اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کا احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کے تو کوئی ذرائع آمدن نہیں پھر ان کے پاس اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟ علیمہ خان کی دوبئی میں اربوں روپے کی جائیداد نکل آئی ہے۔سب جانتے ہیں کہ علیمہ خان کی جائیداد کے پیچھے کون ہے۔نیب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں سے متعلق تو چھان بین کرتی رہتی ہے کبھی یہ بھی تحقیقات کرے کہ علیمہ خان نے اتنی جائیداد کیسے بنائی۔علیمہ خان شوکت خانم کے بورڈ کی بھی ممبر ہیں۔نواز شریف نے مزید کہا کہ علیمہ خان نے جائیداد چھپانے پر کوئی جرمانہ ادا کیا؟تو کیا یہ این آر او نہیں ہے؟۔نواز شریف نے نیب نے علیمہ خان کی جائیداد کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔اس موقع پر صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ کیا آپ علیمہ خان کے خلاف نیب میں فریق بنیں گے تو نواز شریف نے جواب دیا کہ اگر یہ سوال آپ مجھ سے صبح پوچھتے تو میں اس کا جواب دے سکتا تھا۔میرا سیاسی گفتگو کا ارادہ نہیں تھا پر یہ معاملات بھی اہم ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا ہے شہباز شریف کو آشیانہ کیس میں گرفتار کرنے کا کیا جواز تھا؟آخر میں ایک ہی الزام رہ جاتا ہے کہ آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے۔آمدن سے زاہد اثاثے بنانا الزام نہیں تعریف ہے۔ ہم نے ملک کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔ ہم نے پاکستان کی ترقی کے لیے ہر کام کیا۔ہماری حکومت میں دال،چنا،چاول سب کچھ سستا تھا۔ہم نے چین کے تعاون سے جے ایف17 بنایا۔ہم نے چین کے ساتھ دفاعی اور معاشی معاہدے کیے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا پر افسوس ہمیں اس کے نتیجے میںجیل بھیج دیا گیا۔ہم نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں بھی اہم کارگردگی دکھائی،ہماری کارگردگی کسی ایک فیلڈ میں نہیں ہے۔پاکستان کو کسی ایک شعبے میں نہیں بلکہ ہر شعبے میں ترقی دی۔ دنیا بھر نے ہماری اکانومی کو مثبت کہا۔بہتان تراشی والی سیاست میری فطرت ہی نہیں۔ہم نے ملک کو اندھیروں سے نکالا، فارن ایکچینج کو بڑھایا۔اگر ہم نے این آر او لینا ہوتا تو لندن سے پاکستان نہ آتے۔
