تازہ تر ین

کرتارپور راستہ آپس کے ملنے کا باعث بن سکتا ہے: مفتی نعیم ، کرتارپور راہداری پر تمام سیاسی جماعتیں عمران خان کے ساتھ ہیں: طاہرہ اورنگزیب ، حکومتی کامیابی کے دعوے جھوٹے:شاہد حسین ، فاٹا انضمام واضح نہیں: ستارہ ایاز کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے مذہبی سکالر مفتی نعیم نے کہا ہے کہ کرتار پورسنگ بنیاد بہت اچھی بات ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بہت بڑی دوری ہے سرحد پار رشتے دارایک دوسرے سے ملنے نہیں جاسکتے۔ ممکن ہے سکھوں کے مقدس مقام کے لیے راستہ کھولنا آپس میں ملنے کا سبب بن جائے۔ حضور نبی کریم نے جب ریاست مدینہ قائم کی تو واضح فرمایا کہ جس طرح مسجدوں کا احترام ہم پر فرض ہے اسی طرح یہود و نصارا و دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت اور عبادت کی آزادی دینا ضروری ہے۔ اسلام اجازت دیتا ہے کہ سکھ آئیں جائیں اور اپنی عبادت کریں۔ پاکستان نے مستحسن قدم اٹھایا ہے امید ہے اس اقدام سے دونوں ممالک کے تعلقات کسی حد تک ٹھیک ہوں گے۔ پاکستان میں سب کو اجازت ہے کہ اپنے مذہب کے مطابق عبادت کریں۔ پروگرام میں شریک ممبر قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان اور بھارت کے درمیان زمینی راستہ کھلا اور ٹرین چلائی گئی۔ پھر ایسا دور بھی آیا کہ جب مودی نے پاک بھارت تجارت میں پیشرفت پر اپنی مرضی ظاہر کی تو اسی پاکستان میں نواز شریف کے خلاف نعرے لگے کہ جو مودی کا یار ہے غدار ہے۔ سکھوں کے لیے کرتار پور کا راستہ کھلنے سے بہت سہولت ہو جائے گی یہ اچھا اقدام ہے۔ عمران خان کے اس فیصلے پر تمام سیاسی جماعتیں ساتھ ہیں مگر بھارت میں اسے پذیرائی نہیں دی گئی۔ بھارتی وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر خارجہ نے تقریب میں آنے سے انکار کر دیا، سدھو کے آنے پر انکے خلاف غداری کے نعرے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے محفوظ انخلا کے لیے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی ہماری سرزمین پر لڑی گئی جنگ میں ہماری فورسز اور عوام کی جانوں کی قربانیوں کا خمیازہ کوئی نہیں دے سکتا۔ 100دن کے وعدے عمران خان کی پُھرتیاں تھیں۔ انہوں نے 100یوٹرن لیے اور آنیوالے خطاب میں اپنے جھوٹوں کو کور کرنے کے لیے 100جھوٹ اور بولیں گے۔ شیلٹر ہوم صرف میڈیا کی کہانی ہے، کوئی شیلٹر ہوم نہیں دیکھا۔ عمران خان اسمبلی میں چراغ لیکر ڈھونڈنے سے نہیں ملتے۔ قانون میں اصلاحات اسمبلی میں نہیں ہوئیں صرف چور ڈاکو کا شور مچایا گیا۔ ہم عدلیہ ، فوج اور اداروں سمیت سب کا احتساب بلا امتیاز چاہتے ہیںمگر یہاں پہلے گرفتار کیا جاتا ہے اور پھر ثبوت ڈھونڈے جاتے ہیں۔ نیب کا ادارہ نواز شریف کی ترجیح نہیں تھی، ہمارے سامنے بڑے مسائل تھے۔ چوہدری نثارکا پارٹی اور قیادت کیساتھ گہرا تعلق تھا اور انکا رشتہ ن لیگ سے اب بھی قائم ہے۔ کرتار پور بارڈر کھلنا نواز شریف کے بھارت سے تعلقات کی کڑی ہے۔ پروگرام میں ٹیلی فونگ گفتگو میں شریک ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں سٹیٹ بینک کے فارن ریزرو میں 3ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے ۔ ایکسپورٹ میں اضافے کیوجہ روپے کی قدر میں کمی ہے۔ ترقیاتی اخراجات میں بڑی کمی شرح نمو کا 6.2کا ہدف جون 2019ءتک صرف 5فیصد ہی ہو سکے گا۔ ضمنی بجٹ میں عوام پر 83بلین روپے کی ٹیکسز لگائے گئے اور ٹیکسز کے ہدف میں 37ارب روپے کی کمی کردی۔ ترقیاتی اخراجات میں 75ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی۔ صوبوں کیساتھ مل کر حکومت نے فیصلہ کر لیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ملنے والے پیسے میں سے 286بلین روک لیں تاکہ بجٹ خسارہ کو کم کیا جا سکے۔ 2ہزار 1سو ارب روپے کی کٹوتی تعلیمی بجٹ میں کی گئی ہے۔ حکومت نے 30جون 2019ءتک 2ہزار 600ارب کا ٹیکہ ملک کو لگا دیا گیا ہے۔ حکومت کیسی کامیابی کے دعوے کر رہی ہے۔ نئے مالی سال میں حکومتی اقدامات میں ناکام ہوئے ہیں۔ نااہلی اور ناکامی قبول کرنے کے بعد اب حکومت بی پلان دیکھ رہی ہے۔ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں 50فیصد کمی ہوئی ہے۔ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور اپنی ناکامی چھپانے کے لیے چور، ڈاکو کے نعرے لگا رہی ہے۔ اے این پی کی رہنما سینٹر ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام ، اسمبلی کا الیکشن 100دن کے اقدامات کا ایجنڈا تھامگر کوئی واضح حکومتی پالیسی نظر نہیں آرہی۔خاصہ دار فورس کا مستقبل کیا ہوگا کچھ پتا نہیں چل رہا۔ پولیس ایکٹ، عدالتی نظام کے قیام کی کوئی شکل نظر نہیں آتی۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں بھی فاٹا کے مستقبل کے بارے کچھ نہیں بتایا۔ قبائلی علاقے کے لوگ جنگ کے بعد دربدر ہوئے بیٹھے ہیں انہیں ترجیح نہیں دی جائے گی تو ان لوگوں سے کیا امید رکھی جائے گی ۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہاں پھر سے پرانی آگ بھڑک اٹھے۔خیبر پختونخوا کی حکومت کو پتا ہی نہیں ہے کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔ کسی ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹو سیٹ اپ کو چلانے کا طریقہ کار ہی کسی کو پتا نہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت اپنے سیاسی وعدے پورے کرے اور فوری فاٹا میں الیکشن کروائے ، لوگ حکومت کو گالیاں دے رہے ہیں۔ عوام کو جلوسوں کا راستہ اپنا نے پر مجبور نہ کیا جائے کہ پہلے سے زیادہ بے سکونی ہو جائے۔حکومت بی آر ٹی کو سنبھالنے میں لگی ہے اور کوئی اقدام حکومت کی جانب سے دکھائی نہیں دے رہا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain