تازہ تر ین

عارف علوی ، اعتزاز ، فضل الرحمن صدارتی امیدوار

اسلام آباد (آئی این پی، مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن اتحاد مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکام رہا، تحریک انصاف کے عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمان نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے،، اعتزاز احسن کی جانب سے خورشید شاہ تجویز کنندہ اور شیری رحمان تائید کنندہ، عارف علوی کے کاغذات نامزدگی سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں عارف علوی نے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے لیے 4 فارمز جمع کرائے، شبلی فراز، صداقت عباسی، فرخ حبیب اور انوار الحق کاکڑ تائید کنندگان میں شامل ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہوگیا اور مقررہ اوقات کے دوران تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی کے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں نامزدگی فارم جمع کرائے گئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں عارف علوی نے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے لیے 4 فارمز جمع کرائے، شبلی فراز، صداقت عباسی، فرخ حبیب اور انوار الحق کاکڑ تائید کنندگان میں شامل ہیں جب کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری، ملکہ علی بخاری اور عامر ڈوگر کے فارم بھی جمع کرائے گئے۔صدر کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان اور دیگر نے سندھ ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عارف علوی کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے اپنے کاغذات نامزدگی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادیے، اعتزاز احسن کی جانب سے خورشید شاہ تجویز کنندہ اور شیری رحمان تائید کنندہ ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ آمد کے موقع پر اعتزاز احسن کے ہمراہ قمر زمان کائرہ، سید نوید قمر، شیری رحمان اور خورشید شاہ سمیت دیگر بھی تھے۔ اپوزیشن جماعتیں صدارتی انتخاب کے لیے مشترکہ امیدوار لانے میں ناکام رہیں، پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹی رہی اور اس نام پر مسلم لیگ (ن)کے اعتراض کے بعد دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کو اپنا امیدوار نامزد کیا۔مولانا فضل الرحمان نے اپنے وکیل کامران مرتضی کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کرائے، اس موقع پر اپوزیشن اتحاد کے راجا ظفرالحق، احسن اقبال، عبدالغفور حیدری اور دیگر رہنما بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے۔مولانا فضل الرحمان کے وکیل کے مطابق ان کی جانب سے اتھارٹی لیٹر عدالت میں جمع کرایا گیا جب کہ امیر مقام مولانا فضل الرحمان کے کورنگ امیدوار ہیں۔ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 29 اگست تک مکمل کرلی جائے گی اور 30 اگست کو امیدوار کاغذات نامزدگی واپس لے سکتے ہیں اور اسی روز صدارتی الیکشن کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست بھی جاری کردی جائے گی۔واضح رہے کہ 4 ستمبر کو نئے صدر کے لیے پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ووٹنگ ہوگی۔ صدارتی انتخاب کیلئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے امیدواروں کے تجویز اور تائید کنندگان کو 29اگست کو طلب کرلیا۔ اپوزیشن رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ہمیں اعتزاز احسن سے ذاتی کوئی گلہ شکوہ نہیں انہوں نے حالیہ عرصے میں پرسنل سیاست کی‘ انہوں نے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کو بھی سیاست سمجھا‘ جس طرح کی دھاندلی ہوئی اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ مضبوط اپوزیشن بنا کر اس معاملے پر احتجاج کریں گے‘ہم اپنے موقف سے اس لئے دستبردار ہوئے کہ اپوزیشن تقسیم نہ ہو‘ ہم نہیں چاہتے کہ ہم متحد ہونے کے باوجود الیکشن ہار جائیں‘ ہمیں کامیابی کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا‘ ایک پارٹی کے نام پر تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی ‘ ہم نے ان نتائج کو بالکل تسلیم نہیں کیا۔ پیر کو احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن کا نام صدارتی انتخاب کے لئے نامزد کیا گیا جس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور کارکنوں کو شدید تحفظات تھے۔ ہمیں اعتزاز احسن سے ذاتی کوئی گلہ شکوہ نہیں انہوں نے حالیہ عرصے میں پرسنل سیاست کی سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہوتے ہیں لیکن انہوں نے بیگم کلثوم نواز کی بیماری کو بھی سیاست سمجھا جس سے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے تھے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست بضد رہی کہ وہ اعتزاز احسن کے نام کے علاوہ کوئی اور نام نہیں دیں گے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ پیپلز پارٹی کے پاس جا کر اپیل کریں گے کہ وہ متحدہ اتحاد کے امیدوار کی حمایت کریں میں امید کرتا ہوں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرکے اپوزیشن کے ووٹوں کو تقسیم ہونے سے بچائیں گے۔ ہمیں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے تاکہ صدارتی انتخاب جیت سکیں ۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ جس طرح کی دھاندلی ہوئی اس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ مضبوط اپوزیشن بنا کر اس معاملے پر احتجاج کریں گے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرائم منسٹر کا امیدوار مسلم لیگ (ن) سے ہوگا۔ سپیکر پیپلز پارٹی اور ڈپٹی سپیکر ایم ایم اے سے ہوگا جہاں تک بات شہباز شریف کی بات ہے ان کا نام بھی وزارت عظمیٰ کے لئے پیپلز پارٹی نے تجویز کیا تھا فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئی مضبوط امیدوار ہونا چاہئے۔ شہباز شریف سے کوئی مضبوط امیدوار نہیں تھا پیپلز پارٹی کے بیک آﺅٹ سے بہت بڑا دھچکا لگا۔ صدارتی کے انتخاب کے لئے مشترکہ امیدوار ہونا چاہئے تھا میں اعتزاز احسن کی بہت عزت کرتا ہوں اگر ہم اعتزاز کو لاتے بھی تو (ن) لیگ نے انہیں ووٹ نہیں دینا تھا ہمارا مقصد جیتنا تھا نہ کہ الیکشن لڑنا تھا ہم سب نے ان سے درخواست کی کہ کوئی اور امیدوار لے کر آئیں ہمارا مقصد اس اتحاد کو قائم رکھنا ہے ہم اب بھی کوشش کریں گے کہ اس معاملے کو حل کریں۔ مولانا صاحب سے بھی بات کریں گے کہ وہ زرداری صاحب سے بات کریں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ میں اپوزیشن کا مشکور ہوں جنہوں نے صدارتی امیدوار کے لئے مولانا فضل الرحمن کو نامزد کیا۔ بسا اوقات حالات ایسے ہوجاتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنے موقف سے دستبردار ہوجاتی ہیں ہم اپنے موقف سے اس لئے دستبردار ہوئے کہ اپوزیشن تقسیم نہ ہو۔ بدقسمتی سے اتنا رابطوں کے باوجود پیپلز پارٹی اس اتہاد کا حصہ نہیں بنی ہے ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم آصف زرداری کے پاس جائیں تاکہ اپوزیشن نہ ٹوٹے۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہم متحد ہونے کے باوجود الیکشن ہار جائیں۔ اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ اپوزیشن دھاندلی کے خلاف اکٹھی ہوئی ہے تاریخ گواہ ہے کہ ہر سیاسی جماعتوں کے ساتھ زیادتی ہوتی آرہی ہے ہم نے قوم کو بتانا اور دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرنی ہے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو ہمیں ایک ساتھ چلنا ہوگا ہمیں کامیابی کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا۔ عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ اس ملک میں ایک نئی تاریخ بن رہی ہے ایک پارٹی کے نام پر تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی جو ساری دنیا اور سارے ملک اس کو دیکھ رہے ہیں ہم نے ان نتائج کو بالکل تسلیم نہیں کیا۔ ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہی نہیں میری گزارش پیپلز پارٹی سے ہے کہ وہ صف اول سے ہمارا ساتھ دے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے دو امیدواروں کا فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن کے دو امیدوار سامنے ا?نے سے تحریک انصاف کو فائدہ ہوگا، ن لیگ کے رہنما پرویز رشید سے توقع نہیں تھی کہ وہ مجھے اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر اعتراض اٹھائیں گے، نواز شریف سے معافی مانگنے کا ان کا مطالبہ جاگیردارانہ تھا، تاہم ن لیگ کے رہنماو¿ں نے وضاحت کردی ہے کہ پرویز رشید کی انفرادی رائے ہے اور پارٹی موقف نہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ پی پی پی کے جس اجلاس میں صدارتی امیدوار کے لیے میرا نام تجویز ہوا اس اجلاس میں شریک نہیں تھا، پارٹی رہنماو¿ں نے خود میرے نام پر اتفاق کیا، پارٹی اگر میرے بارے میں فیصلہ بدلے گی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا، میں 1964 سے سیاست میں ہوں، ایوب خان سمیت آج تک کسی ا?مر کا ساتھ نہیں دیا، ضیائ الحق کے دور میں زیادہ عرصہ جیل میں رہا۔واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ پی پی پی نے اعتزاز احسن جب کہ باقی اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمن کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ ادھر پی ٹی ا?ئی کی جانب سے عارف علوی میدان میں ہیں۔

 


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain