فیصل آباد ( رپورٹ:یونس چوہدری، قمر مرزا )منصور آباد کے علاقہ میں شادی شدہ خاتون نے اپنے تین آشناﺅں کی مدد سے اپنے شوہر کو عیدالاضحی کی چاند رات نشہ اور زہریلی گولیاں کھلا کر مار ڈالا۔ اپنے دیور کو بھی نشہ آور زہریلی گولیاں کھلا کر مار ڈالا۔ اپنے دیور کو بھی نشہ آور شکنجوی پلا دی۔ مگر وہ قے آنے سے بچ گیا اور عید کی صبح خاتون کا خاوند مردہ پایا گیا۔ جس کے کانوں سے خون بہہ رہا تھا اور منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔ تھانہ منصور آباد پولیس نے ہومی سائیڈ کیس کا کہہ کر کارروائی کرنے سے انکار کر دیا۔ ہومی سائیڈ انسپکٹر پانچ گھنٹے کی تاخیر سے موقعہ پر پہنچا اور نعش سے بدبو آنے لگی۔ ڈی ایس پی سرگودھا روڈ نے موقعہ پر پہنچ کر نعش تحویل میں لےکر الائیڈ ہسپتال پوسٹ مارٹم کےلئے منتقل کر دی مگ رآج نو یوم گزرنے کے باوجود قتل کا مقدمہ درج ہو سکا ہے اور نہ ہی مقتول کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ دی جا رہی ہے جبکہ مبینہ مقتول کے بھائی کا کہنا ہے کہ مقامی ن لیگی ایم پی اے انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے۔ میرے بھائی کا مرکزی ملزم فرار کروا دیا۔ میری ملزمہ بھابھی اور اس کے دیگر ساتھی ملزم سر عام دندناتے پھر رہے ہیں اور ہومی سائیڈ انسپکٹر نے مجھ پر دباﺅ ڈال کر سادہ کاغذات پر دستخط اور انگوٹھے لگوا لئے ہیں۔ میری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ یہ بات چک نمبر 203ر۔ب اشرف ٹاﺅن کے رہائشی مقتول کے بھائی صفدر نے ”خبریں ہیلپ لائن ٹیم“ کو بتائی۔ اس نے بتایا کہ میرے بھائی خادم کی بیوی شمائلہ کے ہمسائے عرفان عرف بھائی سے تعلقات تھے کہ اس نے اپنے دو دوستوں سفیان اور بالو سے میڈیکل سٹور سے نشہ آور زہریلی گولیاں منگوا کر چاند رات کو میری بھابھی شمائلہ کو دےدی۔ اس نے یہ گولیاں شکنجوی میں ملا کر اپنے شوہر خادم اور میرے دوسرے بھائی حیدر کو پلا دیں۔ میرے دونوں بھائی اپنے اپنے کمرے میں جا کر سو گئے۔ تھوڑی دیر بعد میرے ایک بھائی حیدر کی طبیعت خراب ہو گئی اور اسے الٹی آ گئی وہ بچ گیا اور اسے تھوڑا ہوش آگیا اور میں نے دیکھا کہ ریڈ کلر کی کیپ پہنے بندہ دیوار پھلانگ کر بھاگا ہے۔ میں نے اپنی بھابھی شمائلہ کو بتایا تو اس نے کہا کہ تجھے غلط فہمی ہوئی ہے اور عید الاضحی کی صبح میرا بھائی نہ اٹھا جا کر دیکھا تو اس نے کہا کہ تجھے غلط فہمی ہوئی ہے اور عیدالاضحی کی صبح میرا بھائی نہ اٹھا ، جا کر دیکھا تو اس کے کانوں سے خون بہہ رہا تھا اور اس کے منہ سے جاگ نکل رہی تھی اور مردہ حالت میں پایا گیا مگر یقین نہ آنے پر ہسپتال لےجانے کےلئے ریسکیو 1122کو بلایا تو عملے نے چیک کرنے کے بعد موت کی تصدیق کر دی۔ قتل کئے جانے کا شبہ ہونے پر منصور آباد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ مگر اس نے وقوعہ دیکھ کر کہا کہ ہومی سائیڈ کیس ہے۔ مدینہ ٹاﺅن ہومی سائیڈ انچارج اشفاق مجاہد سے رابطہ کیا۔ مگر اس کا موبائل فون بند ملا اور وہ پانچ گھنٹے کی تاخیر سے موقعہ پر آیا۔ مگر نعش بدبو مار گئی تھی اور اس نے کہا کہ ہماری عید خراب نہ کرو۔ مرنےوالا مر گیا ہے اور قتل بارے الزام تراشی بند کرو۔ ورنہ میں تمہیں حوالات میں بند کر دوں گا اور مجھ سے زبردستی سادہ کاغذات پر دستخط کروا لئے اور کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔ مقتول کے بھائی صدر نے بتایا کہ لیگی ایم پی اے مقدمہ درج نہیں ہونے دے رہا اور قاتلوں کو بھی گرفتاری سے بچا رہا ہے اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی رکوا رکھی ہے مبینہ قاتل عرفان عرف بھائی فرار کروا دیا ہے اور میری بھابھی سمیت دیگر ملزمان بھی گرفتار نہیں کیے جا رہے ۔ وہ بھی فرار ہونے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ اگر مقدمہ درج کر کے میرے بھائی کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو میں سی پی او آفس فیصل آباد کے سامنے خود سوزی کر لوں گا۔ اس امر پر مقتول کے بھائی صفدر نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، آر پی او اور سی پی او فیصل آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری نوٹس لےکر مقدمہ درج اور قاتل گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔