تازہ تر ین

یونیورسٹی میں زیر تعلیم لڑکی کی اچانک خودکشی سے سوشل میڈیا پر بھونچال

لاہور (ویب ڈیسک ) بیکن ہاﺅس نیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کی خود خودکشی نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل 26 نومبر 2018ءکو بیکن ہاﺅس نیشنل یونیورسٹی کی طالبہ نے کثیر المنزلہ عمارت سے چھلانگ لگا دی۔ انتہائی تشویشناک حالت میں طالبہ کو ایک قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں خود کشی اور پولیس کیس ہونے کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ نے مبینہ طور پر علاج کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد زخمی طالبہ کو جنرل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی سرجری ہوئی لیکن طالبہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔طالبہ کی موت کے بعد اس کے دوست احباب اور سوشل میڈیا صارفین نے طالبہ کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر حالیہ دنوں میں پوسٹ کی گئی تصاویر شئیر کرنا شروع کر دیں جس میں طالبہ نے مبینہ طور پر اپنی ذہنی کیفیت اور خود کو نقصان پہنچانے کا عندیہ دیا تھا لیکن کسی کو کیا علم تھا کہ طالبہ اپنی ذہنی کیفیت کی وجہ سے خودکشی جیسا انتہائی اقدام کرے گی۔سوشل میڈیا پر کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو طالبہ کے اہل خانہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ایسے افراد کا کہنا ہے کہ روشان نے خودکشی نہیں کی بلکہ اس کا پاﺅں پھسل گیا تھا۔ اس واقعہ کے عینی شاہدین نے بھی سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ایک صارف نے کہا کہ میں روشان کو پسند کرتا تھا، میں انسٹا گرام پر روشان کی پر اسٹوری کا جواب دیتا تھا اور وہ بھی جواب میں مجھے خوش و خرم انداز میں جواب دیتی تھی۔حسیب کا کہنا تھا کہ روشان کی انسٹا گرام پوسٹس دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ خوش رہنے والی لڑکی ہے لیکن اس کی اچانک موت سے میں دم بخود رہ گیا ہوں اور میرے لیے اس کی موت کو تسلیم کرنا بے حد مشکل ہے۔ایک اور صارف نے لکھا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ روشان کس تکلیف سے گزری ہو گی کہ اس نے خود کشی کرنے کا سوچا، میری دعا ہے کہ روشان کو موت کے بعد وہ سکون ضرور ملے جس کی وہ تلاش میں تھی اور جس سکون کی تلاش میں اس نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بحث کا آغاز ہوا تو معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم کب ذہنی صحت کو سنجیدگی سے لیں گے؟ کب ہم اپنے ارد گرد موجود لوگوں کا مذاق اڑانا اور ان کے احساسات پر تنقید کرنا چھوڑیں گے؟ ہمیں اسکولوں میں نفسیاتی معالج کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے، صرف طلبا کو نہیں بلکہ ہمیں اس حوالے سے اساتذہ اور والدین میں بھی آگاہی اور شعور پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔سوشل میڈیا پر روشان کی ایک پرانی پوسٹ بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں روشان نے دوسروں سے شفقت سے پیش آنے اور معاشرے سے منفی رویوں کو ختم کرنے کی بات کی تھی۔ اس پوسٹ پر ماہرہ خان نے کہا کہ ہمیں یہ پڑھنا چاہئیے اور سمجھنا چاہئیے کہ اس دنیا کو چھوڑنے سے پہلے کسی کے کیا احساسات تھے۔روشان فرخ کی موت نے کئی طلبا اور سوشل میڈیا صارفین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جبکہ کئی صارفین نے ذہنی صحت اور ڈپریشن کا شکار ہونے والے افراد کی مدد کرنے کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ ایسے لوگوں کا مذاق اڑانے کی بجائے ہمیں ان کی مدد کرنی چاہئیے تاکہ وہ جس ذہنی اذیت سے دوچار ہیں اس سے نکل سکیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain