اسلام آباد (آئی این پی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی، اس حوالے سے چیف جسٹس ریمارکس پر مجھے شکایت ہے۔ 100روز میں بڑی کامیابیاں حاصل نہیں ہوسکتیں لیکن ہم نے سمت دے دی ہے، میڈیا کو حکومتی کارکردگی پر نظر رکھے، چاہتاہوں غلط کام کرنے والا کوئی بھی وزیر عیاں ہو، انڈوں بارے بل گیٹس کی بات بھی لوگوں کو ایک دن بعد سمجھ آئی، جو غریب افراد مقدمات نہیں لڑسکتے، انھیں حکومت وکیل فراہم کرے گی، جمہوریت میں شفافیت ہونا بہت ضروری ہے، نیب میرے ماتحت ہوتی کو کم ازکم پچاس بڑے کرپٹ لوگ جیل میں ہوتے، پاکستان میں ایک کلچر بن گیا ہے 22خاندانوں میں دولت چلی گئی اور میں نے خود سنا ہے کہ سرمایہ کار کو برا بھلا کہا جاتا ہے، آئندہ 10دنوں میں وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ ہوسکتی ہے، ملک میں قبل از وقت الیکشن ہوسکتے ہیں۔ اپوزیشن ہمارے ساتھ نہیں چلنا چاہتی تو نہ چلے ہم شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین نہیں بنائیں گے، آرمی چیف لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کےلئے ہمارے ساتھ ہیں، یہ لوگ اسمبلی میں اتنا شور اس لئے ڈال رہے ہیں تا کہ ان کو این آر او ملے، یہ لوگ مجھ سے یہ سننا چاہتے ہیں کہ آﺅ مل کر چلیں کوئی احتساب نہیں ہو گا، گورنمنٹ اگر چاہے تو بڑا کچھ کرسکتی ہے۔ وہ پیر کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سینئر صحافیوں کو پہلا انٹرویو دے رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میڈیا پر سنسر شپ اس لئے ہوتی ہے کیونکہ حکومت کو خوف ہوتا ہے اس کی باتیں عوام کے سامنے نہ آ جائیں، جمہوریت اور ڈکٹیٹر شپ میں فرق ہی یہی ہوتا ہے کہ میڈیا کو آزادی ملے کیونکہ میں تو خود یہی چاہتا ہوں کہ میرے اوپر اور میرے وزراءکے اوپر نظر رکھی جائے اور ہمیں اکاﺅنٹیبل بنایا جائے، حکومت کے پہلے 100روز میں حکوت کوئی کام نہیں کر سکتی مگر یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی سمت کا تعین کرلیں، ہم نے اپنی سمت کا تعین کرلیا ہے، یہاں انصاف بھی صرف امیروں کو ملتا ہے کیونکہ وہ مہنگے وکیل کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، یہاں تعلیمی نظام بھی صرف امیروں کو اچھی تعلیم دے رہا ہے، ہسپتالوں میں بھی عام لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا اور امیر آدمی مہنگے ہسپتالوں میں آرام سے علاج کرواتے ہیں، ہم سارے پاکستان کےلئے ہیلتھ کارڈ کا نظام لے کر آئیں گے، ہم ایک کمیٹی بنائیں گے جو غریب لوگوں کو وکیل مہیا کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مرغیوں کے حوالے سے بیان کے اوپر بہت شور مچا ہوا ہے، بل گیٹس کا بیان سامنے آیا تو لوگوں کو پتہ چلا کہ یہ اچھا آئیڈیا ہے، اصل غربت دیہات میں ہے، ہمارے پاس انویسٹ کرنے کےلئے پیسہ نہیں ہے، اس لئے ہم مرغیوں کے ذریعے سستی انویسٹمنٹ کروانا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے اسٹیٹ بینک کو اتھارٹی دی ہوئی ہے اور اپنے حالات کے مطابق انہوں نے کرنسی کو ڈی ویلیو کیا، گزشتہ حکومت کے جانے پر 19ارب ڈالر کا خسارہ تھا، جس وجہ سے لوگ ڈالر خریدرہے ہیں، پچھلی حکومت نے صرف ڈالر کو مینٹین کرنے کےلئے 7 ارب ڈالر خرچ کر دیا، گھر میں خسارہ ہو تو مطلب گھر صحیح نہیں چل رہا،ہم تو پہلے باہر جا کر ڈالر مانگ رہے ہیں، پیسہ گرانے یا اٹھانے کی اتھارٹی اسٹیٹ بینک کی ہے، مجھے تو نہیں پتہ کہ یہ معاملات کیسے ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم نے اسٹیٹ بینک کو پیغام دیا ہے کہ آئندہ ایسا کوئی اقدام اٹھانا ہو تو ہم سے پہلے مشورہ کیا جائے، میرے علم میں نہیں تھا کہ اسٹیٹ بینک روپے کی قدر گرا رہا ہے، ہم پاکستان کے اعشاریے درست جگہ لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان میں حوالہ پر ہنڈی کے ذریعے نہیں بلکہ لیگل طریقے سے رقم پاکستان آرہی ہے،اس کے علاوہ پاکستان میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری آرہی ہے، چائنہ نے بھی باہر سے سرمایہ کاروں کےلئے سہولیات دیں اور وہاں انوسٹر آئے تھے، ہم منی لانڈرنگ کے اوپر سخت قانون لا رہے ہیں، منی لانڈرنگ پر قابو پائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ 100 دن میں سارے وزراءنے اپنی کارکردگی کے اوپر رپورٹس تیار کرلی ہیں، میں اس ہفتے سب کا جائزہ لوں گا اور ہو سکتا ہے کہ کچھ وزراءکو تبدیل کریں۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں بہت برے حالات میں حکومت ملی، ہم بہت سخت محنت کر رہے ہیں، میں کبھی اتنی دیر کرسی پر نہیں بیٹھا جتنا اب بیٹھ رہا ہوں، تمام ادارے نقصان کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سنگا پور اور ملائیشیاءکا ماڈل سٹڈی کیا ہے، اداروں کو مکمل پرائیویٹ بھی نہیں کرنا اور سیاسی مداخلت سے پاک کرنا ہے، ایک اٹانومی بورڈ ہو جو ادارے کو جلائے، جیسے حالات میں ہمیں حکومت ملی اس حساب سے ہماری کارکردگی زبردست ہے، اعظم سواتی کے معاملے پر ہم نے بالکل مداخلت نہیں کی، ہم نے جے آئی ٹی پر بھی کوئی دباﺅ نہیں ڈالا، ہم نے اپنے وزراءکو بچانے کےلئے کسی ادارے پر کوئی دباﺅ نہیں ڈالا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بابر اعوان نے نیب ریفرنس پر خود استعفیٰ دیا، اگر اعظم سواتی کی غلطی ہوئی تو وہ بھی استعفیٰ دے گا۔ عمران خان نے کہا کہ گورنمنٹ میں بیٹھے کتنے لوگوں پر آج سے پہلے نیچے والے اداروں نے آزادانہ انکوائری کر کے دکھائی ہے، عثمان بزدار پنجاب کے چیف ایگزیکٹو ہیں ان کو کسی نے بتایا کہ شہری کی بیٹی سے پولیس نے زیادتی کی ہے تو وہ پولیس والے سے کیا پوچھ بھی نہیں سکتے کہ ایسا کیوں ہوا؟میں نے آج تک کسی ادارے میں مداخلت نہیںکی، پنجاب کو اس سے پہلے ایسا وزیراعلیٰ نہیں ملا، چیف منسٹر کو ایک لڑکی سے ظلم کی اطلاع ملی تو 45منٹ کے اندر وہ مسئلہ حل کروایا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے نہیں بلکہ آئی جی پنجاب نے ڈی پی او کا تبادلہ کیا، پاکستان میں 1970کے بعد ایک کلچر بن گیا ہے کہ 22امیر خاندان بن گئے، یہ لوگ سرمایہ کار کو بھی ملک میں نہیں آنے دیتے، جب تک آپ لوگوں کی مدد نہیں کرتے پیسے بنانے میں تو کاروبار نہیں چلتے،مہاتیر محمد نے کہا کہ اپنے تاجروں کی مدد کریں، یہاں لوگوں کےلئے سرمایہ کاری کے مواقع نہیں بنائے گئے بلکہ الٹا ان کو تنگ کر کے نکالا گیا، اس وجہ سے یہاں سرمایہ کار نہیں آتے، ہم ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں کہ لوگوں کو پیسے بنانے میں مدد دیں، یہاں سرمایہ کاری نہ ہونے سے غریبوں کو نقصان ہو رہا ہے، ہم اس کام میں کامیاب ہو جائیں گے، ہم نے پہلی دفعہ یہ کہا کہ پالیسی حکومت بنائے گی اور ایف بی آر صرف ٹیکس اکٹھا کرے گی، ایف بی آر کا کام صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ قوم یہ فیصلہ کرے کہ ہم نے ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے یا نہیں، جن ممالک میں کرپشن نہیں وہاں ترقی ہوئی، چین نے 400وزیروں کو کرپشن پر پکڑا، آج چین امریکہ سے آگے بڑھنے والا ہے، معاشی ترقی میں اگلے 10 سالوں میں چین آگے اور امریکہ پیچھے ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ اداروں میں لوگوں نے بڑا پیسہ بنایا ہے اس لئے اب گوسلو پالیسی چلائی جا رہی ہے، لوگوں کو دفتروں میں تنگ کیا جاتا ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ چند دن میں حکومت چلی جائے گی، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، ہمارا اس کے اوپر کوئی کنٹرول نہیں ہے، ہم نے انکروچمنٹ پر بھی ہدایت دی ہے کہ غریبوں کے گھر نہیں گرانے مگر یہ لوگ جا کر غریبوں کے گھر گرا دیتے ہیں، غریبوں، عورتوں اور بچوں کی ویڈیوز سامنے آتی ہیں تو اس سے بڑے بڑے مگرمچھوں کی بچت ہو جاتی ہے، جو بیورو کریٹ حکومتی اقدامات میں رکاوٹ بنے گا اس کا صفایا ہو گا، ہم ان لوگوں کو دیکھ رہے ہیں جدھر جدھر ہمیں اچھے بیورو کریٹ ملیں ان کو رکھیں گے، باقیوں کو نکال باہر کریں گے،عثمان بزدار مختلف علاقوں میں وزٹ کر کے دیکھتا ہے کونسا بیورو کریٹ کام کر رہا ہے اور کونسا نہیں کررہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن ہمارے نیچے ہیں، ہم نے 26ملکوں کے ساتھ معاہدے کئے ہیں اور ان ممالک سے پاکستانیوں کے جو اکاﺅنٹس سامنے آئے وہ 11ارب ڈالر ہیں، دبئی اور سعودی عرب والوں نے ہمیں اقامے والوں کی تفصیلات ہی نہیں دیں، انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے شہری ہیں، وہاں سے انہوں نے منی لانڈرنگ کی اور دل کھول کر پیسہ بنایا، ہم نے سوئٹزرلینڈ سے بھی معاہدہ کرلیا ہے، اب وہاں کی تفصیلات بھی آئیں گی، ان لوگوں نے کیوں نہیں ملکوں سے معاہدے کئے کیونکہ یہ لوگ پیسہ لانا ہی نہیں چاہ رہے ، یہ لوگ اس لئے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ابھی مزید اربوں روپے کی معلومات آرہی ہیں،30سال میں پاکستان 16بار آئی ایم ایف کے پاس گیا، اب ان کے خلاف ایکشن ہو گا۔ گرفتاریوں سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن پہلے ہی مجھے اسمبلی میں بات نہیں کرنے دیتی، آپ کہتے ہیں گرفتار کریں، ہم چاہتے ہیں پکے کیس بنائیں تا کہ یہ لوگ بچ کر نکل نہ سکیں، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک میں ڈالروں کی کمی نہیں ہو گی، آنے والے دنوں میں بہت زیادہ ڈالر پاکستان آرہے ہیں، پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو چیئرمین بنانا چاہتی ہے اس کے اوپر کیسز ہیں اور وہ جیل میں بیٹھے ہیں، وہ جیل سے آ کر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی چلائیں دنیا میں پاکستان کا مذاق نہیں اڑے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ فافن اور یو این کی رپورٹس ہیں کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں، یہ لوگ مجھ پر اتنا پریشر ڈالنا چاہتے ہیں تا کہ میں کہوں کہ آﺅ مل کر پارلیمنٹ میں کام چلاﺅ، کسی کا احتساب نہ ہو، یہ لوگ اسمبلی میں اتنا شور اس لئے ڈال رہے ہیں تا کہ ان کو این آر او ملے، یہ لوگ مجھ سے یہ سننا چاہتے ہیں کہ آﺅ مل کر چلیں کوئی احتساب نہیں ہو گا، گورنمنٹ اگر چاہے تو بڑا کچھ کر سکتی ہے، ہم سپریم کورٹ کو بالکل دباﺅ میں نہیں لا سکتے، سپریم کورٹ اپنے طور پر کام کر رہی ہے، مجھے سپریم کورٹ کی باتوں سے تکلیف بھی ہوئی مگر پھر بھی ہم انہیں آزادانہ کام کرنے دے رہے ہیں، فوج تحریک انصاف کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے، ہم نے مل کر کرتارپور کوریڈور کھولا ہے، بھارت اور پاکستان ایک قوم نہیں ہیں، مگر ہم تجارت کر سکتے ہیں ملک آگے بڑھ سکتے ہیں، حکومتی اتحاد سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا عظیم لیڈر نہیں آیا جو اپنے مقصد پر پہنچنے کےلئے یوٹرن نہ لے، یہ یوٹرن نہیں اپنے مقصد تک پہنچنے کےلئے پالیسی میں تبدیلی ہے، میں نے بار بار کہا کہ (ن) لیگ اور پی پی پی سے کبھی اتحاد نہیں کروں گا، امریکہ میں پالیسی میکنگ میں پینٹا گون کا کیا کردار ہے، سیکیورٹی صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ کا اہم کردار ہوتا ہے کیونکہ ان کے پاس مکمل معلومات ہوتی ہیں، ہمارے تمام اقدامات کے پیچھے ہمارے ساتھ فوج کھڑی ہے، سارے فیصلے ہمارے منشور کے مطابق ہو رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کا سناریو ہے ،جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ ہم نے بلوچستان کے تمام لوگ چھوڑ دیے ہیں ، بقیہ لوگ ہیں ہی نہیں یا وہ ملک چھوڑ گئے ہیں ، جنرل باجوہ مسنگ پرسنز کے معاملے پر ہرقسمکی مدد کرنا چاہتے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ خارجہ امور سے متعلق فیصلے میں لیتا ہوں۔
