تازہ تر ین

ضیا شاہد کی 12 کتابوں کا مطالعہ کرنے والوں کی اواری ہوٹل لاہور میں فکری نشست، سیاست ، صحافت اور ادب کے طالبعلم سیکھنے کیلئے ضیا شاہد کی کتابیں پڑھیں ، ضیا شاہد کی کتاب ”جمعہ بخیر“ نے بہت متاثر کیا، میں انہیںکتب کاقطب مینار سمجھتا ہوں: شفیق الرحمن، ضیا شاہد نے دو قومی نظریہ کو بنیاد بنا کر ملک دشمنوں کو بے نقاب کیا: فاروق چوہان ایسی خبریں شائع کیں جو کوئی اور اخبار چھاپنے کی جرات نہیں کرتا تھا: مقصود چغتائی ، لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ پانی کا مسئلہ کیا ہے، ضیا شاہد نے سب سے توانا آوازبلند کی :فاروق عزمی، پانی کے مسئلے پرضیا شاہد کی کتاب تاریخی دستاویز: میاں معظم، ضیا شاہد میرے رول ماڈل ان سے ملاقات ہوئی میرا خواب پورا ہو گیا: رانا خرم،اتنی اچھی کتابیں لکھنے پرمیں جناب ضیا شاہد کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں: علامہ عبدالستار

لاہور (رپورٹنگ ٹیم)کہنہ مشق صحافی، معروف کالم نگار و تجزیہ کار چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کی گزشتہ 3,2 برس میں تصنیف کی گئیں 12 کتابوں کے حوالے سے گزشتہ روز آواری ہوٹل میں ایک فکری نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں نامور صحافی کالم نگار، دانشور اور شعبہ تدریس سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاءنے ضیا شاہد کی لکھی گئی کتابوں کے مطالعے کے بعد جو تاثرات تھے وہ مختصر انداز میں پیش کئے اور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا سیاست، صحافت ادب کے طالب علم رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ضیا شاہد کی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ معروف کالم نگار، دانشور حافظ شفیق الرحمن نے کہا کہ ضیا شاہد جمعہ بخیر کے نام سے جو کالم لکھتے تھے وہ میرے پسندیدہ کالم تھے۔ ضیا شاہد نے بے پناہ مصروفیات کے باوجود ادب، تاریخ اور صحافت کو یکجا کر کے کتابی شکل میں عوام کے سامنے رکھا۔ تمام کتب ہمیں بتاتی ہیں کہ ضیا شاہد کتب کا قطب الدین ایبک ہیں۔میرا دوست نواز شریف ہو یا قلم چہرے، کسی کا کوئی ثانی نہیں، ضیا شاہد ایک چشم دید عینی شاہد کی طرح اپنی تحرےر میں مناظر کی عکاسی کرتے ہیں۔ تاریخ اپنے اوراق اپنی قلم کی نوک سے سرکتی نظر آتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی شخٰصیات، صحافی، سیاست، قلم کاروں، دانشوروں اور فنکاروں سے ملاقات کرواتی نظر آتی ہیں۔ ضیا شاہد کی شخصیت ایک تحفہ ہے انہوں نے ایک عام صحافی کی حیثیت سے ایک میڈیا ہاﺅس کا مالک بننے میں شب وروز محنت کی ہے۔ انہوں نے ہمیشہ نقصان اٹھاتے ہوئے اقتدار پر براجمان سیاستدانوں کے نقائص عوام کے سامنے رکھے۔ نڈر اور بے باک صحافت میں ضیا شاہد کا کوئی ثانی نہیں، علم کتابوں اور رجسٹروں میںقید نہیں ہو سکتا ابھی ضیاشاہد کی مزید 8سے 10تصانیف زیر طبع ہیں۔ نواز شریف کو جتنا ضیا شاہد جانتے ہیں ”ن“ لیگ کے ورکر اور پروانے بھی نہیں جانتے۔ کالم نگار فاروق چوہان نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ مجید نظامی کے بعد دو قومی نظریہ پر کوئی اٹل ہے تو جناب ضیا شاہد ہیں۔ ضےا شاہد نسےم حجازی کے متبادل ہیں اور اسی معےار کا لکھتے ہےں ۔ اس جدےد اور گلوبل نےٹ ورکنگ کے دور میں بھی ضےا شاہد کے لکھنے کا میڈیم اور معےار اعلیٰ اور تصانیف کسی تحفہ سے کم نہیں ۔ ضےا شاہد کی کتاب راوی ستلج بھارتی آبی دہشتگردی کی عکاسی کرتی ہے۔ ضےا شاہد نے پاکستان اسلام اور دو قومی نظرےہ پر تحرےر لکھ کر قوم کو ےہ پیغام دےا ہے کہ اپنے عزائم اور رواےات کو ہر قیمت پر مضبوط ارادے سے لے کر آگے چلنا ہے۔ عالمی سیاح، ادیب، کالم نگار محسن چغتائی نے کہا کہ صحافت کی دنیا میں ضیا شاہد کا بہت بڑا نام ہے۔مختلف موضوعات پر لکھنے والی 12کتابوں پر انہیں مبارک باد پےش کرتا ہوں۔ ان کی تحرےروں میں ہمیشہ اسلامی تعلیمات کی بات کی ہے۔ جہاں ظلم ہوتا ہے وہاں خبرےں موجود ہوتا ہے۔ عام طور پر ان کے اخبار میں ان لوگوں کو اہمیت دی جاتی جن کے ساتھ ظلم ہو رہا ہو۔ پنجاب کی عوام نے پنجابی پر کام نہیں کیا اس حوالے سے انہوں نے قومی زبان کے ساتھ ساتھ مادری زبان میں اخبار نکال کر اس کو عملی جامہ بنایا۔ محب وطن شہری کے حوالے سے ضیا شاہد کی عظیم خدمات ہیں۔ اس موقع پر میں وزیر اعظم پاکستان، وزیراعلی پنجاب اور ارباب اختیار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ضیا شاہد کو حسن کارکردگی اےوارڈ سے نوازاجائے۔ کالم نگار، دانشور فاروق عزمی نے کہا کہ ضیا شاہد کی تقریباً سب تصانیف میں نے پڑھی ہیں آج کی نئی نسل بے شمار وقت ضائع کر رہی ہے، ضیا شاہد نے ہمیشہ سے بہت زیادہ کام کیا ہے، ضیا شاہد نے پانی کے مسئلے پر سب سے پہلے کتاب راوی ستلج اور بیاس لکھی اور اس کے علاوہ ضیاشاہد نے ہر فورم پر پانی کے مسئلہ پر آواز اٹھائی، پانی کے مسئلے پر ضیا شاہد نے مختلف پروگرام کیے ہیںجس کی وجہ سے آج پورے پاکستان میں پانی کے مسئلے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ معروف بینکار حسن طارق نے کہا کہ درےاﺅں کے گرد تہذیبیں بستی ہیں لےکن بدقسمتی سے سوکھتی جا رہی ہےں ہمارے ملک میں افسوسناک المےہ ےہ ہے کہ ہماری مسلسل خاموشی کے دوران بھارت نے دھڑا دھڑ ڈےم بنائے، خدا جانتا ہے کہ ہمارے ملک کے حالات کب بہتر ہوں گے۔کالم نگار زاہدسعید نے کہا کہ ضیا شاہد صحافت میں ایک بہت بڑا نام ہے۔ 90کی دہائی کے بعد جدید صحافت میں تبدیلیوں کا کریڈٹ ضیا شاہد کو جاتا ہے۔ صحافت کے بے شمار نام ضیا شاہد نے متعارف کروائے، ہم ضیا شاہد کو پڑھتے ہیں۔ اور اپنے طلبا کو ضیا شاہد کا حوالہ دےتے ہیں۔ دانشور پروفیسر خرم رانا نے کہا ہے کہ ضیا شاہد ہمارے رول ماڈل ہیں جب میں جوان تھا تو ان سے ملنا ایک خواب لگتا ہے لےکن آج ان کو سامنے دیکھ کر میری زند گی کو خواب پورا ہو گیا ہے۔ صحافت میں ان کے لگائے ہوئے پودے ملکی خدمت کر رہے ہیں۔ ےہ روشنی ان سے شروع ہوئی اور دنیا بھر میں پھیل گئی ہے۔ کالم نگار، دانشور میاںمعظم علی نے کہا کہ ضیا شاہد کی کتاب تحریری دستاویزات ہی مکمل شہادت ہے۔ اور سندھ طاس کیس جیتنے کیلئے کافی ہے۔ مگر افسوس کی کی بات ہے کہ ہمارے حکمران آپس کی لڑائی میں مصروف ہیں، ضیا شاہد نے قوم کے لئے رٹ دائر کی، چیف جسٹس اور حکمرانوں تک غریب عوام کی آواز پہنچانے کا ذریعہ ضیا شاہد ہیں۔کالم نگار ثوبیہ خان نیازی نے کہا ضیا شاہد کی تمام کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ میرا پہلا کالم بھی ان کی لکھی گئی کتاب امی جان پر ہی تھا۔ ملک پانی کے مسئلے اور بحران کا شکار ہے۔ جس کے بارے میں ضیا شاہد نے سب سے پہلے اپنی آواز بلند کی ان کو میں سلام پیش کرتی ہوں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain