اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار افضال ریحان نے کہا کہ ہے کہ جس کسی نے بھی اثاثے چھپائے ہیں اس کے لئے مشکلات بڑھ رہی ہیں،سب کو فکر ہے ۔جن کی جائیدایدیں زیادہ ہوتی ہیں انہیں ٹیکس کے حوالے سے بھی جواب دینا پڑتا ہے۔تاہم کافی لوگوں نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرا دی ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کو سب سے پہلے اثاثے شو کرنے چاہئیں تاکہ مثال قائم ہو۔انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز میں زمینوں کی خریدوفروخت میں بڑی کرپشن ہوتی رہی۔انہوں نے کہا کہ اچھے منصوبوں کو حکومتوں کو جاری رکھنا چاہئے۔کالم نگارمریم ارشد نے کہا کہ جب تک گوشواروں کے حوالے سے مکمل عمل نہیں ہو گا معاملات بہتری کی جانب نہیں جائیں گے اور حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی۔وزیر اعلی عثمان بزدار کو لوگوں کے حقوق کے لئے بولنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کو پچھلے سال کا ہیرو مانتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم ابھی تک قو م نہیں بن سکے۔قانون کا مطلب اس پر عمل ہے۔سندھ میںگورنر راج فوری نہیں لگ سکتا۔سندھ میں کرپشن کو کنٹرول نہیں کیا گیا۔ملک قرضوں پر چل رہا ہے۔کالم نگارسیف الرحمان نے کہا کہ اگر ٹیکس اور گوشوارں کے نظام کو صحیح طور پر نافذ کیا جائے تو ساری پارلیمنٹ اندر ہو گی۔ٹیکس نہیں دیا جائے گا تو ملک کیسے چلے گا۔اب اثاثے چھپانا مشکل ہے کیوں میڈیا ہے پھر سوشل میڈیا بھی ہے۔بڑے بڑے سرمایہ دار ٹیکس نہیں دیتے تھے لیکن اب ایسا کرنا مشکل ہے۔چیف جسٹس کے حکم کی انتظامیہ اور حکومت پابند ہوتی ہے۔ڈی ایچ اے میں صاف پانی سے گاڑی نہیں دھوئی جا سکتی ۔ہمارے ہاں ای سی ایل میں نام ڈالنے کی فہرستیں بنتی رہتی ہیں۔تحریک انصاف کو سوچ سمجھ کر بیان دینے چاہئیں بعد میں یوٹرن لینا پڑتے ہیں۔ کالم نگارآغا باقر نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے لئے سختی بڑھتی جا رہی ہے صرف ٹیکس نہیں اثاثوں کی بات بھی ہے۔ایڈن اور ڈی ایچ اے کے خلاف ایک لاکھ نو ہزار درخواستیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ بہتر اقدام ہے۔مسائل ہر ملک میں ہوتے ہیں لیکن ارادہ اور نیت صاف ہو تو حل مل جاتا ہے۔
…