لاہور(خصوصی رپورٹر ) لاہور کی سیشن عدالت نے سابق پولیس افسر عابد باکسر کی سنگین نوعیت کے مقدمات سمیت 10 کیسز میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔مختلف مقدمات میں نامزد سابق پولیس افسر عابد باکسر جمعہ کو اچانک لاہور کی سیشن عدالت کے جج رحمت علی کے روبرو اپنے وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے اور ضمانت کی درخواست دی۔ سابق انسپکٹر کے وکیل نے عدالت کے روبروموقف اپنایا کہ عابد باکسر پر بے بنیاد مقدمات درج کر کے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لہذا ضمانت منظور کی جائے۔ سیشن عدالت نے اینکانٹر اسپیشلسٹ عابد باکسر کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک، ایک لاکھ مچلکوں کے عوض ملزم کی قتل کے 3 اور ڈکیتی کے 2 مقدمات سمیت مجموعی طور پر 10 مقدمات میںعبوری ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ عابد باکسر کو 4 اگست تک گرفتار نہ کیا جائے۔ عابد باکسر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات زیرسماعت ہیں اور عدالت نے انہیں 27 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد باکسر نے کہا کہ وہ اپنے ملک واپس آکر بہت خوش ہے اور بہت جلد اہم رازوں سے پردہ اٹھائے گا۔ عابد باکسر کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جان کوخطرہ تھا، اب وہ تمام مقدمات کاسامنا کروں گا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کو بتایا جاتا رہا ہے کہ عابد باکسر کو کسی نے گرفتار نہیں کیا تاہم گزشتہ سماعت پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم کو دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان لایا جاچکا ہے۔سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر 90 کی دہائی میں خوف کی علامت تھا جو 2007 میں نوکری سے فارغ ہونے کے بعد دبئی فرار ہوگیا تھا۔ملزم کئی افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارنے میں ملوث بتایا جاتا ہے جبکہ اداکارہ نرگس پر تشدد میں بھی ملوث رہا ہے۔ عابد باکسر کے سر کی قیمت تین لاکھ روپے مقرر تھی جسے گزشتہ سال لاہور کے علاقے سمن آباد میں ایک کیبل آپریٹر کے قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا۔