لاہور(کامرس رپورٹر )ہال روڈ پرروزانہ سیکڑوں غیررجسٹرڈ سمارٹ موبائل فون فروخت ہونے سے حکومت کوماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے مین ہال روڈبازار اورملحقہ مارکیٹوں میں دکانوں اورسیکڑوں کاﺅنٹرزپر سرِعام غیر رجسٹرڈ سمگل شدہ سمارٹ موبائل فونز فروخت ہورہے ہیں غیررجسٹرڈ موبائل فون جرائم میں استعمال ہونے سے قانون نافذکرنے والے ادارے بھی پریشان ہیںرات ہوتے ہی مافیاکے سمگل شدہ سمارٹ فونز،موبائل کٹوں کے ٹرک خالی کرکے گوداموں میں بھردیئے جاتے ہیں،جو دن چڑھتے ہی پورے پنجاب میں فروخت ہونے کےلئے روانہ کردیئے جاتے ہیں جس میں سے زیادہ ترمال ایک ہفتے سے پندرہ دن تک کے ادھار پر دیا جاتا ہے پنجاب میں لاہورکی ہال روڈ مارکیٹ غیر رجسٹرڈ موبائل کی پاکستان میں سب سے بڑی مارکیٹ ہے پی ٹی اے اور کسٹم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہے 3جی اور 4جی سروسز کے آغاز ہونے سے موبائل امپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس سے موبائل گروتھ مارکیٹ نے2017/2018میں پاکستان میں 113ارب کے موبائل پاکستان میں امپورٹ ہوئے یاد رہے کہ 2016/2017میں 95ارب روپے کے موبائل پاکستان میں امپورٹ ہوئے حکومت نے 10ہزار روپے مالیت کے موبائل پر زیرو پرسنٹ ٹیکس جبکہ دس ہزار روپے مالیت کے موبائل سیٹ سے کر30ہزار روپے مالیت کے موبائل سیٹ پر 1ہزار روپے ٹیکس ،40ہزار روپے مالیت کے موبائل سیٹ سے 80ہزار روپے مالیت کے موبائل سیٹ پر 3ہزار روپے ٹیکس جبکہ 80ہزار روپے مالیت سے زاید موبائل پر 5ہزار روپے ٹیکس مقرر کیا ہوا ہے متعلقہ انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی و غفلت ملکی معیشت اور سالمیت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے خطرناک اور گھناﺅنے جرائم میں استعمال ہونے والے غیر رجسٹرڈ موبائل بھی ایسے ہی آسانی سے مارکیٹ سے خرید لئے جاتے ہیں جس بعد میں نا قابل ِ تلا فی نقصان اٹھانا پڑتا ہے ملک کی سلامتی سے زیادہ متعلقہ محکموں کے افسروں کورشوت سے اپنی جیبیں بھرنے سے غرض ہے ہال روڈ پر غیر رجسٹرڈ سمارٹ موبائل فونز فروخت کرنے والوں سے بڑے مجرم رشوت لے کر ناجائز کاروبار کرنے کی اجازت دینے والے متعلقہ محکموں کے افسر ہیں۔
ہال روڈ
