اسلام آباد/کابل (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ کابل میں افغان صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں کی جب کہ اس دوران وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے پر افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوئے۔ بعد ازاں افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریباً 45 منٹ تک جاری رہی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر افغان صدر نے شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر اشرف غنی کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا تاہم یہ مذاکرات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام باتوں پر مثبت انداز میں تفصیلاً بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کےلئے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔اس کے علاوہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دونوں جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے بھی ملاقات کی جس دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں جن سے باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہے، افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے، ہمیں مثبت سمت میں کام کرنا اور تعاون کاعمل مزید بڑھانا ہوگا، انہوںنے کہاکہ علما کونسل کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے،معاملات کے حل کے لیے دونوں اطراف کے علما کرام کی مٹنگ کرائی جا سکتی ہے ¾علماءکرام کی میٹنگ دس محرم کے بعد کسی بھی مناسب وقت میں رکھی جا سکتی ہے۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے بھی امن اتناہی ضروری ہے جتنا افغانستان کے لیے ہے۔ملاقات کے دوران افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، منصب سنبھالنے کے بعد شاہ محمود کے افغانستان سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اورافغانستان کا امن خطے کا امن ہے، دونوں ملکوں کو مل کر امن کے لئے کام کرنا ہوگا۔ بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کامیابی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ کا کابل کا پہلا دورہ کرنا پاکستان کی افغانستان اور علاقائی امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور کامیاب دورے سے مستقبل میں امن مذاکرات اور باہمی تعلقات میں مزید پیش رفت ہوگی۔یاد رہے کہ وزیرخارجہ نے حلف کے بعد سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ¾افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی کی جانب سے بھی پاکستانی ہم منصب کو دورے کی دعوت دی گئی تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان نئے سرے سے تعلقات اور مفاہمتی عمل کو ا?گے بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں شاہ محمود قریشی افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے پر افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوگئے۔افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور ہم منصب سے ملاقات کی۔وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو خیر سگالی کا پیغام پہنچایا، دونوں ممالک نے جوائنٹ اکنامک کمیٹی اور افغانستان پاکستان ایکشن پلان پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے جلال آباد قونصل خانے کی سیکیورٹی کے معاملات جلد حل کرنے پر اتفاق کیا اور قونصل خانہ دوبارہ آپریشنل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان ہم قیادت سے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امن کے لئے افغان زیر قیادت سیاسی عمل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور ہر کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ نے افغان پولیس کو پاکستان میں ٹریننگ دینے کی پیشکش کی اور دونوں ملکوں کے درمیان معاملات کے بہتر حل کے لئے رابطے جاری رکھنے پر زور بھی دیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان سے امپورٹ پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی اور وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 40 ہزار ٹن گندم کے تحفے کا خط افغان صدر کے حوالے کیا۔اس کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورے کے دوران افغان مہاجرین کی با عزت واپسی کا معاملہ بھی افغان قیادت کے سامنے اٹھایا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون ا?ن ون ملاقات ہوئی جو تقریباً 45 منٹ تک جاری رہی۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر افغان صدر نے شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر اشرف غنی کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا تاہم یہ مذاکرات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام امور پر مثبت انداز میں تفصیلاً بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال ا?باد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔اس کے علاوہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ مذاکرات میں دونوں جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔