لاہور(کامرس رپورٹر )ستر کڑوڑ روپے کے فراڈ میں ملوث ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے پابندی لگنے والے تعلیمی ادارہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ مختلف کالجز کے تقریباََ4ہزاربچوں سے ایک لاکھ پچھتر ہزار روپے فی طالب علم 18ہزارروپے بمع ڈگری فیس وصول کر کے ان کو ایچ ای سی سے تصدیق شدہ ڈگری تاحال مہیا کرنے میں ناکام ،چار ہزار سے زائدبچوںکامستقبل داﺅ پر لگ گیا۔2015ءمیںبی بی اے اور بی کام آئی ٹی کرنے کے لئے طلبہ و طالبات نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے الحاق و منسلک مختلف تعلیمی اداروں میںداخلہ لینے کے بعدتعلیمی سرگرمیاں جاری کیں جو اکتوبر2016 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے گلوبل انسٹیٹیوٹ کو بین کئے جانے اورطلبہ وطالبات کی ڈگریاں ایچ ای سی سے تصدیق نہ ہونے کے بعد طلبہ و طالبات نے احتجاج کرنا شروع کر دیا اور تاحال ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔گلوبل انسٹی ٹیوٹ میں احتجاج کے دوران نمائندہ خبریں سے بات کرتے ہوئے ایاز،عامر،حمزہ،ارسلان،سلمان،موسی،حماد،فاہد اور تابیر نے بتایا کہ انہوں نے پیک سولوشن میں 2015ءمیں بی بی اے اور بی کام آئی ٹی کرنے کے لئے داخلہ لیا اور تعلیمی سرگرمیوں کے تین ہی سمسٹر ہی ہوئے تھے کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کو فراڈ اور مس مینجمنٹ کی وجہ سے 2016میں بین کر دیا جس کے بعد سے کڑوڑوں روپے فیس کی مد جمع کروانے والے طلبہ وطالبات ان کے والدین اور مختلف کالجوںکی انتظامیہ نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اسد سے رابطہ ، استفسار اور ڈگر ی کی ایچ ای سی سے تصدیق کا تقاضاشروع کر دیا جو تاحال حل نہ ہو سکاہے۔مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات ایاز،عامر،حمزہ،ارسلان،سلمان،موسی،حماد،فاہد اور تابیر نے خبریں کی وساطت اعلی حکام سے فوری نوٹس اور ایکشن لینے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ 2016میںایچ ای سی کی جانب سے بین ہونے کے باوجود بھی گلوبل انسٹی کے ڈائریکٹر اسد نے طلبہ و طالبات کو دوسرے اداروں سے اپنے کیمپس میں شفٹ کروا کر بین ہونے کے بعد بھی دو دو سمسٹروں کی فیسیں اور پھر 18ہزار روپے ڈگری تصدیق کے وصول کر کے ہمارے ساتھ سخت زیادتی کی ہے ۔اکتوبر 2016میں ایچ ای سی کیجانب سے بین ہونے کے بعد جب طلبہ و طالبات نے گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے چکر لگانا شروع کئے تو گلوبل انسٹی ٹیوٹ نے پابندی کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے طلبہ سے دو دو سمسٹروں کی مزید رقم اس وعدہ پے بٹورتے ہوئے ہضم کر لی کہ ایچ ای سی ڈگری تصدیق کروانا ہمارا کام ہے آپ بس باقی کے سمسٹروں کی فیسیں جمع کروائیں اور پیک سولوشن سے ہمارا تبادلہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کروا کر بقایا فیسیں وصول کر لیں جس سے ہمارے چار چار سال اور فیسیں ضائع ہوئے جا رہی ہیںاور مستقبل تاریک ہوتا نظر آرہا ہے۔ڈائریکٹر گلوبل انسٹی ٹیوٹ سے معاملہ کے بارے میں پوچھنے نمائندہ خبریں کو بتایا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں اور کب تک معاملہ حل ہو جائے گا اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے ا ور ادارہ بین ہونے کے باوجود فیسیں وصول کرنے کے سوال پر اسد کا کہنا تھا کہ جب کوئی ہمارے ادارے کو بین کہتا ہے تو بہت دکھ ہوتا ہے ہمارا ادارہ منسوخ تو نہیں ہوا بس دو سال سے معطل ہوا ہوا ہے امید ہے کہ جلد ہم دوبارہ سے ایچ ای سی سے الحاق شدہ ہو جائیں گے۔انتظامیہ پیک سولوشن کی انتظامیہ سے موجودہ صورت حال کے بارے سوال کیا تو ڈائریکٹر مدثر نے نمائندہ خبریں سے فون پے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گلوبل انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اسد نے معاملا ت سدھارنے اور ڈگریوں کی تصدیق کے لئے پانچ ماہ کا مزید وقت مانگا ہے اب دیکھیں کب تک یہ معاملہ حل ہوتا ہے۔
