محمد عباس کیلنڈر ایئر میں 30سے زیادہ وکٹیں لینے والے واحد پاکستانی باﺅلر

ابوظہبی(سی پی پی)قومی ٹیم کے فاسٹ باﺅلر محمد عباس کسی بھی کیلنڈر ایئر میں 30سے زیادہ وکٹیں لینے والے ملکی باﺅلرز کے پیمانے پر بہترین اوسط سے وکٹیں لینے والے پاکستانی بالر بن گئے ہیں ۔ 28سالہ محمد عباس اب تک رواں سال6ٹیسٹ میچز محض11.84کی اوسط سے 38وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں۔ ، قومی ٹیم کے سابق سپیڈ سٹار شعیب اختر نے2003میں 12.36کی اوسط سے30وکٹیں حاصل کی تھیں ، قومی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری آل رانڈر عمران خان نے1982میں 9ٹیسٹ میچز میں 13.29کی اوسط سے63مخالف بلے بازوں کو پوویلین کی راہ دکھائی تھی ،ملک کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے 1986میں6ٹیسٹ میچز میں 14.21کی اوسط سے33بلے بازوں کا شکار کیا تھا ، لیجنڈری فاسٹ بالر وقار یونس نے 7ٹیسٹ میچز میں15.23کی اوسط سے55وکٹیں حاصل کی تھیں ، سابق فاسٹ بالر خان محمد نے 1955میں 7ٹیسٹ میچز میں 15.85کی اوسط سے35بلے بازوں نے پوویلین بھیجا تھا ،قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے 1990میں8ٹیسٹ میچز میں 16.20کی اوسط سے48مخالف بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کی تھیں ، دنیا کے تیز ترین فاسٹ بالر شعیب اختر نے 2002میں 9ٹیسٹ میچز میں17.02کی اوسط سے42کھلاڑیوں کو آٹ کیا تھا ،لیجنڈری فاسٹ بالر وقار یونس نے 1990میں9ٹیسٹ میچز میں17.04کی اوسط سے49بلے بازوں کا شکار کیا تھا ، سابق ٹیسٹ فاسٹ بالر فضل محمود نے1959میں 5ٹیسٹ میچز میں17.06کی اوسط سے32وکٹیں حاصل کی تھیں ۔

چچاکی لو میرج کے بدلے نابالغ بھتیجی کا زبردستی نکاح ” خبریں ہیلپ لائن “میں انکشاف

تاندلیانوالہ (نمائندہ خبرےں) چچا کی پسند کی شادی کی سزا معصوم کم سن بھتیجی کو دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ ماموں کانجن کے علاقہ چک نمبر546گ ب کے رہائشی اکبر علی نے ایک سال قبل مسماة نادیہ شاہین سے پسند کی شادی کی تھی جس کا لڑکی کے ورثاءکو شدید رنج تھا، اسی رنج کی بناءپر لڑکی کے ورثاءنے زبردستی اسلحہ کے زور پر اکبر علی کی نابالغ 11سالہ معصوم بھتیجی ارشاد بی بی جو کہ تیسری کلاس کی طالبہ تھی کو زبردستی پکڑ لیا اور شکیل نامی شخص کے ساتھ نکاح کردیا۔ بچی کے والد محمد اشرف نے مےڈےا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کسی نے بھی اس کی چیخ و پکار نہ سنی ہے حتیٰ کہ پولیس نے بھی داد رسی سے انکار کردیا ہے، ملزمان میری نابالغ بیٹی سے نکاح کر کے زبردستی اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں۔ اعلیٰ پولیس حکام سے اپیل ہے کہ نوٹس لیا جائے اور ملزمان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

بھارت میں سیکیورٹی کی ذمے داری میزبان پر ہے،قومی ہاکی کوچ

لاہور(سی پی پی) قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ توقیر ڈار نے کہا ہے کہ بھارت میں اگرپاکستانی ہاکی ٹیم کو سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہوا تو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن اور میزبان ملک ذمے دار ہوگا۔چیف کوچ توقیر ڈار نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی حفاظت کو کس طرح یقینی بنانا ہے، یہ ان کا مسئلہ ہے، ہم پر کوئی دبا نہیں ہے، 21 نومبر کو قومی ٹیم لاہور سے دہلی کی اڑان بھرے گی، وہاں سے بھوبینیشور کی فلائٹ شیڈول ہے۔ایک ہفتے پہلے جانے کا مقصد وہاں کے ماحول اور موسم سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہے۔توقیر ڈار نے بتایا کہ ورلڈکپ کے آغاز سے پہلے 25 نومبر کو فرانس اور 28 نومبر کو آئرلینڈ کی ٹیموں کے ساتھ 2 پریکٹس میچز بھی رکھے گئے ہیں۔ورلڈکپ میں چونکہ پاکستان کے تمام میچز فلڈ لائٹس میں ہیں، اس لیے لائٹس میں ٹرائلز لینے کے بعد اب ٹریننگ بھی شام کو ہی مصنوعی روشنیوں میں کرائی جارہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جانے سے پہلے تیاری میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔چیف کوچ کا کہنا تھا کہ اسپانسرز کا آگے آنا خوش آئند ہے، قومی کھیل سے سب پیار کرتے ہیں اور تمام لوگ ساتھ دینے کے لیے تیارہیں۔، اس ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے، کوچنگ کی خاص ضرورت نہیں، ان کا بس حوصلہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،ہم نے ہی ان کو معاشی اور ذہنی طورپر پرسکون کرکے ورلڈکپ میں بھیجنا ہے، یہ ہمارے ہی ملک کے لیے کھیلنے جارہے ہیں، باہر سے تو آکر کسی نہیں اس ٹیم کو سپورٹ نہیں کرنا۔

عمران خان کے شاہی محل پہنچنے پر گارڈ آف آنر، ولی عہد اور مسلح افواج کی ڈپٹی سپریم کمانڈدر سے ملاقات ، شیخ زید نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ، اقتصادی شراکت ، تجارت ، سرمایہ کاری پر اتفاق

ابوظہبی، دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ وفد کے ہمراہ ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے،ولی عہد شیخ محمد زید بن سلطان النہیان نے شاہی محل پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے، وزیراعظم کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ ، وزیرخزانہ ، وزیر پٹرولیم، وزیر پاور ڈویژن اور مشیر تجارت بھی ہیں۔متحدہ عرب امارات میں پہلے سے موجود وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ہیں۔ولی عہد شیخ محمد زید بن سلطان النہیان نے شاہی محل پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا، یو اے ای مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈربھی استقبال کے لیے موجود تھے۔ وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔صدارتی محل میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر پیٹرولیم غلام سرور، توانائی کے وزیر اور مشیر تجارت سمیت سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ اور دیگر بھی شریک تھے۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کا ابوظہبی کے صدارتی محل میں آمد پر پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ وزیراعظم اس سے قبل ایک روزہ دورہ پر ابوظہبی پہنچے تو متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زائد بن سلطان النیہان نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جہاں انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ بعد ازاں دونوں رہنماﺅں نے اپنے اپنے وفود کا تعارف کرایا۔ وزیر اعظم عمران خان نائب صدر اور وزیر اعظم متحدہ عرب امارات شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی اہم ملاقات کریں گے۔ولی عہد شیخ محمد بن زید سے ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوگی۔ نجی ٹیو ی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یو اے ای کے وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور عرب امارات کے باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم کی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر مذاکرات شروع ہوگئے۔ وفاقی وزراءپر مشتمل وفد اور عسکری قیادت بھی مذاکرات میں شامل ہوئی وزیراعظم کے دورہ یو اے ای مکمل ہونے کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک میں تجارت، سرمایہ کاری کے درمیان حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کا فیصلہ، یو اے ای وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے نتائج پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو اقتصادی پارٹنر شپ میں بدلنے پر اتفاق ہوا۔ وزیراعظم او ریو اے ای ولی عہد میں دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر بات چیر ہوئی۔ دونوں ملکوں کی قیادت نے دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا دونوں ممالک میں تاریخی تعلقات کیلئے فوری اقدامات شروع کرنے کافیصلہ ہوا۔ وزیراعظم کا دورہ یو اے ای۔دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت،توانائی،زراعت ،انفراسٹرکچر مشترکہ وزرائے خارجہ کمیشن میں تعاون پر اتفاق کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق وزرائے خارجہ کمیشن کا اجلاس فروری2019میں دبئی میں ہو گا۔پاکستان اور یو اے ای کے وزرائے خارجہ کمیشن کی مشترکہ صدارت کریں گے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں کو فوری مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان و متحدہ عرب امارات کا دو طرفہ عسکری تعاون سمیت دفاعی پیدوار اور فوجی مشقیں بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر یو اے ای کے ولی عہد نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا۔ولی عہد نے کہا دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دیں۔اعلامیے میں دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑنے کے اقدامات پر بھی بات کی گئی۔وائٹ کالر کرائم پر قابو پانے کا معاہدہ بھی کیا گیا جبکہ ڈرگ انسانی سمگلنگ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات پر بھی اتفاق ہوا۔ یو اے ای بانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شیخ زید بن سلطان النیہان پاکستان کے سچے دوست تھے۔ وزیراعظم نے اداروں کے فروغ، اقتصادی ترقی میںیو اے ای کی کامیابیوں کو سراہا۔ سیاست کے فروغ، گورننس ٹیکنالوجی کے استعمال کو سراہا۔ ولی عہد نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستان کی قربانیاں اور کاوشیں قابل تعریف ہیں عمران خان نے یو اے ای قیادت کو اپنی حکمت عملی کے اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایکسپو 2020میں بھرپور شرکت کرے گا۔ حکومتی سطح پر کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔

افسوس ہے آج تک قائداعظم پر کوئی مستند اور مثالی کتاب نہیں لکھی گئی : ضیا شاہد ، نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے پاس اتنی بڑی جگہ ہے مگر وہاں سے قائد کی زندگی پر کوئی کتاب لکھی گئی نہ کوئی دستاویزی فلم بنی ، میں نے ”جناح“ فلم پر کیس کیا، مجھے اس کے کچھ حصوں پر اعتراض تھا جج نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا کوئی ججوں سے بھی جھگڑتا ہے ، میں اپنی بات پرقائم رہا کہ قوم کے عظیم رہنما پر بننے والی فلم کے کم از کم 6 سین حقائق کے منافی ہیں ، پاکستان کیخلاف سازش، میرا دوست نوازشریف، گاندھی کے چیلے، قلم چہرے سمیت 12 کتابیں میرے صحافتی تجربے کا نچوڑ ہیں ، قائداعظم جیسے بڑے لوگوں کو آئیڈیل بنائیں، ورنہ ہم راکھ کے ڈھیرپر کھڑے ہیں اس میں سے کچھ نہیں نکلے گا

لاہور (رپورٹنگ ٹیم) چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد نے اپنی 12کتابوں کے حوالے سے ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا ایک زمانے میں سمجھا جاتا تھا کہ پیسے والے اخبار نہیں نکال سکتے۔ مجھے اتفاق سے ایک موقع مل گیا یہ اخبار روزنامہ پاکستان نکالنے سے پہلے ہے پتہ چل گیا تھا کہ یہ اخبار نکلے گا۔ کامیاب ہوگا اور اس اخبار کی اشاعت ایک لاکھ سے اوپر جائے گی لیکن مجھے یہ بھی اندازہ ہوگیا تھا میں اس ادارے میں نہیں رہوں گا اور پھرا یسا ہی ہوا۔ لیکن اس کے باوجود میں نے بیڑا اٹھایا۔ اپنی کتابوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج تک کسی نے قائداعظم ؒ پر کوئی مکمل تفصیلی اور ضخیم کتاب نہیں لکھی۔ کاش کوئی ایک کتاب بھی لکھ دیتا جس کی مثال دی جاسکتی۔ میں نے ”جناح“ فلم پر ایک کیس کیا اور اس کی پیروی بھی کی مجھے اس فلم کے 6سینوں پر اعتراض تھا۔ جج صاحب نے مجھ سے استفسار کیا کہ کبھی کوئی ججوں سے بھی لڑتا ہے۔ لیکن میں بضد تھا کہ مجھے اپنی قوم کے قائد کی زندگی پر مبنی فلم کے بعض سینوں پر اعتراض ہے اور یہ اعتراض بالکل درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کو اتنی جگہ ملی ہوئی ہے یہاں کوئی تعمیری کام نہیں ہوا نہ کبھی قائداعظم محمد علی جناحؒ پر ایک کتاب تک نہیں لکھی گئی۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے ضیا شاہد آبدیدہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نظریہ پاکستان ٹرسٹ فاﺅنڈیشن قائد اور ان کے معاونین کی زندگی اور اعلیٰ خدمات کو شایان شان طریقے سے سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جو تقریبات ہوتی ہیں اس میں چند بابے تقریریں کرتے ہیں اور بچے بیٹھے انتظار کرتے رہے کہ کب تقریریں ختم ہوں اور ہم مزے مزے کی پیسٹریاں کھائیں اور گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ قائد کی زندگی اور جدوجہد پر مبنی ایک کتاب تو ہو جو 8سے 10جلدوں پر مشتمل ہو۔ انہوں نے کہا وہ لوگ خوش قسمت تھے جو قائداعظم ؒ کے دور میں ان سے مستفید ہوتے رہے۔ فرانسس ایس لوبو کو اردو نہیں پڑھنی آتی تھی۔ چنانچہ کے ایچ خورشید سے قائداعظم ؒ نے سفارش کی کہ میرے ساتھ چلو پاکستان بننے کے بعد لنکن میں تعلیم دلواﺅں گا۔ چنانچہ 4سال کے لیے کے ایچ خورشید ان کے ساتھ رہے۔ دوسری طرف نور محمد بھٹو صاحب کا ذاتی خدمت گزار تھا صرف قصور میں ہی کتنے مربع زمین ملی۔ بھٹو صاحب نے اسے بھرپور طریقے سے نوازا لیکن قائداعظم ؒ کے سیکرٹری کے ایچ خورشید نے کوئی جائیداد نہیں بنائی۔ چند سو روپے کے کرائے کے گھر میں رہے آزادکشمیر سے لاہور سفر کرتے ہوئے ویگن میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال ہوا تو ان کی جیب سے نکلنے والے کاغذات سے پتہ چلا کہ قائداعظم ؒ کے سیکرٹری ویگن میں سفر کررہے تھے۔ رعنالیاقت علی خان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محترمہ نے ہالینڈ کی ملکہ سے شرط میں جیتا ہوا محل پاکستان کے نام کروادیا جہاں پاکستانی سفارت خانہ بنا میں معذرت چاہتا ہوں کہ ہم نے بہت بہت بڑے بندوں کے بارے میں کچھ نہیں لکھا۔ مجھے افراد سے نہیں ملک سے مطلب ہے ہر فرد کی اتنی ہی ذمہ داری ہے جتنی میں سمجھتا ہوں میں اکیلا کوئی ٹھیکیدار نہیں سب کا فرض بنتا ہے کہ حقائق سب کے سامنے لائے جائیں۔ میں سب سے درخواست و منت کرتا ہوں کہ آئیڈیلز کو سامنے لائیں تاکہ ملک مضبوط ہو‘ تب ہی سنبھلے گا ورنہ بدمعاش‘ لچے بہروپئے اسے برباد کردیں گے۔ ہم راکھ کے ڈھیر پر بیٹھے ہوئے ہیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے ہمیں سنبھلنا ہوگا۔ میں نے 2 تین سال میں جو تصانیف لکھی ہیں وہ روانی اور اپنی تحریروں اور تجربے کی بنا پر لکھی ہیں۔ بھارتی آبی دہشتگردی کی وجہ سے پن بجلی ہاﺅس ہولڈ‘ انوائرمنٹ سبزہ گھاس کا پانی اور سب سے ضروری آبی حیات کے لئے پانی چونکہ میرا تعلق بھی اسی علاقہ سے ہے جہاں جگہ جگہ ستلج کے کنارے مچھلی پکڑنے والے مچھیرے ستلج خشک ہونے کی وجہ سے 1964ءسے مقیم 72 ہزار لوگ اجڑ گئے جو اپر ستلج میں تھے اور ایک لاکھ سے اوپر لوگ بے کار ہوگئے تھے۔ اس زمانے میں پونے دو لاکھ کے قریب لوگوں کا بے گھر اور بے کار ہوجانا ایک بہت بڑی بات تھی۔ میری کتاب قلم چہرے نے بھولے ہوئے چہروں کو سامنے لاکر ماضی کی یادیں تازہ کردیں جو چہرے قلم چہرے میں تحریر ہیں وہ ایسی اہمیت کے حامل ہیں جن پر خود ایک ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ جب کبھی پاکستان کی تاریخ میں جب بھی دیکھیں اس میں جو درج ہے وہ کوئی بدل نہیں سکتا۔ نوازشریف کی مثال سب کے سامنے ہے کہ کیسے مارشل لا کی گود میں پلنے والا نوازشریف کیسے 35 سال ملک کا مضبوط اور پسندیدہ لیڈر رہا اور پھر انڈین لابی پالنے کی پاداش میں فوج مخالف تقاریر سب نے دیکھا کہ کیسے احتساب اور اقتدار میں فرق ختم ہوگیا۔ جو حقائق تاریخ میں ملتے ہیں بدقسمتی سے کتابوں میں نہیں ملتے۔ میری چند کتابیں تاریخ میں ہوئے واقعات کی عکاس ہیں۔

ضیا شاہد کی 12 کتابوں کا مطالعہ کرنے والوں کی اواری ہوٹل لاہور میں فکری نشست، سیاست ، صحافت اور ادب کے طالبعلم سیکھنے کیلئے ضیا شاہد کی کتابیں پڑھیں ، ضیا شاہد کی کتاب ”جمعہ بخیر“ نے بہت متاثر کیا، میں انہیںکتب کاقطب مینار سمجھتا ہوں: شفیق الرحمن، ضیا شاہد نے دو قومی نظریہ کو بنیاد بنا کر ملک دشمنوں کو بے نقاب کیا: فاروق چوہان ایسی خبریں شائع کیں جو کوئی اور اخبار چھاپنے کی جرات نہیں کرتا تھا: مقصود چغتائی ، لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ پانی کا مسئلہ کیا ہے، ضیا شاہد نے سب سے توانا آوازبلند کی :فاروق عزمی، پانی کے مسئلے پرضیا شاہد کی کتاب تاریخی دستاویز: میاں معظم، ضیا شاہد میرے رول ماڈل ان سے ملاقات ہوئی میرا خواب پورا ہو گیا: رانا خرم،اتنی اچھی کتابیں لکھنے پرمیں جناب ضیا شاہد کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں: علامہ عبدالستار

لاہور (رپورٹنگ ٹیم)کہنہ مشق صحافی، معروف کالم نگار و تجزیہ کار چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کی گزشتہ 3,2 برس میں تصنیف کی گئیں 12 کتابوں کے حوالے سے گزشتہ روز آواری ہوٹل میں ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں نامور صحافی کالم نگار، دانشور اور شعبہ تدریس سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاءنے ضیا شاہد کی لکھی گئی کتابوں کے مطالعے کے بعد جو تاثرات تھے وہ مختصر انداز میں پیش کئے اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا سیاست، صحافت ادب کے طالب علم رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ضیا شاہد کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ معروف کالم نگار، دانشور حافظ شفیق الرحمن نے کہا کہ ضیا شاہد جمعہ بخیر کے نام سے جو کالم لکھتے تھے وہ میرے پسندیدہ کالم تھے۔ ضیا شاہد نے بے پناہ مصروفیات کے باوجود ادب، تاریخ اور صحافت کو یکجا کر کے کتابی شکل میں عوام کے سامنے رکھا۔ تمام کتب ہمیں بتاتی ہیں کہ ضیا شاہد کتب کا قطب الدین ایبک ہیں۔میرا دوست نواز شریف ہو یا قلم چہرے، کسی کا کوئی ثانی نہیں، ضیا شاہد ایک چشم دید عینی شاہد کی طرح اپنی تحرےر میں مناظر کی عکاسی کرتے ہیں۔ تاریخ اپنے اوراق اپنی قلم کی نوک سے سرکتی نظر آتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی شخٰصیات، صحافی، سیاست، قلم کاروں، دانشوروں اور فنکاروں سے ملاقات کرواتی نظر آتی ہیں۔ ضیا شاہد کی شخصیت ایک تحفہ ہے انہوں نے ایک عام صحافی کی حیثیت سے ایک میڈیا ہاﺅس کا مالک بننے میں شب وروز محنت کی ہے۔ انہوں نے ہمیشہ نقصان اٹھاتے ہوئے اقتدار پر براجمان سیاستدانوں کے نقائص عوام کے سامنے رکھے۔ نڈر اور بے باک صحافت میں ضیا شاہد کا کوئی ثانی نہیں، علم کتابوں اور رجسٹروں میںقید نہیں ہو سکتا ابھی ضیاشاہد کی مزید 8سے 10تصانیف زیر طبع ہیں۔ نواز شریف کو جتنا ضیا شاہد جانتے ہیں ”ن“ لیگ کے ورکر اور پروانے بھی نہیں جانتے۔ کالم نگار فاروق چوہان نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ مجید نظامی کے بعد دو قومی نظریہ پر کوئی اٹل ہے تو جناب ضیا شاہد ہیں۔ ضےا شاہد نسےم حجازی کے متبادل ہیں اور اسی معےار کا لکھتے ہےں ۔ اس جدےد اور گلوبل نےٹ ورکنگ کے دور میں بھی ضےا شاہد کے لکھنے کا میڈیم اور معےار اعلیٰ اور تصانیف کسی تحفہ سے کم نہیں ۔ ضےا شاہد کی کتاب راوی ستلج بھارتی آبی دہشتگردی کی عکاسی کرتی ہے۔ ضےا شاہد نے پاکستان اسلام اور دو قومی نظرےہ پر تحرےر لکھ کر قوم کو ےہ پیغام دےا ہے کہ اپنے عزائم اور رواےات کو ہر قیمت پر مضبوط ارادے سے لے کر آگے چلنا ہے۔ عالمی سیاح، ادیب، کالم نگار محسن چغتائی نے کہا کہ صحافت کی دنیا میں ضیا شاہد کا بہت بڑا نام ہے۔مختلف موضوعات پر لکھنے والی 12کتابوں پر انہیں مبارک باد پےش کرتا ہوں۔ ان کی تحرےروں میں ہمیشہ اسلامی تعلیمات کی بات کی ہے۔ جہاں ظلم ہوتا ہے وہاں خبرےں موجود ہوتا ہے۔ عام طور پر ان کے اخبار میں ان لوگوں کو اہمیت دی جاتی جن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہو۔ پنجاب کی عوام نے پنجابی پر کام نہیں کیا اس حوالے سے انہوں نے قومی زبان کے ساتھ ساتھ مادری زبان میں اخبار نکال کر اس کو عملی جامہ بنایا۔ محب وطن شہری کے حوالے سے ضیا شاہد کی عظیم خدمات ہیں۔ اس موقع پر میں وزیر اعظم پاکستان، وزیراعلی پنجاب اور ارباب اختیار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ضیا شاہد کو حسن کارکردگی اےوارڈ سے نوازاجائے۔ کالم نگار، دانشور فاروق عزمی نے کہا کہ ضیا شاہد کی تقریباً سب تصانیف میں نے پڑھی ہیں آج کی نئی نسل بے شمار وقت ضائع کر رہی ہے، ضیا شاہد نے ہمیشہ سے بہت زیادہ کام کیا ہے، ضیا شاہد نے پانی کے مسئلے پر سب سے پہلے کتاب راوی ستلج اور بیاس لکھی اور اس کے علاوہ ضیاشاہد نے ہر فورم پر پانی کے مسئلہ پر آواز اٹھائی، پانی کے مسئلے پر ضیا شاہد نے مختلف پروگرام کیے ہیںجس کی وجہ سے آج پورے پاکستان میں پانی کے مسئلے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ معروف بینکار حسن طارق نے کہا کہ درےاﺅں کے گرد تہذیبیں بستی ہیں لےکن بدقسمتی سے سوکھتی جا رہی ہےں ہمارے ملک میں افسوسناک المےہ ےہ ہے کہ ہماری مسلسل خاموشی کے دوران بھارت نے دھڑا دھڑ ڈےم بنائے، خدا جانتا ہے کہ ہمارے ملک کے حالات کب بہتر ہوں گے۔کالم نگار زاہدسعید نے کہا کہ ضیا شاہد صحافت میں ایک بہت بڑا نام ہے۔ 90کی دہائی کے بعد جدید صحافت میں تبدیلیوں کا کریڈٹ ضیا شاہد کو جاتا ہے۔ صحافت کے بے شمار نام ضیا شاہد نے متعارف کروائے، ہم ضیا شاہد کو پڑھتے ہیں۔ اور اپنے طلبا کو ضیا شاہد کا حوالہ دےتے ہیں۔ دانشور پروفیسر خرم رانا نے کہا ہے کہ ضیا شاہد ہمارے رول ماڈل ہیں جب میں جوان تھا تو ان سے ملنا ایک خواب لگتا ہے لےکن آج ان کو سامنے دیکھ کر میری زند گی کو خواب پورا ہو گیا ہے۔ صحافت میں ان کے لگائے ہوئے پودے ملکی خدمت کر رہے ہیں۔ ےہ روشنی ان سے شروع ہوئی اور دنیا بھر میں پھیل گئی ہے۔ کالم نگار، دانشور میاںمعظم علی نے کہا کہ ضیا شاہد کی کتاب تحریری دستاویزات ہی مکمل شہادت ہے۔ اور سندھ طاس کیس جیتنے کیلئے کافی ہے۔ مگر افسوس کی کی بات ہے کہ ہمارے حکمران آپس کی لڑائی میں مصروف ہیں، ضیا شاہد نے قوم کے لئے رٹ دائر کی، چیف جسٹس اور حکمرانوں تک غریب عوام کی آواز پہنچانے کا ذریعہ ضیا شاہد ہیں۔کالم نگار ثوبیہ خان نیازی نے کہا ضیا شاہد کی تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ میرا پہلا کالم بھی ان کی لکھی گئی کتاب امی جان پر ہی تھا۔ ملک پانی کے مسئلے اور بحران کا شکار ہے۔ جس کے بارے میں ضیا شاہد نے سب سے پہلے اپنی آواز بلند کی ان کو میں سلام پیش کرتی ہوں۔

یاسر شاہ،حسن علی کی تباہ کن باﺅلنگ،پاکستان کی گرفت مضبوط

ابوظہبی(آئی این پی) پاکستان نے یاسر شاہ اور حسن علی کی تباہ کن باﺅلنگ کے باعث ابوظہبی ٹیسٹ میں گرفت مضبوط کرلی ہے، نیوزی لینڈ نے پاکستان کو جیت کیلئے 176 رنز کا ہدف دیدیا ،پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے37رنز بنا لئے ،گرین شرٹس کو پہلا ٹیسٹ جیتنے کیلئے 139رنز مزید درکار ہیں اور اسکی تمام وکٹیں ابھی باقی ہیں جبکہ امام الحق 25اور محمد حفیظ 8رنز بنا کر ناقابل شکست ہیں۔قبل ازیں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم اپنی دوسری اننگز میں249رنز پر ڈھیر ہوگئی اور پاکستان کو جیت کیلئے176رنز کا ہدف دیا۔نیوزی لینڈ کی جانب سے جیت راول46، ہینری نکلسن55، واٹلنگ 59رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے ، پاکستان کی جانب سے فاسٹ باﺅلر حسن علی اور یاسرشاہ نے تباہ کن باﺅلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5،5کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔اتوار کو ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنی دوسری نامکمل اننگز 56رنز ایک کھلاڑی آﺅٹ سے دوبارہ آغاز کیا تو نیوزی لینڈ کے کپتان کپتان کین ولیمسن 27اور جیت راول 26رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔دونوں بلے باز محتاط انداز اپناتے ہوئے اسکور کو آگے بڑھاتے رہے تاہم 86کے مجموعے پر ولیمسن یاسر شاہ کا شکار بن گئے، وہ 37رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے۔اوپننگ بلے باز جیت راول اور روس ٹیلر نے بیٹنگ لائن کو سہارا دینے کی کوشش کی لیکن ٹیلر کی اننگز 19رنز تک ہی محدود رہی جنہیں حسن علی نے105رنز کے مجموعی سکور پر آﺅٹ کیا۔ مزاحمت کرنے والے اجیت راول بھی 46رنز پر ہمت ہار گئے ان کو108رنز کے مجموعی سکور پر حسن علی نے کیچ آﺅٹ کیا، پانچویں وکٹ پر ہینری نکلسن اور بی جے واٹلنگ نے ذمہ دارانہ انداز اپنایا اور112رنز کی شراکت کے ساتھ کریز پر موجود رہے اور ٹیم کا سکور220تک پہنچا دیا ۔نیوزی لینڈ کی 5ویں وکٹ 220رنز پر گری جب ہینری نکلسن55رنز بنا کر یاسر شاہ کی گیند پر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ آﺅٹ ہوئے،جس کے کچھ دیر بعد224رنز کے مجموعی سکور پر گرینڈ ہوم 3رنز بنا کر یاسر شاہ کا شکار بنے۔227رنز کے مجموعے پر نیوزی لینڈ کی7ویں وکٹ گری جب واٹلنگ 59رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے انہیں یاسر شاہ ہی نے ایل بی ڈبلیو آﺅٹ کیا۔نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم249رنز پر ڈھیر ہوگئی اور پاکستان کو جیت کیلئے176رنز کا ہدف دیا،سودھی 18،ویگنر اور بولٹ بغیر کوئی رنز بنائے آﺅٹ ہوئے۔پاکستان کی جانب سے فاسٹ باﺅلر حسن علی اور یاسرشاہ نے5،5کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا۔176رنز ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی جانب سے امام الحق اور محمد حفیظ نے اننگز کا آغاز کیا اور تیسرے دن کھیل کے اختتام تک بغیر کسی نقصان کے37رنز بنا لئے ہیں امام الحق 25اور محمد حفیظ 8رنز بنا کر ناقابل شکست ہیں ۔پاکستان کو پہلا ٹیسٹ جیتنے کیلئے مزید139رنز درکار ہیں اور اسکی تمام وکٹیں ابھی باقی ہیں۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 153رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی جس کے بعد قومی ٹیم نے اپنی پہلی اننگز میں 227رنز بنا کر کیویز پر 74رنز کی برتری حاصل کی تھی۔

بال ٹیمپرنگ: سمتھ اور وارنر کی سزا میں کمی کا فیصلہ رواں ہفتے ہو گا

میلبورن(سی پی پی) کرکٹ آسٹریلیا رواں ہفتے سٹیون سمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکرافٹ کی سزاﺅں میں کمی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گا۔ کرکٹ آسٹریلیا نے رواں برس دورہ جنوبی افریقہ کے دوران بال ٹیمپرنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر تینوں کرکٹرز پر پابندی عائد کر رکھی ہے، سمتھ اور وارنر کو ایک، ایک برس بینکرافٹ کو 9 ماہ کی معطلی کا سامنا ہے، بینکرافٹ کی معطلی کی سزا 29 دسمبر کو ختم ہونی ہے جبکہ سمتھ اور وارنر کی پابندی 29 مارچ 2019 کو ختم ہو گی۔تفصیلات کے مطابق آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن نے کرکٹ آسٹریلیا سے سمتھ، وارنر اور بینکرافٹ کی سزاﺅں میں نظر ثانی کی اپیل کی تھی جس پر کرکٹ آسٹریلیا نے کہا کہ وہ رواں ہفتے اجلاس کے دوران کھلاڑیوں کی قسمت کے بارے حتمی فیصلہ کرے گا۔