ملتان(وقائع نگار) چینل فائیو کے تجزیوں ،تبصروں پرمشتمل پروگرام ”جنوبی پنجاب“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار ریذیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ ”خبریں“ ملتان میاں غفاراحمدنے کہاکہ انتخابی نتائج نے پنجاب کی تقسیم کوموخر کردیاہے۔ اب آئندہ الیکشن سے قبل ہی علیحدہ صوبے کاقیام ممکن ہوسکے گا۔ پنجاب کے 9ڈویژن میں سے 6 میں (ن) لیگ اکثریت میں ہے۔ جنوبی پنجاب کے ووٹرز نے مرکز اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت بنوائی لیکن طاہرچیمہ کی قیادت میں بننے والی کمیٹی ریجنل سیکرٹریٹ بہاولپور لے جاناچاہتی تھی۔ روزنامہ ”خبریں“ نے اس کھیل کی اندرونی کہانی شائع کردی۔عمران خان نے جہانگیرترین کے ذریعے وضاحت کروادی کہ ریجنل سب سیکرٹریٹ ملتان میں ہی بنے گا۔ مزید”جنوبی پنجاب“ کے پروگرام میں انہوں نے کہاکہ ایف بی آر کے ٹیکس ریفارمرز پاکستان میں شرافت سے ٹیکس دینے والے کو احمق قرار دیتے ہیں۔ ایف بی آر صرف تنخواہ داروں سے ٹیکس لیتا ہے۔ تاجروں اور صنعتکاروں کوٹیکس بچانے کے طریقے ایف بی آر افسران ہی سکھاتے ہیں۔ ایف بی آر ملازمین ازخودسرکاری ریکارڈلیکر بڑے صنعتکاروں کے دروازے پرپہنچ جاتے ہیں۔ تماشا یہ ہے کہ پاکستان میں بجلی کے کمرشل کنکشن 69لاکھ مگر ٹیکس نیٹ میں صرف 39لاکھ ہیں۔ کمرشل کنکشن کے مطابق ایک دن میں ایف بی آر اپنے ٹیکس نیٹ میں 20لاکھ افرادکااضافہ کر سکتا ہے۔ ایف بی آر کے ایک کمشنر اپیل نے محض ایک فیصد خدمت کے عوض 13ارب کے ٹیکس معاف کردیئے تھے لیکن کرپشن کےلئے ٹیکس کے نظام کو پیچیدہ بنایا جاتا ہے۔ مزید پروگرام میں انہوں نے کہاکہ پنجاب اورسندھ میں کوئی بس ،ویگن بھتہ دیئے بغیرسڑک پر نہیں آسکتی ہے۔ پنجاب میں کم ازکم 3سے 4کروڑ روزانہ بھتہ لیاجاتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھتہ خوری 40سال سے جاری ہے۔ ہربھتہ خور کے پیچھے کسی نہ کسی سیاستدان کاہاتھ ہے۔ حکومت بدلتی ہے تو بھتہ خوری کے سرپرست بھی بدل جاتے ہیں۔ جھنگ کے سابق ایم این اے شیخ اکرم کانیٹ ورک 5سے 7لاکھ روزانہ بھتہ اکٹھا کرتا ہے۔ بھتہ خوری کےلئے یہ لوگ قتل سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔ سڑک،سٹینڈ سہولیات سرکاری مگربھتہ غنڈہ گرد عناصر کا ہی رہے گا اوربھتہ خوروں نے پاکپتن میں بس کو آگ لگائی تومظفرگڑھ اور ملتان میں گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے گئے جبکہ حکومت تبدیل ہوگئی مگربھتہ خوری ابھی بھی جاری ہے۔
میاں غفار
