لاہور(خبر نگار)سابقہ حکومت کے جاتے ہی لاہور میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے بجلی کی طلب میں اضافے کے ساتھ ہی شارٹ فال 3ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے شہر بھر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے ۔اس سلسلے میں فیروزپور روڈ پر شہریوں نے بجلی کی لودشیدنگ کے خلاف احتجاج کیاگیا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر دونوں اطراف سے سڑک بلاک کر دی شہریوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے تو بڑے دعوے کئے تھے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی ہے لیکن وہ دعوے ہی رہے جبکہ آج بھی وہی حال ہوتا جارہا ہے جو 2008میں تھا جبکہ سابقہ حکومت نے اس پر اربوں روپے خرچ کئے پھر بھی بجلی کا شارٹ فال ختم نہ ہوسکا ۔ ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ گرمی کی شدت میں اس قدر لوڈ شیڈنگ کے باعث شہری شدید غم و غصے کا شکار ہیں۔لاہور میں چوتھے روز بھی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے اور 6 سے 8 گھنٹے تک بجلی کی بندش پر شہری بلبلا اٹھے۔ مختلف علاقوں اقبال ٹان، رحمان پورہ، مسلم ٹان میں رات 2 بجے سے بجلی غائب ہے۔ شدید گرمی میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کا برا حال ہے جبکہ پانی بھی نایاب ہے۔ شہری پانی کی قلت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ پیکو روڈ پر مظاہرین نے ٹائر جلائے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک بند کردی۔لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) حکام کا موقف ہے کہ بجلی کا شارٹ فال تین ہزار میگاواٹ تک جا پہنچا ہے، مجموعی طلب 21 ہزار میگاواٹ جبکہ پیداوار 18 ہزار میگاواٹ ہے، لہذا ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کیا گیا ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے اور اب وہاں 4 سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔لیسکو حکام نے بتایا کہ گزشتہ رات پیش آنے والے بڑے فالٹ پر تو قابو پالیا گیا تاہم معمول کی تکنیکی خرابیوں اور سسٹم اوور لوڈ ہونے کے باعث ٹرپنگ کی شکایات آرہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق منگلا ڈیم سے پانی کا اخراج کم ہونے سے پن بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
