدایت یہ دی ہے کہ شفافیت کے ساتھ چلیں ،بلیم گیم کے بغیر جو بھی ابھی تک کے حقائق ہیں وہ عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں ،حقائق قوم تک پہنچ جائیں گے تو ماہرین اس پر بحث کر کے ان کا حل بھی بتاسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو میڈیا کی ضرورت ہے ،جمہوریت کو اس وقت تین بڑے خطرات کا سامنا ہے ان میںجمہوریت کوسنجیدہ خطرہ معاشی عدم مساوات ہے، نچلی سطح تک معاشی مساوا ت کے لئے اقدامات اٹھانے کی سخت ضرورت ہے ،دوسرا خطرہ عدم برداشت ہے ، انتہا پسندی کی وجہ سے تقسیم کے باعث معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے اس پر غور کیا جائے اور اسے کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ جمہوریت کو تیسرا خطرہ فیک نیوز (جھوٹی خبروں ) سے ہے ، خبروں کی اشاعت اور نشر کرنے سے پہلے تصدیق ضرور ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر سید علی ظفر نے کہا کہ میڈیا کے اس فورم کے پاس اگر حکومت کے لئے کوئی تجویز ہے تو ہمیں دی جائے ،بہتری کے لئے اس پر غور کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی وزارت اطلاعات کے کنٹرول میں ہے ہم نے پی ٹی وی کو مینڈیٹ دیا ہے کہ ہر سیاسی جماعت کو مساوی وقت دے ، اس کو مانیٹر بھی کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر جب گرینڈ ڈیبیٹ ہوتی ہے تو اس میں امیدواران اپنے پارٹی منشور ،معاشی اہداف ، مسائل ،سماجی ایشوز پر بات نہیں کرتے ،میری تجویز ہے کہ الیکشن کے قریب پی ٹی وی پر گرینڈ ڈبیٹ پروگرام کا آغاز کیا جائے ۔
