بلوچستان میں غذائیت کی کمی کے شکار بچوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے اور صرف کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں حالیہ اسکریننگ کے دوران 40 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔
صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت بلوچستان نے عالمی ادارے یونیسیف کے تعاون سے غذائی قلت کی صورت حال کا جائزہ لینے اور اقدامات کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ بچوں کی اسکرینگ کا فیصلہ کیا۔
جس کے بعد گزشتہ برس دسمبر کے دوران پہلے مرحلے میں کوئٹہ بلاک میں شامل اضلاع کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللہ میں اسکریننگ کا عمل شروع کیا گیا۔
حالیہ اسکریننگ کے دوران 40 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کاشکار پائے گئے—.فوٹو/ لکھاری
تینوں اضلاع میں اسکریننگ کےعمل میں 2 ہزار 500 ٹیموں نے حصہ لیا۔
5 دسمبر سے 8 دسمبر تک بچوں کا معائنہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں تشویشناک نتائج سامنے آئے۔ ان تینوں اضلاح میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے بیشتر بچے مختلف اقسام کی غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حالیہ اسکریننگ کے نتائج میں صرف کوئٹہ کے کچھ علاقوں میں غذائی قلت میں مبتلا بچوں کی یہ شرح 40 فیصد سے بھی زائد پائی گئی جبکہ کچھ جگہوں پر 60 فیصد تک بچے غذائی کمی میں مبتلا پائے گئے، ان میں پنجپائی، میاں غنڈی اور مغربی بائی پاس سمیت دیگر نواحی علاقے شامل ہیں۔
عالمی ادارہ یونیسیف کے تعاون سےغذائی قلت کی صورت حال کا جائزہ لینے اور اقدامات کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ بچوں کی اسکرینگ کا فیصلہ کیا گیا—.فوٹو/ لکھاری
صوبائی دارالحکومت کی اس صورتحال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بلوچستان کے تقریباً 14 اضلاع میں خشک سالی کی صورت حال ہے۔ متاثرہ اضلاع میں پانی کی قلت سے گلہ بانی اور زراعت کے شعبے تو متاثر ہیں ہی، لیکن ان اضلاع میں شامل چاغی واشک اور نوشکی میں بچوں میں غذائی قلت کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کےمطابق کسی بھی شہر، علاقے یا کمیونٹی میں اگر 15 فیصد بچوں میں غذائی قلت پائی جائے تو ایمرجنسی نافذ کردی جاتی ہے۔
کوئٹہ،پشین اور قلعہ عبداللہ کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح تشویشناک ہوچکی ہے—.فوٹو / لکھاری
یونیسیف کے نیوٹریشن سیکشن کے ڈاکٹر فیصل نے جیو نیوز کو بتایا کہ صوبے میں بچوں میں غذائی قلت کی کئی وجوہات ہیں، جن مں غربت، پینے کے لیے صاف پانی کی عدم دستیابی، مناسب خوراک کی کمی، تعلیم اور آگہی کا نہ ہونا شامل ہے، جن سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے اور اس مسئلے پر یونیسیف محکمہ صحت بلوچستان کو تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
صوبے میں غذائی قلت کے حالیہ سروے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق کوئٹہ بلاک میں شامل تینوں اضلاع کے غذائی قلت کے شکار بچوں کو رجسٹر کرلیا گیا ہے، ان بچوں کو ضروری غذا فراہم کی جائےگی جب کہ شدید غذائی قلت کے شکار بچوں اور ماو¿ں کےحوالے سے ورلڈ فوڈ پروگرام سے معاونت کی درخواست کی جائے گی۔