لاہور مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس وقت بہت سے میڈیا و اپوزیشن کے لوگوں کو نیا پاکستان اور عمران خان ہضم نہیں ہو رہے۔ گزشتہ روز جب وزیراعلیٰ پاکپتن درگاہ پر گئے تو وہاں زائرین کو باہر نکالنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، دکانیں بھی بند نہیں کرائی گئیں، اس حوالے سے میڈیا پر بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں۔ میاں چنوں واقعے کی حقیقت یہ ہے کہ وہاں ایک روز قبل ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے ایک بچی جاں بحق ہوئی تھی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے چھاپہ مارا، ڈاکٹرز کی سرزنش کی اور ہسپتال کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ کے ساتھ 3 گاڑیاں اور ایک جیمر والی گاڑی ہے۔ وہ کوئی پروٹوکول نہیں لے رہے۔ ایک دفعہ ہم گاڑی میں اکٹھے جا رہے تھے تو انہوں نے چائے کی فرمائش کی، کسی اچھے ہوٹل میں جانے کے بجائے انہوں نے ڈھابے سے چائے پی۔ میڈیا پر جو 15 گاڑیوں کے پروٹوکول کی خبریں چل رہی ہیں وہ ساری وزیراعلیٰ کی نہیں تھیں، اس میں ایک جیمر والی گاڑی سمیت 4 گاڑیاں وزیراعلیٰ کی، اس کے علاوہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اے سی، ایم این ایز و ایم پی ایز کی اپنی گاڑیاں تھیں۔ ماضی میں 30,30 اپنی گاڑیاں حکمرانوں کے پروٹوکول کیلئے ہوتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اورنج ٹرین و میٹرو بس سمیت بہت سارے کام ہیں جن پر پوری پوری تحقیقات ہوں گی، ایک ایک کرپشن 3 مہینوں میں عوام کے سامنے لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او رضوان گوندل شہریوں سے بدتمیزی کرنے پر مشہور تھے، خاور مانیکا کے ساتھ ناروا سلوک ہوا توان کی شکایت پر آئی جی نے معطل کیا۔ یہ محکمہ پولیس کا اندرونی معاملہ تھا اس میں پنجاب حکومت کی مداخلت نہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ہم لوگ متفق ہیں کہ عمران خان ایک نیا نظام لا رہے ہیں، ان کی کامیابی کے لئے دُعا گو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سارے کام چھوڑ کر جلد سے جلد اورنج ٹرین منصوبے کو مکمل کرنا چاہئے تا کہ چین سے ہوئے معاہدے کے تحت ہمیںبلاوجہ کا جرمانہ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لئے شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینا خوش آئند ہے۔ امید ہے حکومت جلد از جلد رکاوٹیں دور کر کے الگ صوبہ بنائے گی، اس کے لئے دو تہائی اکثریت چاہئے تاکہ آئین میں ترمیم کی جا سکے۔
