لاہور )مدثر نواب ) ہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں میں صفائی ستھرائی، فول پروف سکیورٹی اور سائلین سمیت وکلاءکے مسائل حل نہ ہوسکے۔گداگروں سمیت اشیاءبیچنے والوں کی بھرمار‘ کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ کینٹ کچہری، ماڈل ٹاو¿ن کچہری اور ضلع کچہری سمیت دیگر ضلعی عدالتیں مسائل کا گڑھ اور گندگی کے ڈھیر کے باعث کباڑ خانے کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔ ہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں میں پانی کی عدم دستیابی، ٹاو¿ٹ مافیا کا راج، سر عام رشوت وصولی اور ناقص سکیورٹی کے مسائل حل نہیں ہوسکے، لوئر عدالتوں میں لگے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نے سائلین کی مشکلات کو مزید بڑھا دیا۔ لاہور کی حدود میں قائم تینوں کچہریوں میں کینٹ کچہری انتہائی زبوں حالی کا شکار دکھائی دیتی ہے، سردیوں کی آمدکے پیش نظر ٹوٹ پھوٹ کا شکار سرکاری فرنیچر کو استعال کیاجانے لگا۔ ملزمان سے ملاقات کیلئے آنے والے سائلین کیلئے تینوں کچہریاںجیل کا منظر پیش کررہی ہیں۔کینٹ کچہری میں نہ تو کوئی انتظار گاہ اور نہ ہی صاف پانی کا کوئی انتظام ہے، خبریں سے بات کرتے ہوئے وکلاءکمیونٹی کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں میں سب سے بڑا مسئلہ سکیورٹی کا ہے، سیشن کورٹ میں ہونے والے پے در پے قتل ناقص سکیورٹی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وکلاءکا کہنا تھاکہ ضلع کچہری سمیت دیگر عدالتوں میں اشیاءبیچنے والے اور گداگروں کی بھر مار ہے جو کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔ نام نہ لینے کی شرط پر ایک وکیل نے بتایا کہ سکیورٹی پر معمور پولیس اہلکاروں سمیت عدالتی عملہ رشوت وصول کرتا ہے اور رشوت نہ دینے کی صورت میں سائلین کو عدالت کے چکر لگوائے جاتے ہیں۔ وکلاءکمیونٹی نے خبریں کی وساطت سے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی چیف جسٹس ماتحت عدالتوں کے مسائل پر نوٹس لیں اور وکلاءسمیت سائلین کے مسائل کو حل کرنے کا حکم دیں۔
ماتحت عدالتیں
