تازہ تر ین

چین کی 2 ارب ڈالر امداد ، پٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ، نئے سال کی دو خوشخبریاں : ضیا شاہد ، اورنج ٹرین منصوبہ رکنا نہیں چاہیے ورنہ تخمینہ بڑھتا چلا جائیگا : ڈاکٹر سلمان شاہ ،چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جب عمران خان چین گئے تھے تو اس وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ چین پاکستان کی کچھ نہ کچھ مدد ضرور کرے گا مگر وہ اس کااعلان نہیں کرے گا کیونکہ یہ چین کی پالیسی کے خلاف ہے آج بھی جو خبر آئی ہے کہ چین پاکستان کو 2 ارب ڈالر کی امداد دے گا وہ فنانشل ٹائمز لندن نے دی ہے۔ فنانشل ٹائم خاص طور پر بڑا مستند اور معتبر اخبار سمجھا جاتا ہے خبر سو فیصد درست لگتی ہے البتہ اس کے ساتھ سرمایہ کاری کے لئے 3 ارب ڈالر الگ ہیں جو چین سی پیک پر سرمایہ کاری کرے گا چنانچہ بہت سارے منصوبہ سی پیک کے تحت شروع ہوں گے جس میں چائنہ انویسٹمنٹ کرے گا۔ آج اسی وجہ سے جو خوشی کی خبر عوام کے لئے سال کے پہلے نئے دن میں سامنے آئی ہے وہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بارے میں آئی ہے۔ کافی دنوں سے بری خبریں آ رہی تھیں آج کے دن میں دو اچھی خبریں آئی ہیں۔ چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کی امداد اور 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور پاکستان میں ڈیزل اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی، یقینا پٹرول کی قیمتوں سے مہنگائی پر اثر پڑے گا۔ خدا کرے یہ پٹرول کی یہ قیمتیں برقرار رہیں تبھی عوام کو فائدہ ہو گاو¿ اگر ایک ارب ڈالر سعودی عرب سے جو ابھی وعدہ کیا گیا تھا اس سے یقینی طور پر پاکستان کی معیشت سنبھالنے میں بڑے مدد ملے گی۔ لاہور میں اورنج ٹرین، 300 ارب خرچ بھی ہو چکا مزید سنا ہے تخمینہ بڑھ گیا اور یہ منصوبہ نامکمل پڑا ہوا ہے اور آج سے 5 لاکھ ڈالر جرمانہ آج سے شروع ہو رہا ہے وہ چینی بینک جس نے اس میں سرمایہ کاری کی تھی چونکہ ہم نے اس کو روک دیا ہوا ہے اور وقتی طور پر اس پر جرمانہ شروع ہو گیا۔ آپ بتائیں کہ اس مصیبت سے کیسے نکلا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں لوگوں کی بیرون ملک اثاثہ کیس کی سماعت ہوئی۔ دبئی میں مزید جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 96 پاکستانی ہیں جن کی جائیدادوں کا آج انکشاف ہوا۔ کل 1112 کی دبئی میں جائیدادیں ہیں لیکن ابھی نہیں پتہ چلا کہ یہ پیسہ پاکستان سے دبئی میں کیسے گیا ضیا شاہد نے کہا کہ یہ قوم سے مذاق ہے اور ہمیں بھی بے و قوف بنایا جا رہا ہے۔ کس طرح سے گیا۔ کیا طریقہ ہے۔ ظاہر ہے منی لانڈرنگ کے ذریعے گیا جب منی لانڈرنگ کے ذریعے گیا تو اتنے مجرم وہاں بیٹھے ہوئے جب بھی خبر آئی ہے ان سے لسٹیں مانگ لی گئیں۔ کوئی ان کے کارروائی بھی کریں۔ ان کی جائیدادیں اور واپس پاکستان میں سرمایہ لائیں تا کہ زرمبادلہ میں اضافہ ہو کون سا قانون آپ کو اجازت دیتا ہے کہ آپ کیسے منی لانڈرننگ کر کے دبئی میں پراپرٹیاں بنائیں۔ ہر تیسرے بندے کی وہاں بلڈنگیں ہیں اور گھر ہیں۔ نیب یا کوئی اور ادارہ ہے ہمارے ساتھ مذاق کر رہا ہے ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہاہے۔ جنہوں نے پراپرٹیاں بنائیں ان سے ایک سادہ سا سوال کیا جائے کہ کیسے آپ یہ دولت باہر لے گئے۔ ثابت ہو کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ گیا تو ان پر مقدمات چلائے جائیں۔ آج ہمارے اخبار میں ایک کالم چھپا ہے کہ پاکستان میں چھوٹی موٹی بے ایمانی کی سزا موجود ہے اور برے پیمانے پر بے ایمانی تھی جیسے کرپشن کے پیسے سے وہاں فلیٹ خرید لیا ہے اور وہاں اپنی آف شور کمپنیوں میں اپنا پیسہ لگا دیا اور پتہ نہیں کیا کیا کاروبار کئے جناب نوازشریف نے اور عدالت نے ان کے خلاف ایک فیصلہ خلاف دے دیا ایک میں بری کر دیا اب ان کو جیل میں شاندار سہولیات دی ہوئی ہیں ٹھاٹ باٹھ سے وہ رہتے ہیں اور کہا جا رہا ہے شہباز شریف صاحب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر میری صحت کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہو گی یہ کس قسم کے مجرم ہیں۔ کبھی ایسا بھی آپ نے دیکھا ہے کہ چوروں، ٹھگوں، ڈاکوﺅں کو سہولیات دی جائیں یہاں عالم یہ ہے کہ جس نے دس بیس لاکھ کی کرپشن کی وہ تو جیل میں ہے اور جس نے اربوں روپے، اربوں ڈالر کی وہ ٹھاٹ باٹھ سے جیل میں بھی بیھا ہوا ہے۔ میں تو چیف جسٹس صاحب کی باتیں سن کر بھی انہوں نے صحیح کہا کہ بغیر ثبوت کے نہیں پکڑنا چاہئے لیکن جب جے آئی ٹی اور کس چیز کے لئے ہوتی ہے جے آئی ٹی انویسٹی گیشن ہے اگر جے آئی ٹی غلط ہے تو اس کو ختم کریں اور نئی ٹیم بنائیں اور اگر وہ صحیح ہے تو پھر اس کی بنیاد پر جو فیصلے حکومت کرنا چاہتی تھی آصف زرداری اینڈ کمپنی کے خلاف تو ان کو کرنے دیں یہ کیا چوں چوں کا مربہ بنایا ہوا سارے کیسز کو۔ ادھر نیب کے چیئرمین نے کہا کہ یہ وائٹ کالر کرائم 15 دن میں نہیں معلوم کیا جا سکتا اس کے لئے ہمیں 3 ماہ کی جو ہم نے مدت لی ہوئی وہ ہماری برقرار رکھی جائے میں یہ کہتا ہوں کہ 90 دن کے بعد بھی آپ کچھ فیصلہ بھی تو کریں۔ ملزموں کو اندر بھی وی آئی پی پروٹوکول باہر بھی وی آئی پی پروٹوکول اب لے دے کے شیخ رشید صاحب چاہے جتنی مخالفت کرتے رہیں ان کو پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے۔ جو شخص خود غبن میں ملوث کیا جاتا ہے اس کو پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا وہ روزانہ میٹنگ رکھ لیا ہے اور وہ بڑا احسان کر رہا ہے کہ نیب کو سردست ہم نہیں بلا رہے۔ گویا وہ جس نیب کے سامنے بطور ملزم پیش ہیں وہ اس کو بلا رہا ہے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں تو یہ کیا مذاق ہو رہا ہے۔ ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو اس طرح رکھا ہوا ہے جیسے وہ سرکار کے داماد ہیں۔
زلزلہ کے بعد نیا شہربالا کوٹ آباد کرنے کے لئے اربوں روپیہ پاکستان آیا تھا کہاں گیا کیونکہ بالاکوٹ کی حالت ابتر ہے۔ اس کیس کی بھی سماعت ہوئی ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ دیکھ لیجئے گا انہوں نے کہا اب کچھ بھی نہیں ہو گا۔ آزاد کشمیر حکومت کوئی نہیں پوچھے گا کہ اتنے پیسے جو باہر سے آئے تھے یہاں پورا نیا بننا تھا وہ سب اربوں روپے غائب ہو گئے۔ گھر عام آدمی کے ٹوٹ گئے اور باہر کے ملکوں نے جو امداد دی وہ کھا گئے وہاں کے ایم پی اے حضرات اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ معلوم ہوتا ہے دور دراز تک اس ملک میں جرم کو پکڑنے والا کوئی ہے ہی نہیں۔ پلی بارگینگ کا قانون بھی ختم ہونا چاہئے اسے اسمبلی میں پیش ہونا چاہئے اس کو ختم کروائیں۔ اگر رکھنا بھی ہے تو وہ 75 فیصد ختم کروائیں۔ العزیزیہ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیل اب اسلام آباد ہائی کورٹ جائے گی۔ لگتا نہیں ہے کہ نظام عدل کوئی حقیقی نتائج دے رہا ہے۔ لہٰذا اس نظام پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس صاحب کو بھی چاہئے کہ جن افرادکے خلاف تحقیقات ہو چکی ہے ان کے خلاف ایکشن ہونے دیں۔ مہمند ڈیم کا ٹھیکہ مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد کو دیئے جانے کی خبر پر ضیا شاہد نے کہا کہ عبدالرزاق کی فرم ڈسکون اچھی فرم ہے لیکن یہ دیکھنا چاہئے کہ ٹھیکہ جو ہے اصول و قواعد کے مطابق دیا گیا ہے کیا ٹینڈر کال کئے گئے۔ لیکن اگر بغیر ٹینڈر کام ان کو کام الاٹ ہوا ہے تو وہ غلط ہے اور انگلیاں بھی اٹھیں گی۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے خلاف جو الزامات ہیں ان کو جلدی سے دیکھنا چاہئے تا کہ کسے کے خلاف الزامات لگانا آسان ہیں ان کو ثابت کیا جائے۔ ہر چیز لٹک رہی ہے فیصلہ کوئی نہیں ہوتا۔
ضیا شاہد نے مزید کہا کہ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار جونیئر کی تحریک انصاف میں شمولیت کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔ دراصل ان کی جمائمہ خان سے ملاقات ہوئی ہے انہوں نے ان کو شمولیت کی دعوت دی ہو گی اب یہ کلیئر نہیں کہ انہوں نے دعوت قبول کی یا نہیں۔ خبریں میں ایک کالم چھپا ہے کہ کس طرح مرتضیٰ بھٹو کی زمین پر آصف زرداری کے بندوں نے قبضہ جما رکھا ہے۔ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار جونیئر کی پراپرٹی بھی کافی خطرے میں تھی۔ اب انہوں نے ایک نیا پتہ کھیلا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آصف زرداری نے فاطمہ بھٹو کے ساتھ بلاول کے رشتے کی بات بھی چھیڑ دی ہے حالانکہ فاطمہ بھٹو بلاول سے کافی بڑی ہیں۔ یہ شادی اس لئے ہو گی کہ بغاوت کر کے باہر نہ جائیں لیکن میرے خیال میں اس میں مشکلات پیش آئیں گی۔ آصف زرداری نے جس طرح ذوالفقار بھٹو کے اصل وارثوں کو پارٹی سے آج تک دور رکھا شاید اسی وجہ سے فاطمہ بھٹو رشتے کیلئے مان نہیں رہیں۔ عمران خان نے بھی ان کو الیکشن سے پہلے آفر کی تھی لیکن وہ بری طرح سے صوبائی حکومت کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کو سہارا دے دیا کہ اگر گورنر راج لگا تو ختم کر دوں گا۔ اگر آئین میں گورنر راج کی اجازت ہے تو رہنی چاہئے البتہ وفاقی حکومت کو وجوہات ثابت کرناپڑیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بہتری کیلئے کوشش کر رہے ہیں لیکن راستے میں بہت مشکلات ہیں۔ بیرونی امداد کے بعد اب ان کے پاس ایسے ذرائع آ گئے ہیں کہ وہ عوام کے لئے بہتری لا سکتے ہیں۔ گگو منڈی میں اے ایس آئی کے بیریئر فروخت کرنے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کو چاہئے کہ ایسی کالی بھیڑوں کو کان سے پکڑ کر نکالیں۔ پولیس کو شرم ہی نہیں آتی اے ایس آئی نے بیریئر کو اپنی ذاتی ملکیت کیسے کہہ دیا اور اب اس کو ذہنی مریض قرار دے کر بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہاکہ حکومت کو اورنج ٹرین منصوبہ تیزی سے اولین ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنا چاہئے۔اس میں خاصی سرمایہ کاری ہو چکی ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت ارادہ رکھتی ہے کہ منصوبے کو جلدی ختم کیا جائے۔ چین کی کمپنیوں کو اعتماد میں لیکر منصوبے کے اخراجات اور جرمانے کے حوالے سے بھی بات چیت کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ اورنج ٹرین منصوبے کا ماسٹر پلان بنائے اور اسکے اردگرد کے علاقوں میں آبادی کو بڑھائے اور کمرشل ایریاز بنائے۔ منصوبے کو رکنا نہیں چاہئے ورنہ تخمینہ بڑھتا جائے گا‘ منصوبے کے لٹک جانے کے باعث عوام کی زندگی دشواریوں سے دوچار ہے۔
نمائندہ گگومنڈی خبریں میاں ذوالفقار نے کہاکہ تھانہ گگومنڈی کی حدود میں لوہے کا بہت بڑا اور بھاری بھرکم بیرئر لگا ہوا تھا‘ اے ایس آئی عاصم اسکو کباڑئیے کے پاس فروخت کرنے لے گیا‘ انکار پر اے ایس آئی نے تحریر لکھ کر دے دی کہ یہ میری ملکیت ہے اور فروخت کر دیا۔ پولیس نے اطلاع ملنے پر کباڑئیے کو گرفتار کر لیا لیکن تاحال کوئی مزید کارروائی نہیں کی۔ ایس ایچ او محمد شمعون نے مجھے کہا کہ اے ایس آئی عاصم کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے۔
ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں ملتان میاں غفار نے کہاکہ تحریک انصاف نے 2018ءالیکشن میں غنویٰ بھٹو کو شمولیت کی دعوت دی تھی کہ اگر وہ شامل ہو جائیں تو سندھ کا پلیٹ فارم فاطمہ بھٹوکو دے دیا جائے گا۔ فاطمہ بھٹو شاعرہ بھی ہیں‘ کالم بھی لکھتی ہیں‘ دانشور مانی جاتی ہیں۔ اسوقت غنویٰ بھٹو اتحاد کرنے کا کہتی تھی کہ اپنی پارٹی شہید ذوالفقار بھٹو گروپ کو تحریک انصاف میں ضم نہیں کروں گی۔ عمران خان اتحاد کے قائل نہیں تھے جسکی وجہ سے معاملہ آگے نہیں بڑھا۔ اب تحریک انصاف نے فاطمہ بھٹو سے ڈیل کی ہے۔غنویٰ خاموش ہے اور ملک سے باہر ہے۔ پی ٹی آئی نے فاطمہ بھٹو کو راضی کر لیا ہے وہ تحریک انصاف میں شامل ہو رہی ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ اگر غنویٰ بھٹو اور فاطمہ بھٹو آ گئیں تو سندھ میں پی پی کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں کیونکہ عوام بھٹو کے اصل وارث غنویٰ بھٹو‘ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار جونیئر کو ہی مانتے ہیں۔ اگر آصف زرداری جیل چلے گئے‘ پھر پی پی کے اندر ایک نیا گروپ بنے تو پھر غنویٰ بھٹو اس گروپمیں بہت بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ اگر حکومت جواز پیش کر دے تو سندھ میں گورنر راج لگ سکتا ہے۔ جتنے ثبوت زرداری کے خلاف اکٹھے ہو چکے ہیں جواز بنانے کی ضرورت ہی نہیں پہلے سے موجود ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain